|
واشنگٹن ڈی سی کا مادام ٹوساڈز ویکس میوزیم
|
محمد عاطف
واشنگٹن
December 3, 2008
|
|
| مادام ٹوساڈز کا مومی مجسمہ
| موم آرٹ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے مادام ٹوسساڈز کا نام نیا نہ ہوگا۔ 1761 میں فرانس میں پیدا ہونے والی مادام ٹوساڈز کے نام سے دنیا بھر میں کئی موم کے عجائب گھر موجود ہیں جو نہ صرف سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں بلکہ انہیں بہت سی معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔
مادام ٹوساڈز نیپولین کی جنگوں کے دوران 1802 میں نقل مکانی کر کے برطانیہ آگئیں اور بقیہ زندگی وہیں گزاری۔ برطانیہ میں ہی ان کے اس فن کو شہرت ملی۔
آج مادام ٹوساڈز کے ویکس میوزیم دنیا کے مختلف شہروں میں موجود ہیں، جن میں ایک واشنگٹن ڈی سی میں بھی ہے۔
عجائب گھر سے وابستہ شمیکا لائیڈ کا کہنا ہے کہ موم کا ایک مجسمہ بنانے میں تین سے چھے مہینے لگتے ہیں۔ تمام مجسمے لندن میں بنائے جاتے ہیں جہاں ہماری سٹوڈیو ٹیم ہے۔ مجسمہ بنانے کا آغاز ایک ملاقات سے ہوتا ہے۔ سٹوڈیو ٹیم شخصیت کے پاس جاتی ہے۔ وہ 200 سے زیادہ پیمائشیں کرتے ہیں جیسے کانوں سے ناک اور ماتھے تک کا فاصلہ تو یہ بہت ساری مگر ضروری پیمائشیں ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ شخصیت یا ماڈل کی 100 سے زیادہ تصاویر بھی لی جاتی ہیں۔ مادام ٹوساڈز کے عجائب گھروں کی زینت بننے والی شخصیت کا انتخاب جمہوری طریقے سے ہوتا ہے۔
شمیکا کہتی ہیں کہ مادام ٹوساڈز کی 200 سالہ تاریخ کو دیکھا جائے تو یہاں موم کے مجسمے کی شکل میں موجود ہونا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ ہم ہر کسی کو تو یہاں شامل نہیں کرتے مگر اس کے لیے کوئی مخصوص طریقہ نہیں ہے۔ ہم یہاں آنے والوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ کس کو یہاں دیکھنا چاہیں گے۔ تو لوگ اس کتاب میں لکھتے ہیں اور ای میل کرتے ہیں کہ اس شخصیت کو بھی شامل کیا جائے۔
واشنگٹن ڈی سی کے مادام ٹوساڈز میوزیم کی خاص بات یہ ہے کہ وہ دنیا کا واحد عجائب گھر ہے جس میں منتخب امریکی صدر براک اوباماکا مجسمہ بھی موجود ہے۔
شمیکا کہتی ہیں کہ ہم نے اوباما کا مجسمہ فروری 2008 میں رکھا۔ اسی شام ڈی سی، میری لینڈ اور ورجینیا کی پرائمرئز کا انعقاد ہوا تھا۔ جب ان کا مجسمہ یہاں نہیں تھا تو لوگوں کی بڑی تعداد یہاں آ کر ہمیں کہتی تھی کہ ہم براک اوباما کو یہاں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہر اخبار اور ٹی وی پر وہی نظر آتے تھے خبریں بھی ان کے بغیر مکمل نہیں ہوتی تھیں۔ تو ہم نے میوزیم میں ان کا مجسمہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔
شمیکا کے مطابق مادام ٹوساڈز کی خاص بات یہ ہے کہ لوگ یہاں آکر اپنی پسندیدہ شخصیات کے ساتھ تصاویر بنوا کر یہ محسوس کر سکتے ہیں جیسے کہ وہ حقیقت میں ان کے ساتھ ہوں۔ وہ کہتی ہیں مجسموں کی دیکھ بھال پر کافی توجہ دی جاتی ہے۔
ان کا کہناہے کہ ہمارے سٹوڈیو آرٹسٹ جلد کی رنگت کو برقرار رکھنے کے لیے پینٹ کرتے ہیں۔ بال سنوارے جاتے ہیں۔ یہ بال 100 فیصد انسانی ہوتے ہیں۔ انہیں دھویا جاتا ہے سٹائل دیا جاتا ہے۔ کپڑے ڈرائی کلینرز کے پاس جاتے ہیں۔ شائد ان کی دیکھ بھال میرے اور آپ سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
مادام ٹوساڈز نے اپنے ہاتھوں سے جو آخری مجسمہ بنایا وہ ان کا اپنا مجسمہ تھا۔ یہ مجسمہ انہوں نے اپنی وفات سے آٹھ سال قبل بنایا تھا۔ 1850 میں ان کا انتقال 89 برس کی عمر میں ہواتھا۔
مادام ٹوساڈز ویکس میوزیم دنیا کے آٹھ مختلف شہروں میں ہیں جہاں دنیا کی مختلف اہم شخصیات کے مجسمے رکھے گئے ہیں۔ ان عجائب گھروں میں سب سے پہلا میوزیم لندن میں قائم کیا گیا تھا اور اس میوزیم میں ایک مشہور و معروف پاکستانی شخصیت کا مجسمہ بھی موجود ہے اور وہ شخصیت ہیں پاکستان کی سابق اور مقتول وزیرِ اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو۔
|
|
|