Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

15 جنوری 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
صوفیانہ شاعر ی میں نسوانی آوازیں

December 5, 2008

Sufiصوفیا کا کلام تصور اور تصوف کو نئی بلندیوں تک پہنچاتا ہے۔ بر صغیر کے صوفیانہ کلام کی تحریر میں روایتًا مرد صوفیا کو شہرت حاصل رہی ہے۔ لیکن مصنف ڈاکٹر شمیم عباس کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے صوفیانہ کلام پر تحقیق شروع کی تو وہ صوفیانہ ادب میں خواتین کے نقطہ نظر سے سنائی گئی کہانیوں کے علاوہ اس میں مونث اسم کے استعمال پر بہت حیران ہوئیں۔  

مثال کے طور پر یہ شعر دیکھیئے۔
ماہی ماہی کوکدی نی میں آپے رانجھن ہوئی۔   رانجھن مینوں سب کوئی آکھو ہیر نہ آکھو کوئی


یہ کلام کس نے لکھا تھا اور اس میں خواتین کے نقطہ نظر سے قصے سنانے کا رواج کہاں سے شروع ہوا؟ ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ انہیں بر صغیر کےتقریبا تمام مشہور صوفیا کے کلام میں عورت کی آواز کے استعمال کی مثالیں ملتی ہیں۔ اور خواتین کے نقطہ نظر کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عباس نے بتایا کہ انہوں نے یہی سوال صوفی کلام سے محبت کرنے والے مشہور فنکاروں نصرت فتح علی اور عابدہ پروین سے بھی کیا تھا۔  

ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ عورت کی آواز کا استعمال محض شاعری تک ہی محدود نہیں۔ ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ سندھ کے مزاروں پر صوفیانہ کلام گانے والے کئی فنکار اپنے سننے والوں کو کلام کی گہرایوں میں لے جانے کے لیے نسوانی لہجے کی نرمی بھی اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مزاروں پر گانے والے فقیر عورت ہی کی کا صیغہ استعمال کرکے گاتے ہیں۔  

ایک اور دلچسپ پہلو اس ریسرچ کا یہ تھا کہ اس میں عورت عورت کو ہی اپنا غم بتاتی ہے۔ اپنی سکھیوں کو۔ سکھی ری۔ وہ سکھی کے ساتھ ہی بات کرتی ہے۔  

ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ صوفیانہ کلام میں عورت کے روز مرہ کام کاج کی طرف بھی اشارہ پایا جاتا ہے، لیکن جب عورت کسی قصے کا مرکزی کردار ہو، تو کہانی یک دم ایک نیا رنگ اختیار کر لیتی ہے۔  

سوہنا ہوٹ پونل چھڈ کچ گیا۔   گل سوز فراق دا پچ پیا
رب آورے بھارے سہہ عمری۔  اک وار فرید یوں یار ملے

اور جیسے سسی تھی۔ وہ بڑی دبنگ قسم کی عورت تھی۔ وہ ایک راجستھانی تھی۔ اس نے پنوں کو زبر دستی اپنے ساتھ رکھا۔ یہ ساری چیزیں بہت حیران کن ہیں اور اسی لیے میرے خیال میں قدامت پسند لوگ اس انداز کے صوفیانہ کلام کو پسند نہیں کرتے کیونکہ اس میں بہت اہم معاشرتی مسائل اٹھائے گئے ہیں اور یہ عورتوں کے ذریعے اٹھائے گئے ہیں۔  

ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ یہ کلام لکھنے اور گانے والے اس زمانے میں کسی ایک جگہ قیام نہیں کرتے تھے کہ کہیں پکڑے نہ جائیں، کیونکہ اس وقت بھی اس قسم کا کلام سماج اور روایات کے خلاف احتجاج سمجھا جاتا تھا۔  

رانجھن ڈھونڈن میں چلی۔ مینوں رانجھا ملیا نئیں
رب ملیا رانجھا نہ ملیا۔ رب رانجھا جیا وی نئیں
وے میں نئیں جاناں کھیڑیاں دے نال

ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ احتجاج کا پہلو بابا بلھے شاہ کے کلام میں بہت نمایاں ہے، جو ان کے مرشد کو اتنا خطرناک معلوم ہوا کہ اس نے اپنے استاد کو شہر بدر کر دیا اور اس کے نتیجے میں انہوں نے آٹھ سال کا عرصہ گانے والیوں کے پاس گذارا۔  

بلھیا نچ کے یار منایا اے۔ سارا دل دا کفر گنوایا اے

اور پھر جب وہ اپنے مرشد کو منانے کے لیے واپس آئے تو انہوں نے گانے والی کا روپ ڈھالا اور ناچ گا کر انہیں منایا۔ بعض لوگ اس کو بہت معیوب سمجھتے ہیں کہ بھلا یہ کیا بات تھی۔  

تو آج کے دور میں صوفیانہ خیال کی خواتین کے لیے کیا اہمیت ہے؟ ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ جس طرح مسجد مردوں کے لیے عبادت کا مرکز ہے، اسی طرح مزاروں اور صوفی خانقاہوں نے خواتین کے لیے ایک مرکز کی حیثیت اختیار کر لی ہےلیکن اس موضوع کے تمام پہلووں کا احاطہ کرنے کے لئے مزید تحقیق درکار ہو گی۔

 


Watch This Report اس رپورٹ کی ویڈیو
ڈاؤن لوڈ کیجیئے  (Real)
Watch This Report اس رپورٹ کی ویڈیو
Watch  (Real)
E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
دہشت گردی کے خلاف جنگ پر نظرِ ثانی کی جائے: برطانوی وزیرِ خارجہ
ہانگ کانگ: فضائی آلودگی کے باعث لوگ شہر چھوڑرہے ہیں
اقوامِ متحدہ کے احاطے پر حملہ: بان گی مون کا شدید ردِ عمل
محمد آصف ڈوپ ٹیسٹ  کیس: آئی سی سی کی پی سی بی سے جواب طلبی
ملی بینڈ بیان: ’بھارت کو بن مانگے مشورے کی ضرورت نہیں‘
افغان جنرل ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوگیا
مشرق وسطیٰ میں اثر ورسوخ بڑھانے کی چینی کوششیں
غزہ میں اقوامِ متحدہ کا احاطہ اور ہسپتال اسرائیلی گولا باری کا نشانہ
اوباما بش سے عبرت حاصل کریں
کیفی اعظمی کی شعری کائنات
خراسان اور  پنجاب کے مابین پانچ مفاہمتی  یادداشتوں پر دستخط
افغانستان: ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل سمیت 13فوجی ہلاک
پاکستان نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں آٹھویں نمبر پر
مزاحیہ فنکار شکیل صدیقی وطن واپس ، انتہا پسند ہندووں کی دھمکیوں نے بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا
”ایران پاکستان بھارت گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کرنے کا تاثرغلط ہے“
بلوچستان کی واحد بڑی یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار
کراچی پولیس مقابلے میں دو اہلکار ہلاک، متعدد مشتبہ عسکریت پسند گرفتار
غزہ میں ساٹھ مقامات پر اسرائیلی بمباری، مرنے والوں کی تعداد 1000 سے زائد
فوجی کارروائی کا راستا کھلا رکھنے کے بھارتی بیانات انتہائی افسوسناک ہیں: پاکستانی دفترِ خارجہ
صدر بش کو تاریخ میں کیسے یاد رکھا جائے گا  Video clip available
امریکی میڈیا کے اہم موضوعات کا جائزہ  Video clip available
امریکہ کو ایک بار پھر انسانی حقوق کی قیادت سنبھالنی چاہیئے: ہیومن رائٹس واچ
بھارتی کشمیر میں کارروائی کے دوران حزب المجاہدین  کا کمانڈر گرفتار
کشمیر میں جاری شورش پر بننے والی بالی وڈ کی فلم ‘لمحہ’ نئے تنازع کا شکار
واشنگٹن میں حلف برداری کی تقریب کی تیاریاں زوروں پر
قرض دہندگان کی شرائط: حکومت نے گذشتہ 18دِنوں میں 206ارب روپے واپس کیے: سرکاری ذرائع
محمد آصف کا  دوبارہ ڈوپ ٹیسٹ  ہوا ہے، رپورٹ آنے پر کارروائی ہوگی: اعجاز بٹ
اوباما حکومت اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار
فارسی کے بے بدل عالم پروفیسر نذیر احمد
عالمی معاشی بحران: ایشیا میں بے روزگاری میں اضافہ
امریکہ کی جانب سے سرحد پولیس کو سیکیورٹی آلات کی فراہمی
بھارت کے پاس تمام آپشن کھلے ہیں،جنرل دیپک کپور
انگلی کی لمبائی کاتعلق کامیاب کاروباری زندگی سے؟
’تارے زمین پر‘ آسکر کی دوڑ سے باہر
چمن کے راستے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کی سپلائی بحال
”اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے تمام ممکن اقدامات کروں گا“
کوئٹہ ،ڈی ایس پی سمیت چار پولیس اہلکار ہلاک
گوانتا نامومیں قید سعودی شہری پر تشدد کیا گیا:امریکی اخبار
پاکستان کے زیر انتظام کشمیرکی 11 رکنی کابینہ نے حلف لے لیا
شہزادہ مقرن کی رحمن ملک سے ملاقات
برطانیہ میں بلوچ قوم پرست رہنماؤں کے خلاف کارروائی: بلوچستان میں ہڑتال
پی سی بی دیوالیہ ہونے کے قریب ہے: اعجاز بٹ
کپتان بننے کے لیےشعیب ملک سے بہتر کھلاڑی موجود تھے: محمد یوسف