صفحہ اول | خبریں
11 سال کے بعد بھی 11 ستمبر کی برسی پر فوجیوں کی عقیدت کا اظہار
منجانب Lance Cpl. Timothy Lenzo, Regional Command Southwest
120911_moment
میجر جنرل چارلس گرگانس، دائیں سے دوسرے، کمانڈنگ جنرل، علاقائی کمان جنوب مغرب، میجر جنرل گریک سٹرڈیونٹ، کمانڈنگ جنرل، تیرسی مرین ائیر کرافٹ ونگ (فارورڈ)، درمیان میں، اور میجر جنرل برجر، کمانڈنگ جنرل ٹاسک فورس لیتھر نیک، بائیں سے تیسرے، 11 ستمبر 2011 کی یادگاری تقریب کے دوران خاموشی سے اپنے سر جھکاتے ہوۓ۔

لیتھرنیک، افغانستان (11 ستمبر، 2012) - مختلف شُعبوں اور مختلف ممالک کے فوجی کیمپ لیتھرنیک میں جھنڈے کے ارد گرد جمع ہوئے۔ سورج کی دوبٹی کرنوں نے ان کے سنجیدہ چہروں پر طویل سائے ڈالے جب یہ حاضرین 11 ستمبر، 2001 کے واقعات کی یاد میں ساتھ جمع ہوئے۔

11 سال قبل اُن مردوں اور خواتین، جنہوں نے اپنی جانیں گنوائیں تھیں، کی یاد میں ایک گھنٹی بجائی گئی جس کے ذریعے تھوڑی دیر خاموش رہنے کا اعلان کیا گیا۔

سارجنٹ ونسنٹ لافلن، جو آئی-مرین مہماتی فورس کے ہیڈکوارٹر گروپ (فارورڈ) کے ساتھ ایک موٹر ٹرانسپورٹ آپریٹر ہیں، یاد کرتے ہوئے سناتے ہیں کہ جب یہ واقعات پیش آئے تو وہ ولنگ بورو ہائی سکول، نیو جرسی میں پڑھنے کے لیئے جاتے تھے۔

لافلن نے کہا کہ "انھوں نے خبروں میں دکھایا کہ جب جہاز پہلے ٹاور کے ساتھ ٹکریا تو اس کے بعد کیا ہوا" ۔ "انھوں نے اسکول خالی کروانا شروع کر دیا، اور میں واپس گھر چلا گیا، جہان میری والدہ نے مجھے بیٹھ جانے کو کہا۔"

لافلن مینہیٹن میں پیدا ہوا تھا اور اپنی والدہ کے ساتھ 11 سال کی عمر میں نیو جرسی چلا گیا ۔ وہ ہر سال گرمیوں کی چھٹیوں میں برانکس شہر جاتا تھا۔ وہ اس شھر کو جہاں اس نے اپنا آدھا بچپن گزارا تھا کو ٹیلی ویژن پر جلتا دیکھنے کو یاد کرتا ہے۔

لافلن نے کہا کہ "میرے ذھن میں لوگوں کے بارے میں خیالات آرہے تھے " ۔ "میں امید کر رہا تھا کہ سب لوگ خیریت سے ہوں۔"

کیمپ لیتھرنیک پر یادگاری تقریب نے لافلن کے جذبات کی عکاسی کی۔

توپخانے کے سارجنٹ روبن رویئیرا، ہیڈ کوارٹرز کمپنی کے ساتھ کمپنی فرسٹ سارجنٹ، آئی ایم-ایچ-جی (فارورڈ) اور تقریب کے رابطہ کار نے کہا کہ "تقریب نے لوگوں کو اس بات پر سوچنے کا وقت دیا کہ کیا ہوا تھا" ۔ "میں امید کرتا ہوں کہ انھوں نے ایک لمحے کے لیئے ان تمام جانوں کے بارے میں سوچا جو ضائع ہو گئیں تھیں۔"

تقریب کا آغاز سرنگوں پرچم کو لہرانے سے ہوا۔ پرچم لہرانے کے عملے کے مارچ کر کے واپس جانے سے پہلے مختلف شُعبوں اور ممالک کے فوجیوں نے امریکی پرچم کو سلامی دی۔

روئیرا، جو نیو بریٹن، کنیٹیکٹ سے ہیں، نے کہا کہ "قومی ترانہ بجتے ہوۓ پرچم کو بلند ہوتے دیکھنا مجھے ایک فخر کا احساس بخشتا ہے ۔ اس سے مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں ان تمام باتوں، جن کی یہ جھنڈا نمائندگی کرتا ہے، کے لیۓ اپنی جان کی بازی لگانے کو تیار ہوں۔ قومی ترانے کو سننا، جھنڈے کو بلند ہوتا دیکھنا، میرے لیۓ آزادی کا احساس ہے۔"

لافلن نے، اب نیو یارک سے ہزاروں میل دور، فخر کے ساتھ جھنڈا لہرانے کے عملے کے طور پر اس تقریب میں حصہ لیا۔

تقریب میں راجر جے۔ رابیچو کی 11 ستمبر، 2011 کے واقعات کی تشریح "ستمبر کی گیارویں" کو پڑھنا اور "امریکہ پر خدا کی رحمت" کی ادائیگی بھی شامل تھی۔

لانس کارپورل مارٹن پیری، آئی ایم-ایچ-جی (فارورڈ) کے ساتھ یونٹ حرکت کنٹرول مرکزی کلرک، کو یہ تقریب ایک اداس یاد کی طرح لگی۔ پیری، جو کونسل بلف، آئیوا سے ہیں، 10 سال کے تھے جب دہشت گردوں نے نیو یارک اور واشنگٹن، ڈی۔ سی۔ پر حملے کیۓ تھے۔

پیری نے کہا کہ "اس تقریب نے واقعی مجھ پر اثر ڈالا"، "میں ایک چھوٹا بچہ تھا جب یہ سب کچھ ہوا، اس لیۓ مجھے احساس نہیں ہوا تھا کہ کیا ہو رہا تھا۔ ان واقعات کو ترتیب سے سننے نے مجھے بہتر تناظر پیش کیا کہ اصل میں کیا ہوا تھا۔"

یہ ان ہزاروں لوگوں جنہوں نے اس دن اپنی جانیں گنوائیں کو اعزاز بخشنے کے لیۓ ایک اداس یادگاری صبح تھی۔

جب میجر جنرل چارلس گرگانس کمانڈنگ جنرل، علاقائی کمان جنوب مغرب، نے مائکروفون سنبھالا، ان کے پیغام نے نہ صرف اس المیے جو واقع ہوا کے بارے میں بات کی، بلکہ امید اور بہتر مستقبل کے بارے میں بھی ذکر کیا۔

"میجر جنرل گرگانس نے کہا کہ "گیارہ سال قبل کی تاریخ المناک ہے ۔ بہتر اور محفوظ مستقبل کا موقع روشن ہے۔"

میجر جنرل گرگانس نے نہ صرف امریکی افواج بلکہ مجموعی طور پر اتحادی فوجوں کو سراہا۔ انھوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ کس طرح مختلف ممالک کی افواج لڑائی کے شروع میں امریکی افواج کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہوئیں اور جب آخری گولیاں چلیں گیں تو وہ تب بھی ان کے ساتھ کھڑی ہوں گیں۔ انھوں نے مزید اس بات کا ذکر کیا کہ کس طرح اتحادی فوجوں میں شامل ملکوں کی تعداد چند ملکوں سے بڑھ کر 51 ممالک تک ہو گئی، اور کس طرح نوجوان مرد و خواتین ضرورت کے وقت اپنے ملکوں کی مدد کی پکار کا جواب دینے کے لیۓ حاضر ہو جاتے ہیں۔

میجر جنرل گرگانس نے کہا کہ "یہ آپ کی وجہ سے روشن ہے اور ان تمام لوگوں کی وجہ سے جو آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور جو آپ سے پہلے ا چکے ہیں ۔ یہ روشن ہے افغانستان کے بہادر مرد و عورتوں کی وجہ سے جو اپنے ملک کی مدد کی پکار کا جواب دینے کے لیۓ حاضر ہوۓ ہیں اپنی قوم کی خدمت کے لیۓ اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیۓ۔"

اس المناک دن پر، جنرل نے اپنی تقریر کو مثبت باتوں اور افغانستان کے لوگوں کے ساتھ مظبوط تعلقات پر، اب جب وہ قیادت سنبھال رہے ہیں، مرکوز رکھا۔

میجر جنرل گرگانس نے اختتام پر کہا کہ "میں آپ سے 11 سال قبل ہونے والے واقعات پر سوچنے کو کہتا ہوں، اور ان معصوم شھریوں کو یاد رکھنے کو جنہوں نے اپنی جانیں ان حملوں میں گنوائیں جن کا ذکر ہم نے آج یہاں کیا ہے" ۔ "میں آپ سے ہر فوجی، بحریہ کے ملاح، فضايہ کے عملے، مرین اور شہریوں کو بھی اعزاز بخشنے کے بارے میں سوچنے کو کہوں گا جنہوں نے افغانستان میں مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے خدمات سر انجام دیں خاص طور پر وہ جنہوں نے بے غرضی سے امن اور آزادی کے لیۓ اپنی جان کی قربانی دی۔"

تقریب کے بعد، جب مرینز کرسیاں اور میزیں تہ کر رہے تھے، تیز ہوا چلنی شروع ہو گئی۔ سرخ، سفید، اور نیلے رنگ کا جھنڈا ہوا میں اونچا لہرانے لگے، صبح کے سورج میں پھیلتے ہوۓ۔ آج، اولڈ گلوری امریکہ بھر میں بلندی پر لہراۓ گا اس دن کو یاد کرتے ہوۓ جس نے لاکھوں کی زندگیاں بدل دیں اور اب افغانستان کے لیۓ امید لاتا ہے۔

 

 

Media Gallery

ویڈیو، بصری
تصویریں

جنگی کیمرہ -->

مرکزی کمان کی تصویریں -->

no press releases available at this time
No audio available at this time.
Content Bottom

@CentcomNews //Social Media//

حالیہ ٹویٹز
حالیہ فلکر پر تصویریں
120603-A-UG106-030

120603-A-UG106-030
viewed 806 times

فیس بُک پر دوست
23,119+