صفحہ اول | خبریں | پیدل گشتوں سے افغان فوج کے اعتماد میں اضافہ
پیدل گشتوں سے افغان فوج کے اعتماد میں اضافہ
منجانب Sgt. Michael Sword, 173rd Airborne Brigade Combat Team Public Affairs
121015_patrols
افغان قومی فوج کی چوتھی ٹولی، دوسری کندک کے فوجی 4 اکتوبر، 2012 کو افغارستان کے صوبہ وردک میں کونا کمار وادی کی نگرانی کرتے ہوۓ۔ افغان فوجی وادی کو مشبتہ باغیوں سے پاک کرنے کی ایک کاروائی کے دوران تحفظ میں مدد پہنچا رہے تھے۔ (فوٹو منجانب سارجنٹ مائیکل سورڈ)

جنگی چوکی گارڈا، افغانستان – جیسے جیسے افغانستان بھر میں ٹاسک فورسز ایک معلم ، رہنما اور ایک مدد گار کے طور پر اپنے کردار سے ہم آہنگ ہونا جاری رکھے ہوۓ ہیں، افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے ارکان بھی اپنی زمہ داریوں سے آشنا ہو رہے ہیں۔

جیسا کہ اتحادی افواج نے ملک بھر کے صوبوں میں سیکورٹی کی ذمہ داری منتقل کرنا شروع کردیا ہے، مقامی دیہات میں اپنی موجودگی میں اضافہ اور افغانستان کے عوام کا اعتماد حاصل کرتے ہوۓ، اے-این-ایس-ایف تیزی سے مشن کی منصوبہ بندی اور ان پر عملدرآمد میں اہم قیادت سنبھال رہی ہے۔

جنگی چوکی گارڈا، افغانستان کے وردک صوبے کے پہاڑوں میں ایک چھوٹی سے چوکی میں، امریکی فوج کے کیپٹن ٹومی فینی اور بی بیٹری کے فوجی، چوتھی بٹالین، 319ویں فضائی فیلڈ آرٹلری رجیمنٹ، ٹاسک فورس 173ویں فضائی بریگیڈ جنگی ٹیم نے اپنی تعیناتی کے پہلے دن سے ہی چوتھی ٹولی، دوسری کندک کے افغان فوجیوں کے ساتھ تعلقات مظبوط تر بنانا شروع کر دیا۔

فینی، جو بی بیٹری کے کمانڈر اور سانتا روزا، کیلیفورنیا کے ایک مقامی ہیں، نے کہا کہ "ہم نے یہاں آ کر ان کے ساتھ جتنا بھی ہو سکتا تھا دوستانہ ہونے کی کوشش کی ۔ یہ وہ ہے جس کے بارے میں ہم نے یہاں تعیناتی سے پہلے گفتگو کی۔"

انہوں نے جاری رکھتے ہوۓ کہا کہ "ہم ثقافتی حساسیت کا خیال رکھیں گے ۔ ہم اے-این-اے کے ساتھ شراکت دار ہیں اور ان کے ساتھ ایک بھائی کی طرح، اپنی یونٹ کے ایک فوجی کی طرح کا سلوک کریں گے، اور مجھے لگتا ہے کہ بیٹری میں یہ ذہنیت ہے جس نے ہمیں محفوظ رکھنے میں اور ہمارے تعلقات کی تعمیر میں مدد دی ہے۔"

جب بی- بیٹری اس موسم گرما میں جنگی چوکی گارڈا پر پہنچی، تو انہوں نے فوری طور پر چوتھی ٹولی سے ملاقات کی جو ایک کمپنی کے سائز کا عنصر ہے اور جو ایک مزید امریکی یونٹ کا فوری طور پر استقبال کرنے سے گریزاں تھی۔ تاہم، بیٹری کے فوجیوں کے ذہنوں میں فینی کی ہدایت کے ساتھ، یہ ابتدائی ہچکچاہٹ بہت جلد ہی ختم ہو گئی۔

امریکی فوج کے سارجنٹ فرسٹ کلاس جم، جو بی بیٹری کی فرسٹ پلاٹون کے لئے پلاٹون سارجنٹ ہیں اور ایسٹن، پنسلوینیا سے ہیں، نے کہا کہ "میرے خیال میں یہ پہلی بڑی مصروفیت تھی جو ہمیں ملی ۔ انہوں نے دیکھا کہ ہم لڑنے جا رہے تھے، ہم ان کے ساتھ مل کر لڑنے کے لئے جا رہے تھے اور جب ایک بار انہوں نے یہ دیکھا تو وہ ان باتوں کے لیۓ جو ہم پیش کر رہے تھے اور جو ہم کرنا چاہتے تھے کے لیۓ تھوڑے سے رضا مند ہوۓ۔"

اگرچہ بی بیٹری توپخانے کے جوانوں پر مشتمل ہے، انھوں نے اس تعیناتی کے لئے پینتریبازی یونٹ کے طور پر تربیت حاصل کی، انہیں وہ ذمہ داریاں سونپیں گئیں جو عام طور پر پیادہ فوج کے لئے مختص ہوتی ہیں۔ ان کی گشتوں اور کاروائیوں کے علاوہ، تربیت بھی ان کے مشن کا بتدریج اہم حصہ بن رہی ہے۔

فینی نے کہا کہ"مجھے لگتا ہے کہ جہاں ہم سب سے زیادہ کامیاب رہے وہ تربیت کے ان اہم موقعوں میں تھا جو ہم نے منعقد کیۓ،" کہ ہم نے کیا کچھ ہے "وہ اس کے لیۓ واقعی شکر گزار ہیں اور وہ ہمیں مزید کام کرنے کے لئے کہنے جاری رکھتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر، ہم نے دو دوست کی ٹیموں کے درمیان مقابلہ کیا جہاں ہر ٹیم ایک امریکی فوجی اور ایک افغان فوجی پر مشتمل تھی،" انہوں نے جاری رکھتے ہوۓ کہا۔ "وہ مختلف قطاروں میں دوڑے بشمول ایک دوست کو اٹھا کر دوڑنا، مشکل میں گولی چلانا، دوست کی مدد کرنا اور میرے خیال میں اس طرح کے واقعات دونوں کمپنیوں کے درمیان تعلق اور کچھ بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں۔"

اس کے بعد سے، دو یونٹوں نے اکٹھے کام کرنا شروع کیا اور اس طرح قائم شدہ شراکت داری ہے کو افغان فوج کے سیکینڈ لیفٹیننٹ ضیاء الدین زلومیار اور چوتھی ٹولی کے ٹیم لیڈر نے فورا" محسوس کیا۔

"ہو بہت سی تربیت اکٹھی کرتے ہیں، ہم اپنے مشنوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کی ہمیشہ اکٹھے کرتے ہیں،" انھوں نے ایک ترجمان کے ذریعے سے کہا۔ "یہ ٹیو ان یونٹوں سے بہتر ہے جن کے ساتھ میں نے اس سے پہلے کام کیا۔"

اس دوران جب مشن اور تربیت دونوں یونٹوں کے درمیان اعتماد پیدا کر رہے ہیں، زلومیار کے ذھن میں، اس پریشانی جو امریکیوں نے زخمی افغانوں کے لیۓ دکھائی نے واقعی میں اس تعلق کوہمیشہ کے لیۓ پکا کر دیا۔

"سب سے بڑی بات جس نے ہمارے درمیان اعتماد پیدا کیا تھا وہ یہ تھی کہ جب بھی ہمیں تکلیف ہوئی یا کوئی زخمی ہوا، انھوں نے یہاں ہمارا خیال رکھنے کی کوشش کی،" انہوں نے کہا۔ "اگر ایسا ممکن نہیں تھا تو وہ ہمیں ایک ہیلی کاپٹر پر ڈال کر ایک ہسپتال یا فارورڈ آپریٹنک بیس فضائی تک لے جاتے تھے۔"

کھیت، باغات، وادیاں اور چوکی کے ارد گرد کے دیہات طالبان جنگجوؤں بھرے پڑے ہیں اور خود ساختہ دھماکہ خیز آلات کی سرگرمیوں کا گڑھ ہیں۔ اگرچہ یہ ایک خطرناک علاقہ ہے، اے-این-اے ایک مسلسل موجودگی کی اہمیت کو جانتی ہے۔

"ہم اس علاقے کے ارد گرد بہت سے مشن کر رہے ہیں تاکہ لوگوں سے بات چیت کی جا سکے اور اور ہمارے بارے میں ان کی سوچ کو تبدیل کیا جا سکے،" زلومیار نے کہا۔ "اگر ہم علاقے میں گشت کو جاری نہ رکھیں تو وہ سمجھیں گے کہ اے-این-اے کمزور ہے اور حکومت کے پاس سیکورٹی فراہم کرنے کے لیۓ مناسب طاقت نہیں ہے۔"

جیسے جیسے اتحادی فوجیوں کا امدادی عنصر کا کردار مزید گہرا ہرتا جا رہا ہے، مشترکہ کاروائیاں مسلسل کم ہوتی جارہی ہیں، تاہم چوتھی ٹولی روزانہ گشت جاری رکھے ہوۓ ہے، مشن بھی جاری ہیں یہاں تک کہ جمعے کو بھی جو ان کے آرام کا دن ہے۔

"وہ پر جوش ہیں اور انھیں مشنوں پر جانا بہت پسند ہے اس لیۓ وہ اپنے طور پر مشن سر انجام دے رہے ہیں،" امریکی فوج کے سپیشل ولیم لوپیز نے کہا جو کہ فرسٹ پلاٹون کے ٹیم لیڈر ہیں اور لاس ویگاس کے مقامی ہیں۔

بی بیٹری کے فوجی افغان فوجیوں کو چوکی چھوڑ کر ان علاقوں کی گشت پر جاتے دیکھتے ہیں جہاں وہ کبھی گشت کیا کرتے تھے، اس نے کچھ ملے جلے جذبات کو جنم دیا ہے: ان افغان فوجیوں جن کے ساتھ وہ رہتے اور کام کرتے ہیں کو چوکی چھوڑ کر گشت پر جاتا دیکھنے سے جزوی طور پر محرومی اور جزوی طور پر تسلی کا احساس، اب جب کہ اے-این-اے باہر جانا جاری رکھے ہوۓ ہے، دن بہ دن اپنے امریکی شراکت داروں کے بغیر۔

"پچھلے دو ہفتوں سے وہ روزانہ کی گشت کو مستقل جارے رکھے ہوۓ ہیں،" فینی نے کہا۔

"یہ مایوس کن ہے کہ ہم اتنی زیادہ گشت پر جانے کے قابل نہیں رہے،" ناتیلو نے کہا۔ "میں اپنے جوانوں کو جانتا ہوں اور وہ یقینا" ان کے ساتھ گشت پر جانے کے لیۓ تیار ہیں،" انھوں نے مزید کہا۔

تو وہ اپنے طور پر گشت جاری رکھتے ہوۓ ہیں، ان میں سے بہت سے قومی وقار سے بھرے ہوۓ ہیں، جیسا کہ افغان فوجی حمید اللہ، جنہیں ہمسایہ ملکوں میں ایک پناہ گزین کی حیثت سے گزارے کئی سال کے برے سلوک بھگتنے پڑے۔ بالآخر وہ دو سال قبل تنگ آ کر واپس افغانستان لوٹ آۓ اور اس کے تھوڑی ہی دیر بعد انھوں نے اے-این-اے میں شمولیت اختیار کر لی۔

"یہ میرا ملک ہے او رمجھے اپنے ملک کے لیۓ کچھ کرنا ہے،" انھون نے ایک ترجمان کے ذریعے سے کہا۔ "اب میں اپنے ملک میں ہوں اور میں اپنی خاندان کے لیۓ کچھ کر سکتا ہوں۔"

چوتھی ٹولی اب اپنے امریکی شراکت داروں کے بغیر مذید کام کر رہی ہے، یہ ان کے فوجیوں کو اپنی قابلیتوں میں اعتماد پیدا کرنے کا موقع دیتا ہے جن کا شائد وہ شراکتی کاروائیوں کے دوران اندازہ نہ کر سکیں۔

آخری چیز جس کی انھیں ضرورت ہے وہ باہر جانے کے لئے اور مشن کرنے کے لیۓ اعتماد ہے اور اس کس لیۓ ہمارا یہاں نہ موجود ہونا ہے تاکہ انھیں بلآخر احساس ہو کہ وہ اسے اپنے طور پر کرنے کے قابل ہیں،" فینی نے کہا۔ "مجھے حقیقت میں یہ یقین ہے کہ ان کے پاس سب آلات اور تمام ٹریننگ موجود ہے جس کی انھیں یہاں شورش کو شکست دینے کی ضرورت ہے۔"

آخر کار، ملک کے تحفظ کا مستقبل اے-این-ایس-ایف کے کندھوں پر ہے، اور اگر چوتھی ٹولی کے فوجی کسی چیز کا مظہر ہیں تو وہ یہ ہے کہ افغان عوام اچھے ہاتھوں میں ہے۔

"یہ ہمارا ملک ہے اور ہمیں ہی یہ کرنا ہے،" زلومیار نے کہا۔ "ہمارے ملک نے بہت سی جنگیں دیکھی ہیں۔ میں نے جنگ روکنے کے لیۓ فوج میں شمولیت اختیار کی اور اس لیۓ کہ اپنے ملک میں ایک تبدیلی لاؤں اور اگر میرے جسم میں ایک قطرہ خون بھی باقی رہا تو میں اسے اپنے ملک کی خدمت کے لیۓ استعمال کروں گا۔"

 

 

Media Gallery

ویڈیو، بصری
تصویریں

جنگی کیمرہ -->

مرکزی کمان کی تصویریں -->

no press releases available at this time
No audio available at this time.
Content Bottom

@CentcomNews //Social Media//

حالیہ ٹویٹز
حالیہ فلکر پر تصویریں
120603-A-UG106-030

120603-A-UG106-030
viewed 805 times

فیس بُک پر دوست
23,111+