|
بشیر احمد بلور |
سرحد حکومت کا کہنا ہے کہ بونیر اور دیر میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی دیکھ بھال صوبائی حکومت کے بس میں نہیں ہے۔
منگل کے روز پشاور میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیربشیر بلور نے یورپ ، امریکہ اور دنیا بھر کی غیر سرکاری تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے افراد کی آباد کاری میں مدد فراہم کریں۔
بشیر بلور نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق مزید دس لاکھ افراد کی نقل مکانی متوقع ہے جنھیں رہائش کی سہولت درکار ہو گی۔ ان کا کہنا تھا اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے بھی سرحد حکومت کو کوئی امداد نہیں ملی ہے جس کے باعث نقل مکانی کر کے آنے والوں کو سنبھالنا دشوار ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بشیر بلور نے کہا کہ سوات امن معاہدہ طے کرتے وقت تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ صوفی محمد کے ساتھ یہ طے نہیں ہو اتھا کہ شرعی عدالتوں میں قاضیوں کا تقرر وہ کریں گے لہذا ان کے بقول صوفی محمد اب جو اعتراضات اٹھا رہے ہیں وہ بے جا ہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ اے این پی نے عوام کے مطالبے پر خلوص نیت سے امن معاہدہ کیا تھا لیکن وہ عسکریت پسند جو اس کے باوجود بھی حکومت کی عمل د اری کو چیلنج کر رہے ہیں وہ دراصل عدم استحکام چاہتے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی ضرور ہو گی۔اس سوال پر کہ کیا پشاور میں منگل کو ہونے والے خودکش حملے کے بعد یہاں بھی کوئی فوجی آپریشن شروع کیا جائے گا بشیر بلور نے کہا کہ جہاں بھی امن اور لوگوں کے جان و مال کو خطرہ لاحق ہو گا حکومت کی طرف سے مناسب کارروائی کی جائے گی۔
|
فائل فوٹو |
دریں اثنا وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد میں اقوام متحدہ کی رابطہ افسر آمنہ کمال نے کہا کہ ادارے کی طرف سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ جس بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کررہے ہیں اگراس کے مطابق مزید عالمی امداد موصول نہ ہوئی تو ان افراد کی دیکھ بھال کرنا مشکل ہوجائے گا۔