|
فلوریڈا کا سرد جنگ کے دور کا میزائل بیس سیاحت کے لیے کھول دیا گیا
|
محمد عاطف
واشنگٹن ڈی سی
May 4, 2009
|
|
| Missile | فلوریڈا میں واقع ایک پرانا میزائل بیس آج کل سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس میزائل بیس نے امریکہ اور روس کے درمیان 1960 کی سرد جنگ میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ وہ دور تھا ،جب روس نے امریکی سرحدوں سے صرف 300 میل کے فاصلے پر کیوبا میں اپنے جوہری ہتھیار نصب کردیے تھے۔ اس مرکز کے قیام سے ایٹمی حملے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد ملی تھی۔
فلوریڈا کے کونے پر واقع ایور گلیڈز پارک تک جانےکےلیے سیاحوں کو کافی لمبی ڈرائیو کرنا پڑتی ہے مگر پھر بھی لوگوں کی بڑی تعدادیہاں آ رہی ہے۔
لی آن ہوول نیشنل پارک رینجر ہیں، وہ کہتے ہیں کہ یہ میزائل اسمبلی بلڈنگ تھی ۔ اس طرح کی دوسری جگہیں منہدم کر دی گئی ہیں۔ یہاں کی خاص بات یہ تصاویر ہیں جو اس وقت یہاں رہنے والے فوجیوں نے بنائی تھیں۔ان کا کہناتھا کہ یہاں ایسے سٹور تھے جہاں میزائل رکھے جاتے تھے۔ ہر سٹوریج سے میزائل لانچ کیے جا سکتے تھے۔ ان میں تین لانچرز ہوتے تھے۔
1970 میں ان بیسز کو بند کر کے تمام آلات یہاں سے ہٹا دیے گئے اور صرف عمارتیں بچیں ۔ باقی عمارتوں کو منہدم کرکے وہاں اشیاء خوردو نوش کے سٹور اور جیل بنا دی گئی۔
وین لانڈری یہاں پر نائکی میزائل ٹیکنشن تھے۔وہ کہتے ہیں کہ ہم 24 گھنٹے یہاں ہوتےتھے۔ رات میں جب سائرن بجائے جاتے تھے تو میں لانچ کنٹرول ٹریلر میں ہیڈ فون لگا کر بیٹھا کرتا تھا تاکہ جہازوں کی آواز سن کر انہیں ٹریک کر سکوں۔ان کا کہناتھا کہ بے شک امریکی لڑاکا طیارے ہوا میں موجود تھے۔ ہم یہاں بیک اپ پلان کے طور پر تھے۔ اگر لڑاکا طیارے انہیں نہ گرا پاتے تو ہم ایسا کرتے۔ مگر ہمیں کبھی کچھ نہ کرنا پڑا۔
1960 کی دہائی میں تقریباً 250 نائکی میزائل بیٹریز استعمال کے لیے تیار تھیں۔ مگر ان میزائل بیسز کو کبھی استعمال نہ کیا گیا۔ یہ ریٹائرڈ فوجی کیوبن میزائل کرائسس کو یاد کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ اس وقت کتنا زیادہ خطرہ تھا۔وین لانڈری کہتے ہیں کہ کسی کو یہ نہیں بتایاگیا تھا کہ اس جگہ وارہیڈز موجود ہیں۔ لوگوں کو یہ نہیں پتا تھا کہ یہاں نیوکلیر وار ہیڈز ہیں۔ یقیناً سب کے سب نیوکلیر نہیں تھے۔ مگر کچھ تھے اور اس وقت یہ ایک راز تھا۔
اس وقت کے لوگوں اور آنے والی نسلوں کو اس تاریخ سے آگاہ کرنے کے لیے یہ پارک اگلےسال بہار میں مزید ٹورز کی پیشکش کرے گا۔
|
|
|