امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ اب جب کہ امریکہ ایران کے ساتھ اپنے بہتر تعلقات کے امکان کی کوششوں میں مصروف ہے،وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادیوں کو اس سلسلے میں باخبر رکھے گا۔
انہوں نے اس بارے میں خدشات کو مسترد کردیا کہ امریکہ ایران کے ساتھ کوئی ایسا معاہدہ کررہا ہے جس سے امریکہ کے پرانے دوستوں مثلاً مصر اور سعودی عرب کے مفادات کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔ وزیر دفاع نے یہ بات قاہرہ میں مصری صدر حسنی مبارک سے ملاقات کے بعد کہی۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ اس بارے میں خطے میں مبالغہ آرائی پر مبنی کچھ خدشات موجود ہیں کہ ایران کےساتھ کوئی بڑی سودے بازی خفیہ طورپرہوگی اور پھر کسی انتباہ کے بغیر لاگو ہوجائے گی۔انہوں نے اس بات کو مکمل طورپر خارج از امکان قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں ہمارے دوستوں اور شرکت داروں کے لیے یہ چیز اہم ہے کہ انہیں یہ یقین دلایا جائے کہ امریکہ ان رابطوں کے بارے میں بہت واضح اور شفاف ہےاور وہ اپنے دوستوں کو اس بارے میں باخبر رکھے گا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں کسی بھی پیش رفت سے نہ صرف سب کو آگاہ رکھا جائے گا بلکہ امکان یہ ہے کہ یہ پیش رفت بتدریج ہوگی۔
انہوں نے کہا حقیقت یہ ہے کہ ایران کی جانب اپنا ہاتھ بڑھانے کے نتیجے میں تہران کے بیانات کے حوالے سے ابھی تک کوئی حوصلہ افزا جواب سامنے نہیں آیا، تاہم اس سلسلے میں ہم اپنا ہاتھ واپس نہیں کھینچنا چاہتے کیونکہ ہمارا خیال ہے کہ ابھی بھی اس حوالے سے کچھ امکانات موجود ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ کسی بڑی سودے بازی کے بارے میں خدشات مکمل طورپر غیر حقیقت پسندانہ ہیں۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اوباما انتظامیہ ایک بڑی سودے بازی کے ذریعے امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات کی نوعیت میں ایک ڈرامائی تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ مثال کے طورپر ایران کے جوہری پروگرام اور عراق اور افغانستان میں اپنی مداخلت کے خاتمے کے بدلے اسے علاقائی سیکیورٹی کے مسائل پر کچھ رعایتیں دی جائیں گی۔ تاہم امریکی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گفت و شنید میں توجہ ایران کے رویے پر مرکوز ہے اور ہمارے ذہنوں میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم علاقے میں اپنے شراکت داروں کی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری اقدامات کریں، خاص طورپر ایران کی منفی سرگرمیوں کے خلاف۔
یہ اس ہفتے امریکی وزیر دفاع کے مصر اور سعودی عرب کے دوروں کا اہم موضوع ہے۔ ان کا کہنا ہے امریکہ کے لیے یہ چیز بہت اہم ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے اختلافات طے کرے جیسا کہ صدر اوباما نے پیش کی ہے۔ لیکن وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ اعلیٰ عہدے دار اس چیز سے آگاہ ہیں کہ ماضی میں کی جانے والی کوششیں ناکام رہی ہیں اور انہوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا تہران کے موقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ اگر سفارت کاری اور اقتصادی پابندیاں ناکام ہوگئیں تو پھر تمام راستے کھلے ہیں۔