Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

06 مئی 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
پاکستان کے لیے اندورنی خطروں سے نمٹنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے


May 5, 2009

Richard Boucher
Richard Boucher
ان دنوں صدر آصف علی زرداری امریکا کے دورے پرہیں اور امریکی انتظامیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے مؤثر کردار کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں اسے ہرممکن امدار فراہم کرنے کو تیار ہے۔ امریکا کاکہنا ہے کہ القاعدہ اور طالبان سے صرف خطے کو ہی نہیں بلکہ دنیا کوبھر کو خطرہ ہے۔ وائس آف امریکا نے اس حوالے سے معاون وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر سے ایک خصوصی انٹرویو کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ بہت سے مبصرین کے مطابق ایران کے لیے امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی آرہی ہے۔ تو کیا ماضی کے برعکس اب امریکہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبے کے پاکستان کی حوصلہ شکنی نہیں کرے گا ان کا کہنا تھا۔

ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر ہمارا موقف امریکی قوانین کو سامنے رکھ کر اپنا گیاتھا ۔ ان قوانین کے تحت ایران کے ساتھ کاروباری مراسم نہیں رکھے جاسکتے۔ ان قوانین میں نہ تو کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی کوئی تبدیلی زیرِ غور ہے۔ لیکن ہم اس معاملے کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے تناظر میں دیکھتے ہیں اور انھیں پورا کرنے کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ پاکستان اپنے ہاں موجود توانائی کے ذرائع پر انحصار کرے۔ جیسے کہ کوئلہ، ہائیڈروپاور اور توانائی کے متبادل ذرائع ۔ ہم بھی پاکستان میں موجود توانائی کے ذرائع کو بہتر طور پر استعمال کرنے میں پاکستان کی مدد کرسکتے ہیں اور ہم کربھی رہے ہیں جیسے کہ وسطی ایشیا سے بجلی پاکستان تک پہنچانے کا منصوبہ جو کہ پاکستان کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتاہے۔

باؤچر سے ایک اور سوال یہ تھا کہ گذشتہ ہفتے پاکستان کے دفترِِ خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی سے لڑنے کے لیے پاکستان کو مناسب آلات فراہم کیے جائیں۔ تو کیا پاکستان کو ضروری آلات مناسب طریقے سے نہیں مل ر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سامان پاکستان کو مل رہا ہے اور اس وقت بھی وہاں موجود ہے۔ لیکن اس کی تعداد ناکافی ہے ہمیں اس بات کا اندازہ ہے کہ آرمی یا فرنٹیئر کور ناکافی اسلحے یا ضروری آلات کے اپنا کام سرانجام نہیں دے سکتی اسی لیے ہم نے کانگریس سے پاکستان کے لیے مزید رقم کی درخواست کی ہے تاکہ پاکستان کی آرمی اور فرنٹیئر کور کو ان تمام چیزوں سے لیس کیا جاسکے جن کی مدد سے وہ شورش پر قابو پانے والی موثر فورس کے طور پر کام کرسکیں۔

امریکی معاون وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسےڈرون حملوں کے معاملے پر امریکہ سے اختلاف ہے اور صدر زرداری امریکی صدر سے ملاقات میں یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ امریکا کا اس حوالے سے کیا موقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملاقات سے قبل تو میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس میں کون سے معاملات زیرِ غور آئیں گے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے لیے دوررس پالیسی کے طور پر یہ بہت اہم ہے کہ پاکستانی حکومت کا اپنے ملک کے تمام علاقوں پر مکمل کنٹرول ہو۔ہماری خواہش ہے کہ پاکستان آرمی اپنے علاقوں میں گڑبڑ پھیلانے والوں کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب رہے، پولیس وہاں امن کا قیام یقنی بنائے اور حکومت ایسے پروگرامز پر عملدرآمد کروائے جن سے عوام کی فلاح ہو۔ ہمارے خیال میں دہشت گردی سے نمٹنے لیے لیے یہ سب سے موثر حکمتِ عملی ہوسکتی۔ دیگر معاملات بھی زیرِ غور آسکتے ہیں لیکن بنیادی نکتہ دونوں جانب یہی ہوگا کہ دہشت گردی پر قابو پانے لیے کون سے اقدامات ضروری ہیں۔
رچرڈ باؤچر سے ایک اور سوال یہ تھا کہ کیا دونوں صدور کے درمیان ملاقات میں سب سے اہم نکتہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکمتِ عملی کو ہی سمجھاجائے

ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کے حوالے سے سب سے اہم بات جو ہمارے سامنے ہے وہ یہ کہ دونوں ممالک کے سامنے ایک ہی مسلہ ہے اور وہ یہ کہ پاکستان میں ایسے دہشت گرد موجود ہیں جو امریکہ پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اس قابل ہو کہ ان علاقوں میں اسکاموثر کنٹرول ہو اور وہ وہاں رہنے والوں کا خیال رکھ سکے۔ تو میرے خیال میں یہ وہ معاملہ جس پر دونوں صدور بات کرنا چاہیں گے۔

امریکی حکومت کی جانب سے جب یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو اپنی توجہ بھارت کے بجائے اندرونی خطرے پر مرکوز رکھنی چاہیے تو اس بات کو پاکستان میں پزیرائی نہیں ملتی۔ پاکستان میں تاثر یہ ہے اگر امریکا یہ چاہتا ہے کہ پاکستان اپنی تمام توجہ دہشت گردی پر مرکوز رکھے تو اسے کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دباو ڈالنا ہوگا۔ یہ بتایئے کہ کشمیر کے معاملے پر امریکا کیا کردار ادا کرسکتا ہے۔

رچرڈ باؤچر نے اس کے جواب میں کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت ایسے اقدامات کریں جن کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہو۔ چاہے وہ سرحدی تنازعات ہو، کشمیر ہو، تجارت یا کوئی اورمعاملہ، ہماری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ دونوں ممالک کو قریب آنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ لیکن ہم ان تمام معاملات میں براہ راست مداخلت نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہ پاکستان اور بھارت کے اپنے معاملات ہیں اور دونوں ممالک یہ نہیں چاہتے کہ ہم ان میں کوئی مداخلت کریں۔ جہاں تک آپ کا پہلا سوال ہے تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ پاکستان کس قسم کی ریاست کے طور پر آگے بڑھنا چاہتا ہے بیرونی خطرے سے خود کو بچانےکے لیے اقدامات کرنا اہم ہے لیکن اگر آپ اپنے ملک کے اندر ہی کنٹرول کھو رہے ہوں تو آپ کو پہلے اس سے نمٹنا ہوگا۔ اس وقت پاکستان میں تمام منصوبہ سازوں کو اس بات کا اندازہ ہے کہ انھیں فوری طور پر اندرونی خطرے سے نمٹنا ہوگا اور ہم نے حالیہ ہفتوں میں دیکھا کہ سب سے بڑااندرونی خطرہ کون سا ہے۔

 


Download اس رپورٹ کی ویڈیو
ڈاؤن لوڈ کیجیئے  (WM)
Watch This Report اس رپورٹ کی ویڈیو
Watch  (WM)
E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بھارت کے حوالے سے یقین دہانیوں کی ضرورت ہے  Video clip available
پاکستان انتشار کے دہانے پر کھڑا ہے: احمد رشید
سوات سے پانچ لاکھ افراد کی نقلِ مکانی
اوباما کے پہلے سودن اور گلوبل ٹاؤن ہال میٹنگ  Video clip available
پاکستان ناکام ریاست نہیں ہے: ہول بروک
شرمیلا ٹیگور کانز فلمی میلے میں
’رواں سال  کے اواخر تک امریکی معیشت سنبھل جائےگی‘
ایم ایف حسین کو بھارت واپسی پر خطرہ؟
جارجیا میں بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی گئی
عدنان سمیع خان کی ازدواجی زندگی میں ایک اور بھونچال
غیر ملکی طلبا کے لیے امریکی یونیورسٹیوں کا تعارفی پروگرام: اورین ٹیشن  Video clip available
لفظ کہانی:  Might is right
اوباما کے سو دِن: مسلمان دنیا کے ساتھ امریکی تعلقات کی بنیاد دوطرفہ باہمی احترام  پر
اپنی ڈاکٹری جتانے سے فلو کی اموات میں اضافہ؛ لیکن غریب کیا کرے؟ 
پرویز شاہدی کی برسی پر
لفظ کہانی:  انگریزی لفظ جس کا کوئی قافیہ نہیں
بھارتی انتخابات: راہول گاندھی کا بائیں بازو اور ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا اشارہ
پراچنداکے استعفے کے بعد نیپال میں سیاسی تعطل کو ختم کرنے کی کوششیں تیز
ایران کے ساتھ خفیہ معاہدہ خارج ازامکان ہے: رابرٹ گیٹس
امریکہ انٹرنیٹ پر اپنی نگرانی ختم کرے: یورپی یونین
ایشیا کپ کھیلنے ضرور جا رہے ہیں، لیکن جیت کی امید نہیں: ہاکی ٹیم کے منیجر کا بیان
افریقہ دنیا بھر کے انسانوں کا منبع ہے: نئی جینیاتی تحقیق
اوباما کی صدارت کے سو دن ۔۔۔ عالمی ٹاؤن ہال میٹنگ، انٹرنیٹ پر براہِ راست
شمالی بہار میں بس پر بجلی کی تار گرنے سے بس میں سوار 30افراد ہلاک
جنگ سے متاثرہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے امداد کی اپیل
کراچی میں لسانی کشیدگی میں مسلسل اضافہ
سیکورٹی چیک پوسٹ کے قریب خودکش دھماکہ، پانچ ہلاک
انار کلی کے مقبرے کو عام لوگوں کے لیے کھولنے کا منصوبہ
پاکستان کے لیے امداد میں تین گنا اضافے کی سفارش کا بل سینٹ میں پیش
شادی کی تقریب پر حملہ 45ہلاک
پاکستان کے لیے اندورنی خطروں سے نمٹنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے  Video clip available
لوگوں کوانسانی بھلائی کے کاموں کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے  Video clip available
بونیر میں فوجی کارروائی ، طالبان کمانڈر سمیت سات جنگجو ہلاک
”پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہیں“: امریکی فوج کے سربراہ کا بیان
کیتھرین روہر قیدیوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بننے میں مدد فراہم کررہی ہیں  Video clip available
واشنگٹن: صدر اوباما کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاک، افغان لیڈروں کی آمد
امریکہ کی ٹیکس پالیسی میں اصلاح۔۔۔ہدف: سمندر پار امریکی کمپنیاں
سری لنکاکے صحافی کے لیے بعد از مرگ انعام
عراقی وزیرِ اعظم پیرس میں
بالی ووڈ کی افسانوی شخصیت، نرگس
فلوریڈا کا سرد جنگ کے دور کا میزائل بیس سیاحت کے لیے کھول دیا گیا  Video clip available
شیرِمیسور فتح علی خاں ٹیپو سلطان کی برسی پر
لفظ کہانی:  گرائمر کی تشریح
سوائىن فلو کے متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئى: ڈبلیو ایچ او
قمر رئیس کے انتقال سے ترقی پسند ادب کے ایک عہد کا خاتمہ