نیپالی وزیرِ اعظم پشپاکَمل دہل پراچندا کے استعفیٰ دینے سے نیپال میں پیدا ہونے والے سیاسی تعطل کو ختم کرنے کی غرض سے تمام اہم سیاسی جماعتوں نے منگل کے دِن اپنی سرگرمیاں تیز کردیں۔
وزیرِ اعظم اور صدر کے درمیان ملک کے فوجی سربراہ کو برطرف کرنے کے فیصلے پر ٹکراؤ کے بعد پراچندا پیر کے دِن مستعفی ہوگئے تھے۔
ماؤ نوازوں کی قیادت والی حکومت کی سابق حلیف جماعت سی پی این، جِس کے فوجی سربراہ کی برطرفی پر کھڑے ہونے والے تنازعے کے بعد حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی، اب نیپالی کانگریس کی مدد سے ایک نئی متبادل حکومت کی تشکیل کرنے کی پیش رفت کی ہے۔
نیپالی کانگریس پارلیمنٹ میں دوسری سب سے بڑی جماعت ہے۔منگل کے دِن 22بڑی سیاسی جماعتوں نے نئی حکومت کی تشکیل کے لیے خصوصی اجلاس میں حصہ لیا۔
نیپال کے صدر نے سیاسی جماعتوں کو ہفتے کے دِن تک نئی حکومت بنانے کی ہدایت کی ہے۔ سی پی این کے چیرمین جَلاناتھ نے میٹنگ کے بعد کہا تھا کہ ایک کُل جماعتی حکومت کی تشکیل کی کوششیں کی جارہی ہیں جِس کی قیادت اُن کی پارٹی کرے گی۔
دریں اثنا کاٹھمنڈو میں یہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ وزیرِ اعظم کے بعد اب صدر کے مستعفی ہونے کی باری ہے، کیوں کہ پراچندا کی پارٹی نے اُن کے خلاف محاذ آرائی تیز کر دی ہے۔ساتھ ہی، انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے نیپالی صدر کے خلاف عدالتِ عظمیٰ میں اپنے اختیارات سے تجاوز کا الزام لگاتے ہوئے اُن کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔