Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

06 مئی 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
انار کلی کے مقبرے کو عام لوگوں کے لیے کھولنے کا منصوبہ


May 5, 2009

Lahore-Backyard of Aanarkali tomb
پنجاب کا محکمہ آثار قدیمہ ایک منصوبے کے ذریعے لاہور کے سول سیکرٹریٹ میں واقع انار کلی کے مقبرے کو اس کی اصلی شکل میں بحال کرنے اور اس کی حدود کو سول سیکرٹریٹ سے الگ کر کے ایک تاریخی عمارت کے طور پر عام لوگوں کے لیے کھولنا چاہتا ہے۔ اس منصوبے پر کام شروع ہو چکا ہے اور مقبرے کے عقب میں واقع 24سرکاری کوارٹرز ملازمین سے خالی کروا کے منہدم کر دیے گئے ہیں۔ مقبرے کو سول سیکرٹریٹ سے الگ کرنے کے لیے عقب میں اس کا اپنا ایک دروازہ تعمیر کیا جائے گا جس کے بعد سول سیکرٹریٹ کے اندر اس کے گرد دیوار بنا کے اس کو ایک علیحدہ تاریخی عمارت میں تبدیل کیا جائے گا۔

محکمہ آثار قدیمہ کے عہدے دار سلیم الحق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صدیوں سے رنگ وروغن کی مختلف تہیں جو اس مقبرے پر جماد ی گئی ہیں ان کو بھی سائنسی انداز میں ہٹایا جائے گا تاکہ اس عمارت کی اصل شکل و صورت سامنے آئے اور پھر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کی وہی شکل بحال کرنے کی کوشش کی جائے جو تعمیر کے وقت تھی۔ انھوں نے بتایا کہ سکھوں کے دور حکومت میں اس مقبرے کو کھڑک سنگھ کی رہائش گاہ بنا دیا گیا تھا اور مقبرے چونکہ چاروں طرف سے کھلے ہوتے ہیں لہذا رہائش گا ہ میں تبدیل کرتے وقت اس کی باہر کی طرف واقع محرابوں کو دیواریں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا تھا۔ سلیم الحق نے بتایا کہ مقبرے کی یہ تجاوزات بھی ایک طرح سے سکھ دور کے طرز تعمیر کی نمائندہ ہیں لہذا یہ کوشش کی جارہی ہے کہ جن تجاوزات کو ہٹانا ضروری نہیں ہے ان کو سکھ دور کی علامت کے طور پر قائم رکھا جائے اور باقی تجاوزات کو ختم کر کے مقبرے کو اصلی شکل میں بحال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1849ء میں پنجاب پر انگریزوں کے قبضے کے بعد یہ عمارت گرجا گھر میں تبدیل کر دی گئی تھی اورانگریزوں ہی نے 1891ء میں اس کو پنجاب ریکارڈ آفس بنا یا تھا اور آج تک یہ ریکارڈ روم ہی کہلاتا ہے مگر یہاں سنگ مرمر کی قبر کا ایک نشان Cinetaph ہمیشہ موجود رہا ہے جس کی وجہ سے اس کوانار کلی کا مقبرہ کہا جاتا ہے۔

Lahore-a view of Anarkali Tomb
واضح رہے کہ تاریخی طور پر اس امر کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ قبر انارکلی نام کی کسی خاتون کی ہے ۔ قبر کے پتھر پر بھی کچھ اشعار اور سن وفات 1599ء درج ہے مگر کوئی نام درج نہیں ہے۔سلیم الحق نے بتایا کہ اوّل اوّل یہ کہانی انگریز موٴرخین نے تحریر کی اور ان کے بقول ولیم فنچ (William Finch)نامی ایک موٴرخ نے لکھا ہے کہ شاہی قلعہ لاہور کے شیش محل میں ایک کنیز کو اکبر نے دیکھا کہ سلیم کے ساتھ اشارے بازی کر رہی ہے تو بادشاہ نے کنیز کو دیوار میں چنوا دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کو دیگر محققین تسلیم نہیں کر رہے تھے کیونکہ اکبر کے دور میں شیش محل تعمیر نہیں ہو ا تھا بلکہ اس کو شاہ جہاں نے تعمیر کروایا تھا لیکن بعد ازاں ایک اور انگریز موٴرخ نے 1935ء میں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے ایک رسالے میں مضمون لکھا جس میں واضح کیا کہ جن آئینوں سے اکبر نے سلیم اور ایک کنیز کو دیکھا تھا وہ دو فٹ چوڑے اور تین فٹ لمبے آئینوں کی ایک قطار تھی جو اس دور میں قلعہ لاہور کے رہائشی حصے میں نصب تھی۔

خیال رہے کہ انار کلی کی کہانی کو شہرت دوام 1923ء میں لکھے گئے امتیاز علی تاج کے ایک ڈرامے سے حاصل ہوئی تھی اور انھوں نے بھی اس ڈرامے کے پیش لفظ میں لکھا ہے کہ ان کی اس کہانی کے پس منظر میں محض وہی تاریخی حقیقت ہے جس کا ولیم فنچ نے ذکر کیا ہے باقی سب محض کہانی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ اگر یہ انارکلی کی قبر نہیں تو پھر یہ کس کی قبر ہے جو جہانگیرکے ابتدائی دور حکومت میں تعمیر ہوئی ۔ سلیم الحق کا کہنا تھا کہ دارالشکوہ نے اپنی ایک کتاب میں اس مقام کا حوالہ انارکلی باغ کے طور پر دیا ہے اور ان کے بقول ممکن ہے اس باغ کے حوالے سے اس مزار کا نام مقبرہ انار کلی ہو گیا تھا۔

قبر پر جو مجنوں سلیم اکبر کا نام کندہ ہے اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سلیم الحق نے بتایا کہ قبر پر سن وفات 1599ء کندہ ہے اور اس دور میں جہانگیر کا نا م نورالدین سلیم لکھا جاتا تھا جب کہ بعد ازاں وہ بادشاہ بنا تو اس کا نام نورالدین جہانگیر ہو گیا تھا لہذا مجنوں سلیم اکبر کے نام پر ان کے بقول مزید تحقیق ہونی چاہیے۔

imaginary picture of Anarkali by A R Chughtai

عبدالرحمن چغتائی کی بنائی ہوئی انارکلی کی تخیلاتی تصویر

خیال رہے بعض تاریخ دانوں نے یہ موٴقف اختیار کیا ہے کہ یہ مقبرہ جہانگیر کی ایک بیوی صاحب جمال کا تھا جو جہانگیر کی عدم موجود گی میں لاہور میں وفات پاگئیں اور یہیں دفن ہو گئیں۔ اس حوالے سے سلیم الحق کا کہنا تھا کہ مغل بادشاہ اپنی بیگمات کے مقبروں پر لازمی طور ان کے نام کندہ کرواتے تھے مگر یہاں کوئی نام کندہ نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس تاریخی حقیقت کے باوجود کہ 1599ء میں جو کہ اس صاحب مزار کا سن وفات ہے اکبر اور ان کا بیٹا سلیم دونوں لاہور سے باہر تھے ، عام لوگ اس کو انار کلی کا مقبرہ ہی کہتے ہیں اور مستقبل میں اس پر کتنی بھی مزید تحقیق ہو جائے ڈراموں اور فلموں نے انار کلی کے کردار کو ان کے بقول جس طرح امر کر دیا ہے معلوم ہوتا ہے کہ مقبرہ اس کردار کے نام ہی موسوم رہے گا۔

 


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
صدر زرداری کا دورہ واشنگٹن اور امریکی میڈیا
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بھارت کے حوالے سے یقین دہانیوں کی ضرورت ہے
اوباما کے پہلے سودن اور گلوبل ٹاؤن ہال میٹنگ
پاکستان انتشار کے دہانے پر کھڑا ہے: احمد رشید
پاکستان ناکام ریاست نہیں ہے: ہول بروک
شرمیلا ٹیگور کانز فلمی میلے میں
’رواں سال  کے اواخر تک امریکی معیشت سنبھل جائےگی‘
ایم ایف حسین کو بھارت واپسی پر خطرہ؟
جارجیا میں بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی گئی
عدنان سمیع خان کی ازدواجی زندگی میں ایک اور بھونچال
غیر ملکی طلبا کے لیے امریکی یونیورسٹیوں کا تعارفی پروگرام: اورین ٹیشن  Video clip available
لفظ کہانی:  Might is right
اوباما کے سو دِن: مسلمان دنیا کے ساتھ امریکی تعلقات کی بنیاد دوطرفہ باہمی احترام  پر
اپنی ڈاکٹری جتانے سے فلو کی اموات میں اضافہ؛ لیکن غریب کیا کرے؟ 
پرویز شاہدی کی برسی پر
لفظ کہانی:  انگریزی لفظ جس کا کوئی قافیہ نہیں
بھارتی انتخابات: راہول گاندھی کا بائیں بازو اور ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا اشارہ
پراچنداکے استعفے کے بعد نیپال میں سیاسی تعطل کو ختم کرنے کی کوششیں تیز
ایران کے ساتھ خفیہ معاہدہ خارج ازامکان ہے: رابرٹ گیٹس
امریکہ انٹرنیٹ پر اپنی نگرانی ختم کرے: یورپی یونین
ایشیا کپ کھیلنے ضرور جا رہے ہیں، لیکن جیت کی امید نہیں: ہاکی ٹیم کے منیجر کا بیان
افریقہ دنیا بھر کے انسانوں کا منبع ہے: نئی جینیاتی تحقیق
اوباما کی صدارت کے سو دن ۔۔۔ عالمی ٹاؤن ہال میٹنگ، انٹرنیٹ پر براہِ راست
شمالی بہار میں بس پر بجلی کی تار گرنے سے بس میں سوار 30افراد ہلاک
جنگ سے متاثرہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے امداد کی اپیل
کراچی میں لسانی کشیدگی میں مسلسل اضافہ
سیکورٹی چیک پوسٹ کے قریب خودکش دھماکہ، پانچ ہلاک
انار کلی کے مقبرے کو عام لوگوں کے لیے کھولنے کا منصوبہ
پاکستان کے لیے امداد میں تین گنا اضافے کی سفارش کا بل سینٹ میں پیش
شادی کی تقریب پر حملہ 45ہلاک
پاکستان کے لیے اندورنی خطروں سے نمٹنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے  Video clip available
لوگوں کوانسانی بھلائی کے کاموں کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے  Video clip available
بونیر میں فوجی کارروائی ، طالبان کمانڈر سمیت سات جنگجو ہلاک
”پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہیں“: امریکی فوج کے سربراہ کا بیان
کیتھرین روہر قیدیوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بننے میں مدد فراہم کررہی ہیں  Video clip available
واشنگٹن: صدر اوباما کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاک، افغان لیڈروں کی آمد
امریکہ کی ٹیکس پالیسی میں اصلاح۔۔۔ہدف: سمندر پار امریکی کمپنیاں
سری لنکاکے صحافی کے لیے بعد از مرگ انعام
عراقی وزیرِ اعظم پیرس میں
بالی ووڈ کی افسانوی شخصیت، نرگس
فلوریڈا کا سرد جنگ کے دور کا میزائل بیس سیاحت کے لیے کھول دیا گیا  Video clip available
شیرِمیسور فتح علی خاں ٹیپو سلطان کی برسی پر
لفظ کہانی:  گرائمر کی تشریح
سوائىن فلو کے متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئى: ڈبلیو ایچ او
قمر رئیس کے انتقال سے ترقی پسند ادب کے ایک عہد کا خاتمہ