Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

06 مئی 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
شیرِمیسور فتح علی خاں ٹیپو سلطان کی برسی پر


May 4, 2009

Tipu Sultan
ٹیپو سلطان
 آج ہی کی تاریخ چار مئی 1799ءکو انگریزی فوجوں نے غداری اور دھوکے بازی سے ٹیپو سلطان کو سرنگا پٹنم میں شہید کر دیا تھا۔ اس روز شجاعت ٹیپو سلطان پر اور غداری میر صادق پر ختم ہو گئی۔ اسی لیے شاعر نے کہا تھا:

جعفر از بنگال، صادق از دکن
ننگِ ملت، ننگِ دیں، ننگِ وطن

گذشتہ دو سو دس برسوں سے ٹیپو سلطان کی تاریخ لکھی جارہی ہے۔ ان پر نہ معلوم کتنی نظمیں، کتنی کہانیاں، کتنے افسانے اور کتنے ناول لکھے گئے ہیں۔ ٹیپو سلطان نے صرف 48سال کی عمر پائی اور 17 برسوں تک حکمرانی کی۔ لیکن ان برسو ں میں انہوں نے حکمرانی کی ایک نئی داستان رقم کر دی۔ ہمت جرات اور شجاعت کی بھی ایک نئی کہانی لکھی۔ ان کا نام آج بھی جب لیا جاتا ہے تو اس کے معنی ہو تے ہیں بہادری، غیرت اور شجاعت۔

چار مئی 1799ءکو سلطان شہید کی موت در اصل ہندوستان کی آزادی کی موت تھی۔ ہندوستان کی غیرت و خوداری کی موت تھی اور اس موت پرآسمان بھی آنسو بہائے بغیر نہیں رہ سکا تھا۔ انگریز جنرل ہارس کو جب سلطان کی شہادت کی خبر ملی تو وہ فرط خوشی سے رقص کرنے لگا اور اس نے چلا کر کہا تھا ”آج سے ہندوستان ہمارا ہے۔“

سلطان ٹیپو کی پیدائش حیدر علی کی زوجہ فاطمہ بیگم کے بطن سے دس نومبر 1750ءکو ہوئی تھی۔ ان کی پیدائش بہت منت اور دعاؤں کے بعد ہوئی تھی اور اسے آرکاٹ میں مقیم ٹیپو مستان شاہ کی دعاؤں کا ثمرہ کہاجاتا تھا۔ اسی لیے ان کا نام فتح علی کے ساتھ ساتھ ٹیپو سلطان بھی رکھا گیا تھا۔ حیدر علی کے اس فرزند کی تولید کے بعد ہی ان کے یہاں آسمانی برکات کا نزول ہونے لگا تھا۔ ایک سال کے اندر ہی حیدر علی ڈنڈی گل کے گورنر ہو گئے۔ تھوڑے ہی دنوں کے بعد انہوں نے اپنی مملکت قائم کی۔ انہوں نے انگریزوں کے بجائے اپنی فوج کی تربیت کے لیے فرانسیسی فوجیوں کو مقرر کیا۔

پانچ سال کی عمر میں ہی ٹیپو سلطان کی عربی اور فارسی تعلیم کا انتظام کیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے فنون سپا ہ گری اور شہ سواری سکھے۔ جس کے لیے مشہور اساتذہ ملازم رکھے گئے تھے۔ پندرہ سال کی عمر میں ہی وہ میدانِ کارگار میں اترے۔ ایک فقیر روشن ضمیر نے ٹیپو کو دیکھنے کے بعد ہی یہ پیش گوئی کر دی تھی کہ تو ایک روز اس ملک کا بادشاہ ہو گا۔ حالانکہ حیدر علی کے زمانے میں ہی ٹیپو سلطان نے کئی معرکے سر کر لیے تھے۔لیکن سات دسمبر 1782کو حیدر علی کی موت کے بعد سلطنت کی ساری ذمہ داریاں ٹیپو سلطان پرآگئی۔

ٹیپو سلطان کی مملکتِ خداداد میں جس قسم کاانتظامیہ اور افواج تھیں اس کی سبھی داد دیتے تھے اور ٹیپو ہر چیز پرخود نظر رکھتے تھے خاص طور سے فوج کی تربیت پران کی گہری نظر رہتی تھی۔ دنیا کا سب سے پہلا میزائل ٹیپوسلطان نے ہی ایجاد کیاتھا اور جنگ میں اس کے استعمال نے انگریزوں کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ افواج کے درمیان خبر رسانی کے لیے انہوں نے اردو کا سب سے پہلا اخبار ”فوجی اخبار“ نکلوانا شروع کیا تھا۔ سلطان کی شجاعت اور جواں مردی کی داستانیں ہر جگہ مشہور ہو گئی تھیں اور انہوں نے انگریزوں کو لرزہ بر اندام کر دیا تھا۔ انگریزی فوج کو ان کی حکمت عملی کے سبب ہر جگہ پسپا ہو نا پڑتا تھا اسی لیے انگریزوں نے غدار میر جعفر کو خریدا اور اسی کی غداری کے سبب ٹیپو سلطان کو شہادت نصیب ہوئی۔ محض 17 برسوں کی بادشاہت نے ٹیپو سلطان کو ہر دل عزیز بنا دیا تھا۔ ان کی شہادت پر میسور کی ہر آنکھ نم تھی۔

لیکن ٹیپو سلطان کی داستان چار مئی 1799کو ختم نہیں ہوئی۔ اس کے بعد سے ان پر درجنوں ناول لکھے گئے اردو میں اس سلسلہ میں پہلا ناول نسیم حجازی نے”اور تلوار ٹوٹ گئی“ لکھا تھا جو بہت مقبول ہوا۔ اس کے علاوہ بھگوان ایس گدوانی کے ناول ”سورڈ آف ٹیپو سلطان“ کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ گدوانی کا تعلق ایک کٹر ہندو خاندان سے تھا انہوں نے خود اپنے انٹر ویومیں کہا تھا کہ ان کے والد ہندو مہا سبھا کے صدر رہے تھے لیکن انہوں نے جب تاریخ کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ ٹیپو سلطان دنیا کے واحد ایسے شہنشاہ ہیں جنہوں نے میدان جنگ میں شہادت پائی تھی اور سارے زخم ان کے سینے پر لگے تھے۔ یہ مرتبہ دنیا کے کسی سلطان کو حاصل نہیں ہے اور وہ اسے نظرانداز نہیں کر سکتے تھے۔

اس ناول پر سنجے خان نے ایک ٹی وی ڈراما بنایا تھا جو بھارت میں دوردرشن پردکھایاگیا تھا اور اپنے وقت کا یہ سب سے مقبول ڈراما تھا اس میں ٹیپو سلطان کا کردار ان کے بڑے بھائی فیروز خان نے اداکیا تھا، جن کا گزشتہ ہفتہ بنگلور میں انتقال ہو گیا۔ اس سیریل کے بے حد جاندار مکالمے نوا لکھنوی نے لکھے تھے۔لیکن سنجے خان کے لیے اس سیریل کو ریلیز کروانا لوہے کے چنے چپانے جیسا ثابت ہواتھا۔ کیوں کہ 1989ءمیں فرقہ پرست طاقتیں بالواسطہ طور پر بر سر اقتدار آگئی تھیں اور انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم وشو ناتھ پرتاپ سنگھ پر دباؤ ڈالا تھا کہ ٹیپو سلطان ہندوؤں کے بہت بڑے مخالف تھے نہ صرف مخالف تھے بلکہ انہوں نے بڑی تعداد میں ہندوؤں کو تہ تیغ کروا دیا تھا اس کے علاوہ دس ہزار سے زائد مندر منہدم کر وا دیے تھے، اس لیے اس سیریل کو جاری کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

ان حالات میں مسلم رہنماؤں کو بھی سامنے آنا پڑا۔ یہاں تک کہ دہلی کی شاہی مسجد کے امام مولانا عبد اللہ بخاری کو بھی میدان میں اترنا پڑا تھا اور وشو ناتھ پرتاپ سنگھ پردباؤ ڈالنا پڑا تھا کہ وہ اس سیریل کو ریلیز ہونے دیں۔ تب کہیں جا کر یہ سیریل ٹی وی پر دکھایا گیا اور اپنے وقت کابے حد مقبول سیریل ثابت ہوا۔

Tipu Sultan Battle scene
سری رنگا پٹم کی جنگ میں جس میں ٹیپو سلطان شہید ہوئے
ٹیپو سلطان کے خلاف فرقہ پرستوں کی یہ نیش زنی نئی بات نہیں تھی ان کی زندگی میں ہی مرہٹوں نے ان کے خلاف کردار کش تحریک چلائی تھی اور یہ سلسلہ آج تک چل رہا ہے۔ لیکن حال ہی میں امریکہ میں رہنے والے ایک پاکستانی محمد فیصل افتخار نے تاریخی شواہد کے تحت ناول "The Only King Who Died in the Battlefield” دی اونلی کنگ ڈائڈ ان دے بیٹل فیلڈ“ لکھ کر یہ ثابت کیا ہے کہ ٹیپو سلطان ایک جری، بہادر، دلیر اور شجیع حکمراں تھے۔ جنہوں نے اپنی شجاعت کے سہارے مملکت خداداداد کو مستحکم کیا تھا۔ اسی لیے ان کا قول تھا ” گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے “اور جن حالات میں انہوں نے شہادت پائی وہ رہتی دنیا کے لیے ایک مثال بن گئی۔

موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
ورنہ دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لیے


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بھارت کے حوالے سے یقین دہانیوں کی ضرورت ہے  Video clip available
پاکستان انتشار کے دہانے پر کھڑا ہے: احمد رشید
سوات سے پانچ لاکھ افراد کی نقلِ مکانی
اوباما کے پہلے سودن اور گلوبل ٹاؤن ہال میٹنگ  Video clip available
پاکستان ناکام ریاست نہیں ہے: ہول بروک
شرمیلا ٹیگور کانز فلمی میلے میں
’رواں سال  کے اواخر تک امریکی معیشت سنبھل جائےگی‘
ایم ایف حسین کو بھارت واپسی پر خطرہ؟
جارجیا میں بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی گئی
عدنان سمیع خان کی ازدواجی زندگی میں ایک اور بھونچال
غیر ملکی طلبا کے لیے امریکی یونیورسٹیوں کا تعارفی پروگرام: اورین ٹیشن  Video clip available
لفظ کہانی:  Might is right
اوباما کے سو دِن: مسلمان دنیا کے ساتھ امریکی تعلقات کی بنیاد دوطرفہ باہمی احترام  پر
اپنی ڈاکٹری جتانے سے فلو کی اموات میں اضافہ؛ لیکن غریب کیا کرے؟ 
پرویز شاہدی کی برسی پر
لفظ کہانی:  انگریزی لفظ جس کا کوئی قافیہ نہیں
بھارتی انتخابات: راہول گاندھی کا بائیں بازو اور ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا اشارہ
پراچنداکے استعفے کے بعد نیپال میں سیاسی تعطل کو ختم کرنے کی کوششیں تیز
ایران کے ساتھ خفیہ معاہدہ خارج ازامکان ہے: رابرٹ گیٹس
امریکہ انٹرنیٹ پر اپنی نگرانی ختم کرے: یورپی یونین
ایشیا کپ کھیلنے ضرور جا رہے ہیں، لیکن جیت کی امید نہیں: ہاکی ٹیم کے منیجر کا بیان
افریقہ دنیا بھر کے انسانوں کا منبع ہے: نئی جینیاتی تحقیق
اوباما کی صدارت کے سو دن ۔۔۔ عالمی ٹاؤن ہال میٹنگ، انٹرنیٹ پر براہِ راست
شمالی بہار میں بس پر بجلی کی تار گرنے سے بس میں سوار 30افراد ہلاک
جنگ سے متاثرہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے امداد کی اپیل
کراچی میں لسانی کشیدگی میں مسلسل اضافہ
سیکورٹی چیک پوسٹ کے قریب خودکش دھماکہ، پانچ ہلاک
انار کلی کے مقبرے کو عام لوگوں کے لیے کھولنے کا منصوبہ
پاکستان کے لیے امداد میں تین گنا اضافے کی سفارش کا بل سینٹ میں پیش
شادی کی تقریب پر حملہ 45ہلاک
پاکستان کے لیے اندورنی خطروں سے نمٹنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے  Video clip available
لوگوں کوانسانی بھلائی کے کاموں کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے  Video clip available
بونیر میں فوجی کارروائی ، طالبان کمانڈر سمیت سات جنگجو ہلاک
”پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہیں“: امریکی فوج کے سربراہ کا بیان
کیتھرین روہر قیدیوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بننے میں مدد فراہم کررہی ہیں  Video clip available
واشنگٹن: صدر اوباما کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاک، افغان لیڈروں کی آمد
امریکہ کی ٹیکس پالیسی میں اصلاح۔۔۔ہدف: سمندر پار امریکی کمپنیاں
سری لنکاکے صحافی کے لیے بعد از مرگ انعام
عراقی وزیرِ اعظم پیرس میں
بالی ووڈ کی افسانوی شخصیت، نرگس
فلوریڈا کا سرد جنگ کے دور کا میزائل بیس سیاحت کے لیے کھول دیا گیا  Video clip available
شیرِمیسور فتح علی خاں ٹیپو سلطان کی برسی پر
لفظ کہانی:  گرائمر کی تشریح
سوائىن فلو کے متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئى: ڈبلیو ایچ او
قمر رئیس کے انتقال سے ترقی پسند ادب کے ایک عہد کا خاتمہ