|
انگلی کی لمبائی کاتعلق کامیاب کاروباری زندگی سے؟
|
جمیل اختر
واشنگٹن
January 14, 2009
|
|
حال ہی میں ایک نئے مطالعاتی جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہاتھ کی جس انگلی میں عام طورپر انگوٹھی پہنی جاتی ہے، اس کی لمبائی کا تعلق انسان کی مالی کامیابیوں سے ہے۔ یہ مطالعاتی جائزہ کیمررج یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی نگرانی میں ہوا۔
جائزے میں لندن کے ایسے نمایاں کاروباری افراد کو شامل کیا گیا تھا جنہیں اپنے کاروبار میں بڑے بڑے خطرات مول لینے پڑتے ہیں اور انہیں فوری طور پر اپنے فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔
ماہرین کو معلوم ہوا کہ جن کاروباری افراد کی انگشتری کی انگلی کی لمبائی شہادت کی انگلی سے نمایاں طورپر زیادہ تھی، وہ اپنے کاروبار میں دوسروں کی نسبت زیادہ کامیاب تھے۔
سائنس د انوں کا خیال ہے کہ ماں کے جنین میں ایک خاص قسم کے ہارمون کی زیادتی کی وجہ سے بچے کی انگوٹھی کی انگلی شہادت کی انگلی سے زیادہ لمبی ہوجاتی ہے۔ اس ہارمون کا تعلق اعتماد،خطرہ مول لینے کی صلاحیت اور فوری فیصلے کی اہلیت سے ہوتا ہے۔تحقیق سے ظاہر ہوا کہ ایسے افراد اپنی کاروباری زندگی میں ایسے سودے فوری طورپرکرنے کا خطرہ مول لے سکتے ہیں جن میں سرمایہ ڈوبنے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے۔
جائزے سے معلوم ہوا کہ جن کاروباری افراد کے ہاتھ کی انگوٹھی والی انگلی کی لمبائی زیادہ تھی، انہوں نے دوسروں کے مقابلے میں اوسطاً چھ گنا زیادہ رقم کمائی اور وہ اس کاروبار میں زیادہ مدت تک کامیابی سے موجود رہے۔
سائنس دانوں نے اپنے اس مطالعے کے 44 شخصیات کا انتخاب کیا جن میں سے کچھ کی سالانہ آمدنی 40لاکھ پونڈ تک تھی اور انہوں نے لندن کےاسٹاک ایکس چینج میں کام کیا جہاں روزانہ بڑے پیمانے پر کاروبار ہوتاہے۔ انہوں نے اربوں ڈالر کے کاروبار کا لین دین کیا اور انہوں نے منٹوں یا کبھی کبھی سیکنڈوں میں فیصلے کر کے اپنے سرمائے کو بچایا یا منافع کمایا۔
کیمبرج یونیورسٹی کے سائنس کی اس ٹیم کی قیادت ڈاکٹر جان کوٹس نے کی جو خود بھی وال سٹریٹ میں ایک بروکر رہ چکے ہیں۔ انہوں نےاپنی اس ریسرچ میں 20 ماہ کے عرصے میں تاجروں کی انگلیوں کی لمبائی کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے منافعوں کا جائزہ لیا۔
انہیں معلوم ہوا کہ شہادت کی انگلی اور انگشتری کی انگلی کی لمبائی کے تناسب سے یہ پیش گوئی ہوسکتی ہے کہ تاجر کی کاروباری زندگی اس کے لیے کتنی منافع بخش ثابت ہوسکتی ہے۔
وہ تاجر جن کی انگوٹھی کی انگلیاں لمبی تھیں انہوں نے اپنے ساتھیوں کی نسبت11 گنازیادہ تک کمائی کی۔ اوسطاً انہوں نے چھ گنا زیادہ کمایا اور اس میں ان کی انگلیوں کی لمبائی کا اتنا ہی زیادہ عمل دخل تھا جتنا کہ ان کے کاروباری تجربے کا تھا۔
اس حالیہ تحقیق سے ایسے ہی ایک سابقہ جائزے کی تائید ہوئی ہے جس میں انگلیوں کی لمبائی کے تناسب کو فٹ بال، رگبی، باسکٹ بال اور اسکینگ جیسی کھیلوں میں کارکردگی سے منسلک کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر کوٹس نے اپنی تحقیق کے نتائج نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں شائع کرائے ہیں۔ ان کا کہناہےکہ جائزے کے نتائج سے ظاہر ہوتاہے کہ مالیاتی منڈیوں میں کامیابی پر ذہنی صلاحیت اور تجربے کے ساتھ ساتھ انسان کی جسمانی ساخت بھی اثر ڈالتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہمیں یہ جان کر بہت حیرت ہوئی کہ ایک خاص قسم کے ہارمون کا مستقبل کی کاروباری زندگی کامیابی اتنا زبردست اثر ہوسکتا ہے۔لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس سے ہمیں یہ نتیجہ اخذ نہیں کرلینا چاہیئے کہ صرف انہی لوگوں اسٹاک مارکیٹ میں ملازم رکھا جانا چاہیے جن کی انگوٹھی کی انگلیاں لمبی ہوں۔
ڈاکٹر کوٹس کہتے ہیں کہ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے صرف انہی لوگوں کو ٹینس کھیلنے کی تربیت دی جائے جن کے قد لمبے ہوں۔یہ طریقہ مفید تو ہوسکتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ پھرجان مک اینروئے اور جمی کونرز جیسے کھلاڑی کہاں جائیں گے۔
|
|
|