Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

08 جنوری 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
”ناکام طرز حکمرانی کا وزارت خارجہ کو نقصان“


January 8, 2009

mehmood_durrani

محمود علی درانی

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے قومی سلامتی کے مشیر محمود علی درانی کو برطرف کیے جانے کے بعد ان کی جگہ نئی تقرری کے لیے صلاح و مشوروں کا سلسلہ جاری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں اور سیاسی مبصرین حکمران پیپلز پارٹی پر یہ تنقید بھی کررہے ہیں کہ اس نے ممبئی حملوں کے بعد سے جو فیصلے اور اقدامات کیے وہ ملک کے اہم اداروں کے درمیان ربط کے فقدان کوظاہر کرتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو بین الاقوامی برادری میں شرمندگی اٹھانا پڑی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اجمل قصاب کے پاکستانی شہری ہونے کے معاملے، بھارتی طیاروں کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو بھارت بھیجنے کا فیصلہ وہ معاملات ہیں جنہوں نے حکومتی سطح پر موجود بے ربطگی کو عیاں کیا ہے ۔

Shamshad Ahmed Khan

سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمدخان

وائس آف امریکہ سے انٹرویومیں سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمدخان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ممبئی حملوں کے بعد سے بھارت کے ساتھ سفارتی محاذ پر جس طریقہ کار کا مظاہرہ کیا اس سے نہ صرف حکومت کی اپنی کمزوری ظاہر ہوتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دفتر خارجہ کو پابندیوں اور دباؤ کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز مقامی ذرائع ابلاغ میں ممبئی حملوں کے مبینہ دہشت گرد اجمل قصاب کے پاکستانی شہری ہونے کی خبروں کے بعد جہاں حکومتی نمائندوں کے بیانات میں تضاد سامنے آیا وہیں دفتر خارجہ کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا جو کہ ریاست کی خارجہ پالیسی کا خالق اور ترجمان ہوتا ہے۔ ایک طرف دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس خبر کی تصدیق کردی جبکہ سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ اجمل قصاب کے پاکستانی شہری ہونے کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔

شمشاد احمد خان نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے وفاقی حکومت نے دفتر خارجہ کو کوئی واضح ہدایات جاری نہیں کی ہیں جس کے باعث ملک کی سفارتی سرگرمیوں میں ابہام کا پہلو نمایاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات سے قطع نظر کہ اجمل قصاب پاکستان کا شہری ہے یا نہیں پاکستان کی حکومت کو اپنے ہر اس شہری کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو کسی بھی دہشت گردی میں ملوث ہو۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر ریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کرنا صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت کی بھی ذمہ داری ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے قومی سلامتی کے مشیر محمود علی درانی کو اس بنا پر برطرف کیا کہ انہوں نے اجمل قصاب کے پاکستانی شہری ہونے کے حوالے سے بیان انہیں اعتماد میں لیے بغیر جاری کیا جبکہ درانی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اجمل قصاب کے پاکستانی شہری ہونے کی بات منظر عام پر لانے کا فیصلہ ایک دن پہلے ہوچکا تھا اور حکومت اور خفیہ اداروں نے خود انہیں اس حوالے سے مطلع کیا تھا ۔ محمود علی درانی نے کہا کہ وزیراعظم لاہور میں تھے اور اجمل قصاب کے معاملے سے بے خبر تھے۔


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
غزہ جنگ: اوباما کے لیے پہلا بڑا امتحان 
افغانستان: خود کُش حملے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے
سری لنکا: فوج نے ایلی فینٹ پاس پر قبضہ کرلیا
سپائیڈر مین اور اوباما کی کہانی
اسرائیل اور حماس نے اقوامِ متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد ردّ کردی
منتخب امریکی نائب صدر جوزف بائیڈن پاکستان پہنچ گئے  Video clip available
صدرکے ساتھ کوئی اختلاف نہیں، بھار تی تحقیقات پر جواب بھیج دیا ہے  Video clip available
بائیڈ ن کے پاکستانی دورے کی اہمیت
سندھ حکومت کا نارتھ کراچی متاثرین کی مالی امداد اور واقعے کی تحقیقات کا حکم
سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور
القاعدہ کے دو اعلی رہنماؤں کوجنوبی وزیر ستان میں ہلاک کرنے کا دعوی
امریکی عوام اقتصادی بحران کا مقابلہ 1930 کے بحران  کے مقابلےکی طرح کریں: اوباما  Video clip available
کراچی میں بلال کالونی جل کر خاکستر 38افراد ہلاک متعدد زخمی
ملائشیا میں اللہ کے نام پر تنازع
ممبئی حملے:پاکستان کے اقدامات نا کافی: رچرڈ باؤچر
اے آر رحمٰن کی 43 ویں سال گرہ
مختصرترین سپر کمپیوٹر جسے آپ اپنی جیب میں رکھ سکتے ہیں