|
جان کیری |
امریکی سینٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین جان کیری اور رپبلکن پارٹی کے سینیٹر رچرڈ لوگر نے پاکستان کو دی جانے والی غیر فوجی مالی امداد میں تین گنا اضافہ کرنے کی سفارش کا بل سینٹ میں پیش کردیا ہے۔ اس بل کے منظور ہونے پرآئندہ پانچ سالوں تک پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر امریکی امداد دی جائے گی۔ دونو ں امریکی سینیٹروں نے سینٹ میں بل کو پیش کرتے وقت یہ موٴقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے لیے غیرفوجی امداد میں اضافہ کرنے کے اس ہنگامی اقدام کا مقصد اسلامی انتہاپسندوں کو شکست دینے اور ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے پاکستانی حکومت کی مدد کرنا ہے۔
پاکستان کے لیے مالی امداد کا مجوزہ بل ایک ایسے وقت سینٹ میں پیش کیا گیا ہے جب صدرآصف علی زرداری بدھ کو صدر براک اوباما سے ملاقات کے لیے واشنگٹن پہنچے ہیں جس میں انتہا پسندوں سے پاکستان کو درپیش خطرات پر بات چیت کی جائے گی۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی بھی ان مذاکرات میں شامل ہونگے۔
بل پیش کرنے کے بعد سینیٹر کیری نے بتایا کہ مالی امدادمیں سے دس کروڑ ڈالرز پولیس اصلاحات، انھیں ضروری سامان اور تربیت پر خرچ کیے جائیں گے اور ضرورت پڑنے پر اس کا کچھ حصہ پاکستانی فوج کو بھی دیا جا سکتا ہے۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اتنا وقت ہے کہ صدرزرداری کی حکومت کی مدد کی جائے تو سینیٹر کیری نے کہا "حکومتیں بدلتی رہتی ہیں اور اس بارے میں یقین سے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن مجھے یقین ہے کہ پاکستان کو کچھ نہیں ہونے والا"۔
سینیٹر لوگر نے کانگریس کویقین دہانی کرائی کہ پاکستان کہ لیے امداد کی سفارش کوئی بلینک چیک نہیں ہو گااور اسے حاصل کرنے کے لیے ضروری ہوگا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز اپنی سرحدوں کے اندر انتہا پسندی کے خطرات کو ختم کرنے پر پوری توجہ دیں۔
امریکی سینٹروں کا کہنا ہے کہ امداد کے لیے مجوزہ بل کا مقصد پاکستان کی 17کروڑ آبادی کو یہ یقین دہانی کرانا ہے کہ امریکہ کسی پاکستانی حکومت کے لیے نہیں بلکہ عوام کی فلاح وبہبود کیلے مالی امداد دے رہاہے کیونکہ اس امداد کا زیادہ حصہ جمہوری ، اقتصادی ،تعلیمی اور سوشل سیکٹر میں اصلاحات پر خرچ کیا جائے گا۔