|
Catherine Rohr |
اچھے اوربرے افراد ہر معاشرے میں ہوتے ہیں اور جرائم کے مرتکب افراد کو سزا کے طورپر جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ قید کاٹنے کے بعد بہت سے لوگ اس لیے دوبارہ جرائم کی دنیا میں لوٹ جاتے ہیں کیونکہ ایک سابقہ قیدی کے لیے ملازمت ڈھونڈنا دشوار بن جاتا ہے۔امریکی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد بیس لاکھ سے زیادہ ہے۔اور ان میں سے اکثر جیل کے بعد ایک اچھی زندگی گذارنے کے موقع خواہش مند ہیں۔ Catherine Rohr ان کی اس خواہش کی تکمیل کے لیے کام کررہی ہیں ۔ وہ ٹیکساس کی ایک جیل میں قیدیوں کو اپنا کاروبار چلانے کی تربیت دیتی ہیں اور ان کے بہت سے شاگرد معاشرے میں ایک کامیاب زندگی گذاررہے ہیں۔
کیتھرین روہر نے ان قیدیوں کو اپنی نئی زندگی بہتر طورپر گذارنے کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔پچھلے پانچ برسوں کے دوران قیدیوں کی تعلیم کے ایک پروگرام کے تحت ساڑھے چار سو قیدیوں نے گریجویشن کی ہے۔
انہوں نے ٹیکساس کی ایک جیل میں قیدیوں کی تعلیم کا ایک پرائیویٹ پروگرام شروع کیا کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اکثر قیدیوں کو ایک بہتر زندگی کے آغاز کے لیے اس کی ضرورت ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ جب میں یہاں آئی تو مجھے محسوس ہوا کہ میں ان کے لیے بہت کچھ کرسکتی ہوں۔میرے سامنے ایسے انسان تھے جوکسی وجہ سے قید میں تھے۔میں نے بہت سے ایسے قیدی دیکھے جو ماضی میں اپنے کیے پر پشیمان تھے جو ایک نئے موقع کے خواہش مند تھے۔
انہوں نے قیدیوں کو بہتر زندگی گذارنے کا ایک موقع فراہم کرنے کے لیے انہیں کاروبار شروع کرنے اوراسےچلانے کی تربیت دی۔
ریان ہولی جو ایک جرم میں قید کاٹ رہے ہیں، کہتے ہیں کہ جیل میں جانے کے بعد تربیتی پروگرام میں منتخب ہونے سے ان کی زندگی بچ گئی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر میں یہاں نہ آتا تو میں یہ بننے کا کبھی سوچ بھی نہ سکتا۔
ریان ہولی کہتے ہیں کہ پی ای پی نیٹ ورک میں سب سے پہلے اور پورے پروگرام کے دوران آپ کویہ سکھایا جاتا ہے کہ آپ نے کس طرح کام چلانا ہے اور ہمت نہیں ہارنی۔
جون گیرزا قتل کے ایک جرم میں اپنی قید کا آخری 15 واں سال گذار رہے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ احساس جرم ہمیشہ پیچھا کرتا رہے گا تاہم ان کا ارادہ ہے کہ وہ جیل سے باہر آکر اپنا کاروبارشروع کریں ۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا ارادہ اس احساس کو بھلانے کا نہیں ہے ، میں اسے پیچھے چھوڑ کر کام شروع کرنا چاہتا ہوں۔
کیتھرین روہر کہتی ہیں کہ ایسے افراد جو منشیات کے دھندے میں رہ چکے ہیں، انہیں کاروبار کا کچھ انداز ہ ہوتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ منشیات کے دھندے سے منسلک رہنے والا کوئی بھی شخص کاروبار کے طریقے جانتا ہے اور میرا خیال ہے کہ ان قیدیوں کو کاروبار کی تعلیم دی جائے تو ان کی زندگی میں ایک نمایاں تبدیلی آسکتی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ان کا مطمع نظر یہ نہیں ہے کہ وہ سب ایک کامیاب بزنس مین بن جائیں تاہم ان کی خواہش یہی ہے۔
کیتھرین روہر کا کہنا ہے کہ ان کے اس تعلیمی پروگرام کی زیادہ تر مالی معاونت کرنے والے افراداس پروگرام کے وہ سابقہ طالب علم ہیں جو اب جیل کے باہر کامیابی سے اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔ وہ ٹیکساس کی جیل کے اپنے تعلیمی پروگرام کو ملک بھر کی جیلوں تک لے جانا چاہتی ہیں۔