Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

17 جنوری 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
بسنت کا تہوار بدستور پابندی کا شکار


January 17, 2009

People enjoying kite flying in pakistan
چند برس پہلے بسنت کا روائتی تہوار لاہور میں ایک بین الاقوامی ثقافتی تہوار بن گیا تھا جو بسنت نائٹ سے شروع ہوتا تھا جس کے دوران مکانوں اور بڑی عمارتوں کی چھتوں پر سرچ لائٹیں لگا کر پتنگ بازی ہوتی تھی اور ساتھ ساتھ کھانا پینا اور ثقافتی پروگرام بھی ہوتے تھے جبکہ دن میں تمام شہر میں زوردارپتنگ بازی کے ساتھ چھتوں پر پکنک کا ماحول رہتا تھا۔ملٹی نیشنل کارپوریشنوں اور سفارتی مشنوں کے علاوہ غیر ملکوں سے اتنے سیاح لاہور آتے تھے کہ ہوٹلوں میں بکنگ ملنا محال ہوجاتا تھا۔

پھر یکدم ایسا لگا جیسے اس تہوار کو نظر لگ گئی۔ چند منافع خوروں نے دھاتی ڈور، کیمکل ڈور اور چرخیاں فروخت کرکے سڑکوں بازاروں میں ایسے اندوہناک مناظر پیدا کیے کہ باپ اور اس کا چھوٹا بچہ موٹر سائیکل پر جارہے ہیں کہ قاتل ڈور بچے کا گلا کاٹ کے باپ کی جھولی میں ڈال دیا۔ اموات تو بسنت کے دنوں میں پہلے بھی ہوتی تھیں مگر اولاً ان کا انداز اتنا خوفناک نہیں ہوتا تھا اور دوسرے نجی الیکڑانک میڈیا اس وقت موجود نہیں تھا۔ نجی چینلز نے گردن کٹنے کے واقعات کی رپورٹنگ میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں ایک ایسا دباؤ پیدا کیا کہ عدلیہ نے سوموٹونوٹس لینا شروع کردیا اور ساتھ ہی معاشرتی اور سماجی دباؤ اس قدر بڑھا کہ حکومت کو خطرناک ڈور اور چرخیاں بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کوئی کام نہ آیا اور پتنگ بازی پر پابندی لگا کر حکومت، عوام کو خاموش کرسکی۔

لاہور کی ایک سماجی شخصیت میاں یوسف صلاح الدین نے بسنت کو ایک بین الاقوامی ثقافتی تہوار بنانے میں اہم کردارادا کیا تھا اور ان کی حویلی کی چھت پر بسنت کی دعوت میں بڑی تعداد میں غیر ملکی اہم شخصیات بھی شریک ہوتی تھیں۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ لگتا تو ایسا ہی ہے کہ سینکڑوں برس پرانا بسنت کا ثقافتی تہوار حکومت کی بدانتظامی کا شکار ہوچکا ہے جبکہ ان کے مطابق پاکستان کو اس وقت اپنا ایک روشن ثقافتی چہرہ دنیا کو دکھانے کے لیے ایسے ثقافتی تہواروں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

Yousaf Salahuddin

یوسف صلاح الدین

میاں یوسف نے کہا کہ خطرناک ڈور اور چرخیاں بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف حکومت کو مئوثر ایکشن لینا چاہیے اور ساتھ ہی وقتی طور پر بسنت کو اندرون شہر لاہور کے علاقوں تک محدود کردینا چاہیے جہاں ماضی میں گردن کٹنے کے واقعات نہیں ہوئے کیونکہ وہاں چھتیں ساتھ ساتھ ہیں اور نیچے گلیوں میں ڈور اس طرح نہیں پہنچتی جس طرح شہر کے باہر سڑکوں پر پہنچتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے میڈیا کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار میڈیا کبھی بھی لاشوں کو سکرین پر نہیں دکھاتا۔

پتنگ بازی پر پابندی نے اقتصادی طور پر ان ہزاروں خاندانوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جن کا روزگار پتنگ اور ڈور بنانے سے وابستہ تھا۔ لاہور میں اندرون موچی دروازہ اس کاروبار کا مرکز تھا۔ اس کاروبار سے وابستہ رانا خالد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ پانچ عشروں سے یہ کام کررہے تھے اور اچانک کام بند ہونے کے بعد ان کو ایسا لگا کہ کسی نے سزائے موت سنادی ہے۔ رانا خالد کا کہنا تھا کہ ان کا ذاتی گھر فروخت ہوچکا ہے اور وہ کرائے کے گھر میں رہ رہے ہیں ، مقروض بھی ہوگئے ہیں اور بچوں کو اچھے نمبرلینے کے باوجود آگے تعلیم کے لیے داخلے نہیں دلوا سکے ۔

Kites in Lahore
گڈی فروش ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بسنت کے خلاف پراپیگنڈہ ہمیشہ ہوتا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بسنت کو ہندوانہ تہوار کہا گیا ، اس کے خلاف کتابیں لکھی گئیں مگر لاہوریوں نے کسی کی نہیں سنی مگر اب ان کے الفاظ میں گڈی ڈور کی صنعت کے اندر بعض جرائم پیشہ عناصر نے قاتل ڈور اور چرخیاں بنا کر جو مصیبت کھڑی کی اس سے سب ختم ہوگیا۔انہوں نے کہاکہ حالا ت خراب ہونے کے باوجود وہ امید رکھتے ہیں کہ اس مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے گا۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا اس برس بسنت ہوگی؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے پتنگ بازی پر پابندی موجود ہے اور جس طرح گذشتہ برس لاہور میں بسنت کی اجازت نہیں دی گئی اسی طرح اس برس بھی ضلعی حکومت کی طرف سے متوقع طور پر بسنت کی اجازت نہیں دی جائیگی۔


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
زیارت اور پِشین میں برف باری: زلزلہ زدگان کی مشکلات میں مزید اضافہ
بسنت کا تہوار بدستور پابندی کا شکار
برطانیہ ممبئی حملوں کے مجرمان پر مقدمہ پاکستان میں چلائے جانے کے حق میں ہے: برطانوی وزیرِ خارجہ 
اسرائیل جنگ بندی کے لیے رضامند ہو گیا
’دہشت گردوں کی حوالگی کے مطالبے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی‘
ممبئی کے یہودی مرکز پر حملہ: اسرائیل بھارت فوجی تعلقات پر سوالیہ نشان
افغان جنگ میں بہادری کا کارنامہ: آسٹریلوی فوجی کے لیے اعلیٰ اعزاز
ہیرو پائلٹ کو صدر بش کا فون
کیفی اعظمی کی شعری کائنات
جنوبی افریقہ کے ہاتھوں آسٹریلیا کی ایک او رشکست
مریخ پر میتھین گیس کی دریافت زندگی کی علامت ہو سکتی ہے
ڈک چینی اور جو بائیڈن: عہدہ ایک، شخصیات جدا جدا
بُش کا قوم سے الوداعی خطاب
امریکہ میں ایک اور بھارتی سافٹ ویئر انجنیئر کی ہلاکت
سوات کی صورت حال پراراکین اسمبلی کی تشویش
فرح حمیدڈوگر کوملنے والے اضافی نمبروں کے خلاف درخواست خارج
موبائل فون کا غلط استعمال سماجی قدروں کو متاثر کر رہا ہے
پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات
”مالاکنڈ اور سوات میں عسکریت پسندی برداشت نہیں کریں گے“
برطانوی وزیرخارجہ کا دورہ اسلام آباد  Video clip available
اسرائیلی حملے میں حماس کے اعلیٰ عہدے دار ہلاک
امریکہ انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ساکھ بحال کرے: ہیومن رائٹس واچ  Video clip available
پاکستان، افغانسان اور اتحادی افواج مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی پر قابو پاسکتی ہیں: زلمے خلیل زاد  Video clip available