اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حکومت غزہ میں تین ہفتے سے جاری جنگ بند کرنے پر غور و خوض کر رہی ہے۔ اس جنگ میں اب تک 11 سو فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
|
غزہ میں اسرائیلی بم باری کے بعد اقوامِ متحدہ کی عمارت میں آگ بجھانے کی کوششیں |
حکام کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم ہفتے کے دن اپنی سلامتی کابینہ کو قائل کر لیں گے کہ یک طرفہ طور پر جنگ روکنے کے لیے رائے شماری کی جائے۔
اس سے قبل واشنگٹن میں اسرائیلی وزیرِ خارجہ سپی لیونی اور امریکی وزیرِ خارجہ کانڈولیزا رائس نے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے جس میں امریکہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اسلحے کی سمگلنگ روکنے میں مدد دے گا۔ اس کے تحت حماس کو دوبارہ مسلح ہونے سے روکا جائے گا۔
ادھر ہفتے کے روز حماس کے عہدے دار مصر میں مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ جمعے کے روز مصری حکام نے قاہرہ میں اسرائیلی ایلچی ایلوس گیلاد سے ملاقات کی تھی۔
جنگ بندی کے سلسلے میں پیش رفت کے باوجودحماس کاکہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فائربندی کے لیے اسرائیل کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔ حماس کے جلاوطن لیڈر خالد مشعل نے قطر میں عرب لیگ کے ایک خصوصی اجلاس میں عرب لیڈروں سے کہا ہے کہ جنگ کی وجہ اسرائیل ہے۔ انہوں نے یہودی مملکت پر عورتوں اور بچوں سمیت تمام فلسطینیوں کے خلاف جنگ لڑنے کا الزام عائد کیا۔
اگرچہ ایران عرب لیگ کا رُکن نہیں ہے، لیکن ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کانفرنس میں شرکت کی اور حماس کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا۔ یہ کانفرنس فلسطینی اتھارٹی، مصر اور سعودی عرب کے اعتراض کے باوجود منعقد ہوئى ہے۔
جمعے کے روز اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا تھا کہ فائر بندی کے لیے بہت جلد ہی سمجھوتا ہوجائے گا۔
مسٹر بان نے مغربی کنارے کے شہر رمّلہ میں فلسطینی اتھارٹی کے لیڈروں کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ بھی کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل یک طرفہ فائر بندی پر غور کرے۔
غزہ پر اسرائیل کے فضائى حملے جمعے کے روز جاری رہے۔اور حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹوں کے حملے بھی بدستور ہوتے رہے۔
جمعے کو اس سے پہلے اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے اسرائیل کی اِس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ اُس کے تین ہفتوں سے جاری وہ حملے جلد ختم ہوجائیں گے، جن کا مقصد اسرائیل میں فلسطینیوں کے راکٹوں کے حملے روکنا ہے۔
حماس نے ایک سال کےیے ایک ایسی قابلِ تجدید فائر بندی کی تجویز پیش کی ہے جس کے تحت اسرائیلی فوجیں ایک ہفتے کے اندر اندر واپس چلی جائیں اور تمام سرحدی گزر گاہوں کو فوری طور پر کھول دیا جائے۔
فلسطینی طبّی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 300بچوں سمیت 11سو سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔لڑائى میں 13اسرائیلی فوجی اور عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔