Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

15 جنوری 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
صدر بش کو تاریخ میں کیسے یاد رکھا جائے گا


January 15, 2009

President Bush
   صدر بش
 نومنتخب صدر براک اوباما کی حلف برداری کا سبھی کو انتظار ہے جو تبدیلی کے وعدوں کے ساتھ وائٹ ہاؤس سنبھالیں گے اور اس کے ساتھ ہی صدر بش کا آٹھ سالہ دور اقتدار اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔  یہ عرصہ تاریخ میں اس لیے بھی یاد رکھا جائے گا کہ اس دوران صرف امریکہ کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو بھی بہت سے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا۔  صدر بش کو، جو چند روز بعد تاریخ کا حصہ بن جائیں گے،مورخ کن الفاظ میں یاد کریں گے، اس کا فیصلہ تاریخ کے اوراق کریں گے۔  

صدر بش کے اقتدار کا آغاز الیکشن میں تنازعے کے حوالے سے ہوا تھا اور اب جبکہ انکے اقتدار کے ختم ہونے میں تھوڑا عرصہ ہی رہ گیا ہے امریکہ شدید مالی بحران کی زد میں ہے۔  
آٹھ سال پہلے امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے صدر بش کے الیکشن تنازعے کا فیصلہ ہوتے میں  کافی وقت لگا تھا۔  جبکہ اس کے بعد گیارہ ستمبر کا واقعہ جب پوری امریکی قوم اپنے صدر کے ساتھ کھڑی تھی۔  

صدر بش کئی بار یہ اعتراف ان الفاظ میں کرچکے ہیں کہ  بلاشبہ امریکہ کے لیے ایک تاریخی لمحہ تھا جب پوری قوم اپنے صدر کے ساتھ متحد کھڑی تھی۔  

گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد صدر بش نے پہلے افغانستان اور پھر عراق میں امریکی افواج بھجوائیں۔  عراق میں صدر دور کا خاتمہ ہوا اور امریکی فوج اس سرزمین پر آج بھی موجوو ہیں۔

تاہم عراق میں بڑے پیمانے پر  ہلاکتوں کے باعث صدر بش کی مقبولیت کا گراف گرنا شروع ہوا۔  بہت سے تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی صدر بش کے اس  اقدام کو پسندیدگی کی  نگاہ سے نہیں دیکھا جائے گا۔  اینتھونی کوریز مین جو واشنگٹن میں سینٹر فار سٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سے وابستہ ہیں، کہتے ہیں کہ میرا نہیں خیال کہ بش انتظامیہ کو اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔  انہوں  نے اپنے مفروضوں کی بنیاد پر بہت سی غلطیاں کی ہیں۔  

جب اگست 2005میں کیٹرینا طوفان امریکہ کے ساحلوں سے ٹکرایا تھا تو اس موقع پر بھی بش انتظامیہ  صورت ِ حال کو اچھے طریقے سے نہیں سنبھال سکی تھی۔  صدر بش نے متاثرہ علاقے کا اس وقت دورہ کیا جب وہ ٹیکساس سے اپنی چھٹیاں گزار کر واپس واشنگٹن پہنچے تھے۔  یوں دو ہفتے بعد انہوں نے طوفان زدہ علاقے  نیوآرلینز  کے  سٹی سکوائر میں خطاب کیا تھا۔  

کین والش کے مطابق ،جو وائٹ ہائوس کے ترجمان ہیں ، کیٹریناطوفان کے بعد امریکی عوام میں بش انتظامیہ  کی مقبولیت اپنی نچلی ترین سطح  جا پہنچی تھی۔  وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو یہ توقعات تھیں کہ مصیبت کی اس گھڑی میں حکومت ان کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔  ایک سپر پاور حکومت سے ایسا مطالبہ کچھ غلط بھی نہ تھا۔  

کیٹرینا طوفان اور عراق پر حملہ امریکی عوام کے نزدیک بش انتظامیہ کے بدترین اقدامات تھے اور شاید انہی دونوں اقدامات نے بش انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے عمدہ اقدامات کو پس ِ پشت ڈال دیا۔  

2003میں صدر بش نے افریقہ اور دیگر جگہوں پر ایڈز سے لڑنے کے لیے ایک پروگرام کا آغاز کیا۔  والش کہتے ہیں کہ بلاشبہ افریقہ میں ایڈز کی روک تھام کے لیے صدر بش کا پروگرام مستحسن عمل تھا مگر اسے زیادہ پذیرائی نہیں حاصل ہو سکی۔  

وہ دن اب قریب آگئے ہیں جب صدر بش وائٹ ہاؤس سے رخصت ہوجائیں گے۔  انہیں ٹکساس واپس لے جانے والا طیارہ وہی ملٹری طیارہ ہے جس میں وہ نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر میں دورے کرتے رہے ہیں۔ مگر اب اس طیارے کا نام ایئر فورس ون نہیں ہوگا کیونکہ یہ نام اب اس طیارے پر کندہ کیا جائے گا جس میں نئے امریکی صدر سفر کریں گے۔ 


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
صدر بش کو تاریخ میں کیسے یاد رکھا جائے گا
امریکی میڈیا کے اہم موضوعات کا جائزہ
بھارتی فوجی سربراہ کا بیان ۔۔۔ قارئین اپنی رائے دیں
امریکہ کو ایک بار پھر انسانی حقوق کی قیادت سنبھالنی چاہیئے: ہیومن رائٹس واچ
بھارتی کشمیر میں کارروائی کے دوران حزب المجاہدین  کا کمانڈر گرفتار
کشمیر میں جاری شورش پر بننے والی بالی وڈ کی فلم ‘لمحہ’ نئے تنازع کا شکار
واشنگٹن میں حلف برداری کی تقریب کی تیاریاں زوروں پر
قرض دہندگان کی شرائط: حکومت نے گذشتہ 18دِنوں میں 206ارب روپے واپس کیے: سرکاری ذرائع
محمد آصف کا  دوبارہ ڈوپ ٹیسٹ  ہوا ہے، رپورٹ آنے پر کارروائی ہوگی: اعجاز بٹ
فوجی کارروائی کا راستا کھلا رکھنے کے بھارتی بیانات انتہائی افسوسناک ہیں: پاکستانی دفترِ خارجہ
اوباما حکومت اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار
فارسی کے بے بدل عالم پروفیسر نذیر احمد
عالمی معاشی بحران: ایشیا میں بے روزگاری میں اضافہ
امریکہ کی جانب سے سرحد پولیس کو سیکیورٹی آلات کی فراہمی
بھارت کے پاس تمام آپشن کھلے ہیں،جنرل دیپک کپور
انگلی کی لمبائی کاتعلق کامیاب کاروباری زندگی سے؟
’تارے زمین پر‘ آسکر کی دوڑ سے باہر
چمن کے راستے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کی سپلائی بحال
”اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے تمام ممکن اقدامات کروں گا“
کوئٹہ ،ڈی ایس پی سمیت چار پولیس اہلکار ہلاک
گوانتا نامومیں قید سعودی شہری پر تشدد کیا گیا:امریکی اخبار
پاکستان کے زیر انتظام کشمیرکی 11 رکنی کابینہ نے حلف لے لیا
شہزادہ مقرن کی رحمن ملک سے ملاقات
برطانیہ میں بلوچ قوم پرست رہنماؤں کے خلاف کارروائی: بلوچستان میں ہڑتال
پی سی بی دیوالیہ ہونے کے قریب ہے: اعجاز بٹ
کپتان بننے کے لیےشعیب ملک سے بہتر کھلاڑی موجود تھے: محمد یوسف