|
آسٹریلوی اون کے عالمی بائیکاٹ میں اضافہ
|
January 7, 2009
|
|
آسٹریلیا کی اون کی اربوں ڈالر کی تجارت کے عالمی بائیکاٹ میں اضافہ ہورہاہے۔ اور اب جنوبی کوریا کی کک ڈانگ کارپوریشن بھی جانوروں کی بہبود کے احتجاج میں شامل ہوگئی ہے۔
جنوبی کوریا کی ملبوسات کی ایک بڑی کمپنی کا یہ فیصلہ آسٹریلیا کی دو ارب ڈالر کی اون کی صنعت کے لیے ایک اور جھٹکا ہے۔ کک ڈانگ کارپوریشن کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ کمپنی جانوروں کی تکلیف دہ سرجری کی مخالف ہے۔
اس عمل میں بھیٹر کو مکھیوں اورکیڑے مکوڑوں سے بچانے کے لیے اس کے پچھلے حصے کی کھال کو کاٹ کر الگ کردیا جاتا ہے۔ جانوروں کی بہبود سے متعلق سرگرم کارکنوں نے اس تکلیف دہ عمل پر احتجاج کیا ہے اور آسٹریلیا کی اون کا کئی بڑی کمپنیوں نے بائیکاٹ کردیا ہے۔
بائیکاٹ کرنے والوں میں ہوگو باس ، نائیکی ، ایبر کرامبی اور فچ کمپنیاں شامل ہیں جو آسٹریلیا کی اون کا استعمال بتدریج کم کررہی ہیں۔
مسئلے کی سنگین نوعیت کے پیشِ نظر آسٹریلوی کاشت کاروں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اگلے سال یہ طریقہ ترک کردیں گے۔ بھیٹروں کے ایک چوتھائی سے زیادہ گلہ بان پہلے ہی یہ طریقہ ترک کرچکے ہیں۔
آسٹریلیا میں جانوروں کے تحفظ اور انسدادِ بے رحمی سے متعلق رائل سوسائٹی کی ایک عہدے دار ملینا ٹین سن کا کہناہے کہ عوامی دباؤ سے تبدیلی لانا ممکن ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ عوام ، جن میں صارفین اور تھوک فروش شامل ہیں، اس عمل کے خلاف ہیں جس سے متعلقہ جانوروں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ ان کا کہناہے کہ اگر مناسب منصوبہ بندی کی جائے تو 2010ء تک آسٹریلیا سے جانوروں کو تکلیف دینے کے اس عمل کا مرحلہ وار خاتمہ ہوجائے گا۔
آسٹریلیا کی اون کی صنعت سے وابستہ اداروں کا کہناہے کہ انہیں جنوبی کوریا کی کک ڈانگ کارپوریشن کی جانب سے بین الاقوامی احتجاج میں شمولیت کے فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے۔ گلہ بانوں کا کہناہے کہ اس تکلیف دہ سرجری کے متبادل ڈھونڈنے کے لیے تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔
گلہ بانوں کے نمائندوں کا کہناہےکہ عالمی بائیکاٹ میں ان کمپنیوں کی شمولیت مخص علامتی ہے کیونکہ وہ آسڑیلیا کی بہت کم اون استعمال کرتی ہیں۔
اون کی صنعت عالمی مالیاتی بحران کے دباؤ کا سامنا کررہی ہے۔ اس سال 1925 کے بعد سے اون کی پیداوار سب سے کم رہنے کی توقع ہے۔ اگرچہ گلہ بانوں کا کہناہے کہ اس کمی کی وجہ یہ ہے کہ ایک مخصوص عرصے بعد مانگ گھٹ جاتی ہے اور اس بار یہ صورت حال عالمی اقتصادی مسائل کی بنا پر مزید بگڑ گئی ہے۔
|
|
|