United States Holocaust Memorial Museum
ہالوکاسٹ انسائیکلوپیڈیا
روانڈا
اپریل 1994 میں روانڈا کی اکثریتی برادری ہوٹو کے لیڈروں نے ملک کی ٹوٹسی اقلیت کے خلاف قتلِ عام کی مہم شروع کی۔ صرف 100 دن کے اندر آٹھ لاکھ کے لگ بھگ لوگوں کو قتل کردیا گيا اور لاکھوں عورتوں کی آبرو ریزی کی گئی۔ امریکی ہالوکاسٹ میمویل میوزیم کی ضمیر سے متعلقہ کمیٹی نے روانڈا میں ہونے والے قتلِ عام کے اقدام کو دنیا کے سامنے لانے کا عمل جاری رکھا ہے کیونکہ لوگوں پر ہونے والا تشدد انتہائی شدید تھا۔ اِس قتلِ عام کا اثر پورے وسطی افریقی علاقے پر انتہائی گہرا ہے اور اِس اقدام کے ردِ عمل میں روانڈا نے جو سبق پیش کئے ہیں وہ انتہائی اہم ہیں۔

روانڈا کی نسل کشی جولائی 1994 میں اس وقت ختم ہوئی جب روانڈا کے پیٹریاٹک فرنٹ اور ٹوٹسی کی قیادت میں باغی فورس نے انتہا پسندوں اور ان کی نسل کشی کرنے والی حکومت کو ملک سے باہر نکال دیا۔ اس نسل کشی کے آثار اب تک محسوس کئے جا رہے ہیں۔ اس نسل کشی نے روانڈا کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا اور اِس سے بچ جانے والے لاکھوں لوگوں کو دہشت میں مبتلا کر دیا، ملک کا بنیادی ڈھانچہ کھنڈر بن کر رہ گیا اور ایک لاکھ سے زائد افراد ظلم روا رکھنے کے الزام میں جیل بھیج دئے گئے۔ انصاف اور جوابدہی، اتحاد اور مصالحت اب بھی ممکن دکھائی نہیں دیتے۔

نسل کشی کے نتیجہ میں وسطی افریقہ کا پورا علاقہ عدم توازن کا شکار ہوا ہے۔ 1996 کے شروع سے ہمسایہ ملک ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو مسلسل میدانِ جنگ بنا ہوا ہے جہاں نسل کشی کے بعد روانڈا میں برسر آنے والی حکومت اور نسل کشی میں ملوث رہنے والے اُن افراد کے درمیان مسلح جنگ جاری ہے جو نسل کشی کے بعد روانڈا سے فرار ہو گئے تھے۔

تجدید، 2007
نسل کشی کے تیرہ سال کے بعد روانڈا نے داخلی طور پر ملک کی تعمیر نو کیلئے بہت کام کیا ہے لیکن پھر قتل عام کی بدنامی بھی اس کا مقدر رہی۔ نسل کشی کے برے اثرات روانڈا کے معاشرے کے تقربیا ہر شعبے میں عیاں ہیں جن میں نسل کشی سے بچ جانے والے افراد، حکومت، نسل کشی میں ملوث افراد اور 1994 کے بعد روانڈا واپس آ جانے والے پناہ گزیں شامل ہیں۔ اِس نسل کشی میں زندہ بچ جانے والوں کے تجربات کے نتیجے میں جو خوف کی صورت پیدا ہوئی اُس کے علاوہ بھی اُنہیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ اِن میں سے بہت سے لوگ غربت کا شکار ہیں اور اُنہیں قتل عام کے دوران جاری ظلم و ستم کے براہ راست نتیجے میں ایچ آئی وی / ایڈز جیسے صحت کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ کچھ لوگوں کو ماضی میں قتل عام میں ملوث افراد کی جانب سے تشدد، حملوں اور قتل کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں اور ٹوٹسی اقلیت کے بہت سے افراد میں خوف کی لہر ابھی تک باقی ہے۔ قتل عام اور عورتوں کی آبروریزی کے ذمہ دار افراد کی موجودگی کے ساتھ ساتھ نشانہ بننے والے افراد کی زندگیوں کی دوبارہ بحالی ایک مشکل حقیقت ہے جس کا روانڈا میں بچ جانے والے لوگوں کو سامنا ہے۔

قتل عام کے بعد کی حکومت نے اتحاد اور افہام و تفہیم کی پالیسی اپنائی اور اُس نے اِس میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کوششوں میں گاچاچا بھی شامل ہے جو روایات سے متاثرہ مقامی عدالت کی ایک شکل ہے جس کا قیام اس لئے عمل میں آیا تاکہ وہ نسل کشی کے دوران کئے گئے جرئم کے لاکھوں ملزموں سے نمٹے۔ حکومت نے قانونی اصلاحات کے ذریعے اور حکومت میں شرکت کو فروغ دے کر عورتوں کو اقتدار میں شریک کیا۔ حکومت نے اقتصادی ترقی اور استحکام میں اضافہ کیا اور نئے آئن کا اجرا کیا۔ مگر طاقت اب بھی روانڈا کے پیٹریاٹک فرنٹ یعنی آر پی ایف کے سابق لیڈروں کے ہاتھوں میں مرکوز ہے جس پر ٹوٹسی حاوی ہیں۔ وہاں آزادی اظہار پر پابندی ہے۔ قتل عام کے بعد پہلے انتخابات اگست 2003 میں ہوئے جس کے نتیجے میں آر پی ایف کے سابق جنرل پال کاگامے سات سال کیلئے ملک کے صدر بن گئے۔ حکومت پر ممکنہ سیاسی حریفوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی مقاصد کی خاطر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کارروائیوں کو غلط طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے یعنی وہ ایسا قول و فعل کا ستعمال کرتی ہے جس سے نسلی بنیادوں پر لوگوں کو سماجی طور پر علیحدہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

روانڈا کیلئے بین الاقوامی فوج داری ٹرائبیونل
نسل کشی کا منصوبہ بنانے والے، اُن کے لیڈر اور منتظمین جیسے اعلٰی سطح کے جرائم میں ملوث ملزموں کے ساتھ انصاف کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری نے انٹرنیشنل کرمنل ٹرائبیونل فار روانڈا یعنی آئی سی ٹی آر کی تشکیل کی۔ یہ ٹرائبیونل آروشا تنزانیہ میں قائم کیا گیا۔ آئی سی ٹی آر نے نسل کشی کے حوالے سے دنیا کی پہلی سزا کا اعلان کیا جب یاں پال آکاییسو کے بارے میں 2 اکتوبر 1998 کو فیصلہ سنایا گیا۔ اِس سزا اور دوسرے عدالتی فیصلوں کے باوجود جن میں میڈیا کے لیڈروں پر نسل کشی کی حوصلہ افزائی کرنے کے الزام میں چلایا جانے والا مشہور مقدمہ بھی شامل تھا، عدالت کو خطیر اخراجات، سست روی اور روانڈا سے جغرافیائی طور پر بہت دور ہونے کی بنا پر روانڈا کی حکومت اور دوسروں کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔ جون 2006 میں انسانی حقوق کے نگران ادارے اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی فیڈریشن نے آئی سی ٹی آر پر زور دیا کہ وہ ان جنگي جرائم کے اور انسانی حقوق کے خلاف جرائم کی فائلیں کھولے جو مبینہ طور پر روانڈا کی پیٹریاٹک پارٹی کی طرف سے نسل کشی کی جوابی کارروائی کے طور پر کئے گئے۔ روانڈا کی حکومت کی طرف سے اِس تجوایز کی سختی سے مخالفت کی گئی ہے۔

روانڈا میں موجودہ صورتحال کے بارے میں مزید معلومات کے لئے اس صفحہ کے متعلقہ لنک کا جائزہ لیجئیے۔

Copyright © United States Holocaust Memorial Museum, Washington, D.C.