خلائی سٹیشن کے عملے کی پہلی افریقی نژاد امریکی رکن سے ملیے

6

مئی 2018 میں جینیٹ ایپس بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر جب اتریں گی تو وہ اس سٹیشن پر جانے والےعملے کی پہلی افریقی نژاد امریکی رکن ہوں گی ۔

اپنے  چھ ماہ کے خلائی مشن میں، ریاست نیو یارک کے شہر سیرا کیوزسے تعلق رکھنے والی یہ فضائی انجنیئر تحقیقی کام کریں گی اور ایسے تجربات کریں گی جن سے ناسا کے مریخ کے سفر کی راہ ہموار ہوگی۔

ایپس نے کہا کہ وہ صفر کششِ ثقل میں کام کرنے کی منتظر ہیں:انھوں نے کہا، "جب کششِ ثقل ختم ہو جاتی ہے، تو آپ چیزوں کو ان کے اصل روپ میں دیکھ سکتے ہیں۔ صفر کششِ ثقل میں کیے گئے تجربات کے ذریعے، سائنسدان پہلے ہی جینیاتی عوامل اور خلیے کی ساخت کے بارے میں معلومات حاصل کر چکے ہیں۔

یہ ان کی پہلی خلائی پرواز ہوگی۔

Official portrait photo of Jeanette Epps (NASA)
جینیٹ ایپس (NASA)

ایپس نے خلا میں جانے کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ جب وہ 9  برس کی تھیں تو ان کے بڑے بھائی نے ان کا سکول کا رپورٹ کارڈ دیکھ کر ان سے کہا، "تم فضائی انجنیئر، ڈاکٹر، یہاں تک کہ خلا باز بھی بن سکتی ہو۔ انھوں نے عورتوں کو خلاباز کی حیثیت سے منتخب کیا ہے۔" ناسا نے اسوقت چند دن پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ سیلی رائڈ خلا کا سفر کرنے والی پہلی امریکی خاتون ہوں گی۔

ایپس ہنس پڑیں اور انھوں نے کہا کہ ایسا کرنا قابلِ عمل نہیں لگتا۔ تاہم میں فضائی انجنیئر ضرور بن سکتی ہوں۔" اور انھوں نے یہ کر دکھایا۔ انھوں نے 2000ء میں یونیورسٹی آف میری لینڈ سے اپنی ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کی۔ کچھ عرصے تک فورڈ موٹر کمپنی میں تحقیقی کام کرنے اور پھر سرکاری ملازمت کرنے کے بعد، ایپس نے محسوس کیا کہ ان میں وہ صلاحیتیں موجود ہیں جو خلا میں جانے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔

تقریباً 3,500 درخواست گزاروں میں سے ایپس، ناسا کی طرف سے 2009ء  کی خلا پیماؤں کی کلاس کے لیے منتخب کیے جانے والے 14 امیدواروں میں سے ایک تھیں۔

صلاح کار

بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں ایپس کی آمد، سیاہ فام خواتین خلابازوں کی روایات کو آگے بڑہائیں گی۔ 1992ء میں، مے جیمیسن پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون تھیں جو خلا میں گئیں۔ انھوں نے خلائی شٹل Endeavour کو اڑایا۔ جون ہگن بوتھم اور سٹیفنی ولسن نے وہ خلائی مشن اڑائے جنھوں نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی تعمیر میں مدد دی۔ ایک نئی فلم، Hidden Figures میں ناسا کی ان  اولین افریقی امریکی ریاضی دانوں کی داستان بیان کی گئی ہے جنھوں نے خلائی ایجنسی کی بعض اہم ترین کامیابیوں کے حصول میں مدد کی۔

اپنی 2018 کی پرواز سے قبل، ایپس اپنی تربیت مسلسل جاری رکھیں گی۔ انھوں نے خلا میں چہل قدمی، روبوٹ سے کام لینے، جیٹ کی پرواز، ارضیات اور روسی زبان میں اپنی تربیت پہلے ہی مکمل کر لی ہے۔

انھوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ جیسا کہ انہوں نے خود کیا ہے اسی طرح وہ نوجوانوں کو سائنس اور ریاضی میں اپنی صلاحیتیں دریافت کرنے میں مدد دے سکیں گی۔

 انھوں نے کہا، "آپ کو جس کسی چیز کا علم نہ ہو تو وہ پہلے پہل مشکل معلوم ہوتی ہے۔ لیکن اگر آپ ثابت قدم رہیں اور اس کو وقت دیں اور محنت جاری رکھیں، تو بالآخر وہ آسان ہوجاتی ہے۔"