بیماریوں کے علاج میں مددگار، مشینی ذہانت سے لیس آلات کی عنقریب مفت دستیابی

6

مشینی ذہانت کی مدد سے چلنے والے دو کروڑ پچاس لاکھ سائنسی مقالات کے ڈیٹا بیس تک محققین کی رسائی کو آسان تر بنا کر آپ سائنسی ترقی اور ایجادات کے سلسلے کو تیز کر سکتے ہیں۔

کم از کم 'فیس بک' کے شریک بانی، مارک زکربرگ اور ان کی اہلیہ، پرسیلا چین تو ایسے ہی سوچتے ہیں۔

جنوری میں ان کے 'چین زکربرگ پروگرام' نے 'میٹا' خریدا۔ میٹا ایک ایسا سرچ انجن ہے جس کا انحصار مشینی ذہانت کے  دستیاب شدہ بیش بہا سائنسی تحقیق کے مواد کو کھنگالنا ہے تاکہ اولین اقدام کے طور پر سکالروں کو اہم ترین اور متعلقہ تحقیقی مواد تک رسائی حاصل ہو سکے۔

اس پروگرام کے تحت یہ کمپنی اس لیے نہیں خریدی گئی کہ یہ ایک اچھا کاروباری فیصلہ تھا۔ حال ہی میں اس پروگرام کے تحت تین ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا گیا ہے تاکہ 21ویں صدی کے اختتام تک تمام بیماریوں کے علاج اور ان سے بچاؤ کے طریقے اپنائے جا سکیں۔ اس پروگرام کے ذریعے سائنس دانوں اور طلباء کو مشینی ذہانت کی سہولیات کے ذریعے نئے مواقعے مہیا کرنے اور نئی تبدیلیاں لانے کے قابل بنایا جا رہا ہے۔

اس سال کے اختتام تک یہ سرچ انجن ہرایک کو مفت دستیاب ہو گا۔ آپ ابھی سے اپنا اکاؤنٹ بنا کر اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔

دنیا بھر کے سائنس دان اپنے کام کو اپنے سائنسدان بھائیوں کی طرف سے جائزہ لی گئی مطبوعات میں شائع کرتے ہیں۔ سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی کے تیز رفتار شعبوں میں نئی مطبوعات اتنی تیزی سے شائع ہوتی ہیں کہ سائنس دان ان کا ساتھ نہیں دے پاتے۔ صرف بائیو میڈیسن یعنی حیاتیاتی طب کے شعبے میں روزانہ 4,000 نئے مقالات شائع ہوتے ہیں۔

انسانوں کے لیے انہیں پڑھنا اور سمجھنا ناممکن ہے۔ صرف انسانی طرز پر بنائے گئے مشینی ذہن ہی انہیں قلیل ترین وقت میں  سرسری طور پر پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں۔

چین زکربرگ پروگرام کے کوری بارگمین اور برائن پنکرٹن لکھتے ہیں،"اس قسم کے پلیٹ فارم کے ممکنات حقیقی طور پر لامحدود ہیں۔"

ذیل میں ان کاموں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے جو یہ سرچ انجن کرے گا:

  • طلباء کے لئے میٹا، مقالات لکھنا آسان تر بنا دے گا۔ یہ سرچ انجن آپ کی ضرورت کے مطابق معتبر ترین سائنس دانوں کی تخلیقات کو ایک فیلڈ میں سامنے لے کر آئے گا اور جو کچھ پڑھنا ہے اس کی ترجیحات مرتب کرنے میں طلبا کی مدد کرے گا۔
  • سائنس دانوں کے لئے میٹا تازہ ترین، سب سے زیادہ متعلقہ ڈیٹا تلاش کرے گا اور ان تجربات کی نشاندہی کرے گا جو پہلے ہی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ یہ محققین کو نئے شعبے پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل بنائے گا۔
  • یونیورسٹیاں اور کاروباری ادارے ان شعبوں میں رحجانات کا پتہ چلا سکتے ہیں جہاں اختراعات ظہورپذیر ہورہی ہیں۔ لہذا وہ حوصلہ افزا شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا بہتر انتخاب کر سکتے ہیں۔

میٹا کے سی ای او، سیم مولینیکس لکھتے ہیں،"ترقی کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے، میٹا کے ڈیٹا اور اس کی استعدادوں سے منافع کمانا ہمارا مقصد نہیں ہے۔ اس کی بجائے ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ معلومات ان تک پہنچیں جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور یہ تمام شعبوں تک دنیا بھر کے فائدے کے لیے جتنی جلدی ہو سکے پہنچیں۔"