ناسا کی خلائی گاڑی کی مریخ پر ممکنہ زندگی کے شواہد کی دریافت

12

خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے قدیم مریخ پر زندگی کے آثار کی موجودگی کے امکانات کی جانب ایک پیشرفت کی ہے۔

ہم مریخ پر انسانی حیات یا مریخی مخلوق کی بات نہیں کر رہے، بلکہ نہایت چھوٹے حیاتیاتی خلیات کا ذکر کر رہے ہیں۔ ناسا کی کیوروسٹی نامی خلائی گاڑی نے 2016ء کے آخر میں مریخ پر پائی جانے والی ایک قدیم جھیل کی تہہ سے ملنے والے پتھروں میں ایک حیران کن عنصر کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے: یہ عنصر بورون کہلاتا ہے۔

زمین پر بورون کو ایسے بنجر مقامات سے وابستہ کیا جاتا ہے جہاں سے زیادہ تر پانی بخارات میں تبدیل ہو کر ختم ہو چکا ہو۔ اگر مریخ پر پایا جانے والا بورون، زمینی بورون جیسا ہی ہے تو اس کا یہ مطلب نکل سکتا ہے کہ کبھی مریخ پر بھی زندگی موجود تھی۔ 2015ء  میں ناسا نے مریخ پر پانی ملنے کی تصدیق کی تھی۔

ناسا کے اس بیان پر کہ اسے مریخی "چٹانوں کے ذراتی مرکب" کے ساتھ ساتھ بورون نامی عنصر ملا ہے، کیوروسٹی منصوبے کے ایک سابقہ سائنس دان، جان گروٹزنگر کا کہنا تھا، " ہمارے ہاتھ ایک خزانہ لگ گیا ہے۔"

گروٹزنگر کا کہنا ہے کہ،" ہم ایسے پیچیدہ کیمیائی مرکبات دیکھ  رہے ہیں جو پانی کے ساتھ ایک طویل باہمی تعامل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ کیمیائی عمل جس قدر زیادہ پیچیدہ ہو گا، اتنا ہی حیاتیاتی عمل کے لئے زیادہ بہتر ہوگا۔"

Curiosity rover on Mars (NASA)
کیوروسٹی نے مریخ پر بورون نامی عنصر کی تلاش میں شعاعیں استعمال کرنے والا "کیم کیم" نامی کیمرہ استعمال کیا ہے۔ (NASA)

مریخ پر موجود کیوروسٹی خلائی گاڑی، گیل نامی مریخی آتش فشانی دہانے کے اردگرد اگست 2012 سے مریخ پر زندگی کے شواہد کی تلاش میں چکر لگا رہی ہے۔

اس خلائی گاڑی نے چٹانوں پر شعاعیں پھینکیں اور بورون  اور مریخ کی مٹی میں موجود معدنیات کی موجودگی کا پتہ چلانے سمیت مختلف عناصر کی موجودگی کے شواہد کا تجزیہ کیا۔

کیوروسٹی ناسا کی موجودہ مریخی تحقیق اور 2030ء  کی دہائی میں انسان کومریخ پر تحقیقی کام کے لئے بھیجنے کی تیاری کا ایک حصہ ہے۔