ادا کردہ انعامات
انعامات برائے انصاف پروگرام نے 60 سے زیادہ لوگوں کو سو کروڑ ڈالر سے زائد رقم ادا کی ہے جن کی فراہم کردہ معلومات نے عالمی دہشت گردی کے حملوں کو روکا یا سابق کارروائیوں میں شامل لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد کی۔.
اس معلومات کے نتیجے میں دیگر افراد کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے:
عودے حسین
قوصے حسین
رمزی احمد یوسف
میر ایمل کانسی
ہمسیراجی ماروسی سالی
ٹوٹنگ کرافٹ ہینو
محسن خدر الخفاجی
خامس سرہان المحمد
محمد زمام عبدالرزاق السعدون
قذافی جنجالانی
ابو سلیمان
ایڈگر نوارو
معلومات کے ساتھ آگے بڑھنے والے بہادروں نے دہشت گرد حملوں کو روکنے اور اُنہیں حل کرنے میں بھی مدد دی ہے:
- خلیج فارس کی جنگ کے دوران ایک مشرقی ایشیائی ملک میں ایک بہادر مخبر نے منصوبہ بندی کے ساتھ تیار کئے گئے دہشت گرد حملوں کی حیرت انگیز معلومات فراہم کیں۔ دہشت گردوں نے اپنے مطلوبہ اہداف کا پہلے ہی سے جائزہ لے لیا تھا اور خود کار ہتھیار، دستی بم اور دھماکہ خیز مواد اکٹھا کرلیا تھا۔ منصوبہ بندی کے تحت تیار کئے جانے والے اِن حملوں میں سے پہلے حملے سے ٹھیک 48 گھنٹے قبل اس اطلاع دینے والے نے ایسی معلومات فراہم کیں جو دہشت گرد حملے کو ناکام بنانے کے سلسے میں انتہائی اہم تھیں۔ حملہ روک دیا گیا، نوجوان کو خطیر انعام سے نوازا گیا، اور اس کے خاندان کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا۔ یہ معلومات فراہم کرکے اس شخص نے سینکڑوں زندگیوں کو بچا لیا۔.
- ایک اور کیس میں ایک نوجوان خاتون نے ان افراد کے متعلق معلومات فراہم کیں جنہوں نے ایک ہوائی جہاز اغوا کرکے اس پر سوار مسافروں کو بری طرح مارا پیٹا تھا۔ اس نے کہا کہ اس نے "انصاف کی تکمیل پر بے حد اطمینان محسوس کیا۔" ہائی جیکروں کے لیڈر کو امریکہ کے حوالے کردیا گیا اور وہ فضائی قزاقی کے الزامات کے تحت جیل میں بند ہے۔ اس نوجوان خاتوں کو دہشت گردی سے مقابلے کی کوشش کے لئے انعام دیا گیا۔.
- ایک اور نوجوان خاتون نے جو ایک غیر ملکی یونیورسٹی کی طالبہ تھی ، اپنی آنکھوں سے ایک امریکی سفارتکار کا قتل ہوتے ہوئے دیکھا۔ اس کی فراہم کردہ معلومات کے نتیجے میں دو حملہ آوروں کو عمر قید کی سزا دے دی گئی۔ طالبہ اور اس کے خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا اور اُس نے ایک خطیر انعام حاصل کیا۔.