بنگلہ دیش کے وزیرِ قانون شفیق احمد نے جمعرات کے دِن یہ واضح کر دیا کہ اگر ملک کے آئین کی پانچویں ترمیم کو کالعدم قرار دے بھی دیا گیا پھر بھی بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی عبارت آئین میں برقرار رہے گی۔
بنگلہ دیش کا آئین بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے شروع ہوتا ہے۔
یہ تنازع اِس لیے کھڑا ہوگیا ہے کیونکہ شیخ حسینہ کی حکومت نے سپریم کورٹ میں چند روز قبل یہ اپیل کی ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے اُس فیصلے کو بحال کردے جِس کے تحت آئین کی پانچویں ترمیم کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔
اِس متنازع ترمیم کے ذریعے بنگلہ دیش کے سیکولر کردار کو ختم کردیاگیا تھا اور 1975ء میں ایک فوجی بغاوت میں شیخ مجیب الرحٕمٰن کے قتل کے بعد ملک میں بننے والی فوجی حکومتوں کو آئینی منظوری دے دی گئی تھی۔
2005ء میں ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں پانچویں ترمیم کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 15اگست 1975ء سے 1979ء کے درمیان اخوندکر مشتاق احمد، ابو سادات اور ضیاالرحمٰن کی سربراہی میں بننے والی تینوں فوجی حکومتیں بالکل غیر قانونی تھیں۔
تاہم بنگلہ دیش نیشنل پارٹی اور جماعت ِ اسلامی کی مخلوط حکومت نے سپریم کورٹ سے ہائی کورٹ کے اِس فیصلے کے خلاف حکمِ امتناعی لے لیا تھا۔اب وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد نے سپریم کورٹ سے ہائی کورٹ کے اُس فیصلے کی بحالی کی درخواست کی ہے۔
وزیرِ قانون نے وضاحت کی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ چار بنیادی اصول دوبارہ رائج ہو جائیں گے جِن کو 1972ء کے آئین میں ملک کی پالیسی کی بنیاد قرار دیا تھا۔ یہ چار اصول تھے: قومیت، سیکولرزم، سوشلزم اور جمہوریت۔