صدر آصف علی زرداری کے واشنگٹن میں صدر براک اوباما کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے موقعے پر واشنگٹن کے موقر اخبار روزنامہ واشنگٹن پوسٹ میں پاکستان کے معروف مصنف اور وسط ایشیا کے امور کے ماہر احمد رشید کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جِس میں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان انتشار کے دہانے پر کھڑا ہے اور امریکی کانگریس ایک ایسے موڑ پر ہے جہاں اُس کے ارکان حالات بدلنے میں ممدو معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
کانگریس جِس پُھرتی سے اور جِن شرائط پر اسلام آباد کو ہنگامی امداد فراہم کرے گی، اُس سے پاکستان کی حکومت اور فوج کی طالبان کی یلغار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور عزم میں بہتری آئے گی، اور اِس سے پاکستان اور خطے میں امریکہ کا وقار بڑھے گا۔
پاکستانی امریکہ کے اُس طویل المیعاد عہد کے ثبوت کے انتظار میں ہیں جِس کی صدر اوباما نے بات کی تھی۔
احمد رشید کہتے ہیں کہ پاکستانیوں کو شمال میں اُس بڑھتی ہوئی طالبان بغاوت نے گھیر رکھا ہے جِس کی بنیاد نہ صرف پشتونوں میں ہے بلکہ جِس کے ڈانڈے پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی القاعدہ اور جہادی تنظیموں سے بھی ملتے ہیں۔ جِس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ شمال میں طالبان نے جو یلغار شروع کی ہے اُس میں چند مہینوں کے اندر پورے ملک میں پھیلنے کی صلاحیت ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں تشدد پہلے ہی بڑھ رہا ہے اور حالیہ دِنوں میں کراچی میں 36افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
احمد رشید کہتے ہیں کہ ماضی میں پاکستان کی فوج اور انٹیلی جنس اِن جہادی تنظیموں کی پرورش کرتی رہی ہیں، جِس کا عالمی سلامتی ، جمہوریت اور سول معاشرے کو خمیازہ بھُگتنا پڑا۔
وہ کہتے ہیں کہ سابقہ بش انتظامیہ نے اِس کی چشم پوشی کی اور کئی سال پاکستان کو 11ارب ڈالر کی امداد فراہم کی جِس کا بیشتر حصہ فوج پر صرف ہوا، جِس نے بجائے بغاوت کو کچلنے کے تاریخی دشمن بھارت سے لڑنے کے لیے ہتھیار خریدے۔
احمد رشید کہتے ہیں کہ فوج نے طالبان کے خلاف حال ہی میں جو جوابی حملہ شروع کیا وہ کچھ تو امریکی دباؤ کا نتیجہ ہے اور کچھ رائے عامہ میں ڈرامائی تبدیلی کا۔
بہت سے لوگوں کو اب اندازہ ہونے والا ہے کہ ملک کو خونیں اندرونی بغاوت کا خطرہ درپیش ہے اور احمد رشید کا خیال ہے کہ عوام کے اِس دباؤ کے نتیجے میں ہندوستان اور افغانستان کی طرف پاکستان کی فوج میں ایک بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے حالات ابتر ہو رہے ہیں اور کانگریس کو ہنگامی امداد کی فوری منظوری دینی چاہیئے اور زراعت، تعلیم اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے دی جانے والی امداد میں کسی قسم کی شرط نہیں لگانی چاہیئے۔
احمد رشید کہتے ہیں کہ پاکستان کو مدد کی ضرورت آج ہے اور اسے کل تک ٹالنے سے شاید بہت دیر ہوجائے گی۔