|
طالبان کے خلاف حکومت کے ممکنہ آپریشن کے پیشِ نظر خواتین اور بچے سوات سے نقل مکانی کر رہے ہیں
|
سوات میں طالبان عسکریت پسندوں کے سیکورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی اوروادی کے صدر مقام مینگورہ سمیت مختلف علاقوں میں طالبان جنگجوؤں کے مسلح گشت کے بعد مقامی آبادی میں یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ فوج کسی بھی وقت علاقے میں ایک اور آپریشن شروع کرنے والی ہے۔اطلاعات کے مطابق انھی خدشات کے پیش نظر سوات کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے اور منگل کو کرفیوکے اوقات میں نرمی کے دوران موسم کی خرابی کے باوجود خواتین اور بچوں کو پیدل ہی وادی کے مختلف علاقوں سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نامہ نگار بیری نیو ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق صوبہٴ سرحد کے وزیرِ اطلاعات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پانچ لاکھ تک افراد نقلِ مکانی کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عارضی کیمپ لگانے کی تیاریاں کر رہی ہے تاکہ بے گھر افراد کو ٹھکانا فراہم کیا جا سکے۔
لیکن فوج اور حکومت کی طرف سے تاحال کسی آپریشن کا اشارہ نہیں دیا گیاہے جب کہ ایک روز قبل فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا تھا کہ حکومت کی طرف سے حکم ملنے کے بعد ہی سوات میں آپریشن شروع کیا جائے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافے اور حکومت کی طرف سے وادی میں کرفیو کے نفاذ کے فیصلے کے بعد سوات امن معاہدہ عملاً غیر موٴثر ہو گیا ہے۔
اُدھرراولپنڈی میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں بھی ایک بار پھر یہ کہا گیا کہ سوات میں طالبان کی طرف سے امن معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہے اور شانگلہ ٹاپ سمیت مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر طالبان عسکریت پسندوں کی فائرنگ تازہ ترین واقعات میں چار سیکورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں طالبان جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے اور منگل کو عسکریت پسندوں نے رحیم آباد میں پولیس اسٹیشن کو دھماکہ خیز مواد سے اُڑانے کے علاوہ گل آباد کے علاقے میں عالمی ادارہ برائے خوراک کے گودام کو بھی لوٹ لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق عسکریت پسند گودام سے گندم کے 217 تھیلوں کے علاوہ گھی کے 400 کنستر اپنے ساتھ لے گئے۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق بونیر میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے جہاں اطلاعات کے مطابق پیر بابا کے مقام پر طالبان جنگجوؤں نے دو ہزار افراد کو انسانی ڈھال بنا رکھا ہے ۔بیان میں قبائلی علاقے مہمند ایجنسی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے سپنکی تنگئی میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیاجس میں دو اہلکار ہلاک جب کہ جوابی کارروائی میں15 جنگجو ہلاک ہوگئے اس کارروائی میں چھ فوجی لاپتہ بھی ہو گئے ہیں۔