|
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بھارت کے حوالے سے یقین دہانیوں کی ضرورت ہے
|
کوکب فرشوری
واشنگٹن ڈی سی
May 6, 2009
|
|
| India Pakistan Flags | امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پاکستان، افغانستان اور امریکا کے درمیان سہ فریقی مذاکرات خطے کے لیے خصوصی طورپر جب کہ دنیا کے لیے عمومی طورپر بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ ان مذاکرات کا موضوع خصوصی طورپر پاکستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی شورش اور افغانستان سے ملحقہ سرحد پر القاعدہ اور طالبان کی خفیہ پناہ گاہیں اور تربیت گاہیں اور افغان علاقوں میں ان کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان اور القاعدہ کو انسانی وسائل کی فراہمی روکنے کے لیے ضروری ہے کہ خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے ، روز گار کے ذرائع فراہم کیے جائیں اور ان علاقوں میں تعلیم اور صحت کی سہولتیں بہم پہنچائی جائیں تاکہ دہشت گرد نوجوانوں کو کالے سرمائے سے خرید کر تخریب کاری کے لیے استعمال نہ کرسکیں۔
پاکستان کے پاس دنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے اورساڑھے چھ لاکھ سے زیادہ تربیت یافتہ فوجی رکھنے والا پاکستان چند ہزار دہشت گردوں اور جنگ جوؤں کا باآسانی خاتمہ کرسکتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں حائل اہم ترین رکاوٹ پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ پاکستان بھارتی خطرے کے پیش نظر اپنی مشرقی سرحدوں کو زیادہ اہمیت دیتا ہے اور اس کی زیادہ تر فوجی قوت بھارتی سرحدوں کی نگرانی کرتی ہے۔
امریکی تجزیہ کار ڈینیل ٹوایننگ کا کہنا ہے کہ جب تک دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوگی اور دونوں ملکوں کی فوجی قوت اپنی توانائی ایک دوسرے کی نگرانی پر صرف کرتی رہیں گی، دہشت گردوں کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھنے میں آسانی رہے گی۔ ان کا کہناہے کہ دہشت گردی کےخلاف ٹھوس اقدامات کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد کی بحالی بہت ضروری ہے۔
امریکی تجزیہ کار والٹر اینڈر سن نے ،جو پاکستانی امور کے ماہر ہیں ،وائس آف امریکا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات خطے میں دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کی کارروائیاں روکنے اور ان پر قابو پانے کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور ان مذاکرات میں اس حوالے سے کئی اہم فیصلے متوقع ہیں۔
پاکستانی قیادت اور فوج اب طالبان اور القاعدہ کے بڑھتے ہوئے خطرے کو محسوس کررہی ہے اور اس نے انہیں کچلنے کے لیے کارروائیاں شروع کردی ہیں تاہم اب بھی بھارت کی طرف سے اس کی فکر میں کوئی زیادہ کمی نہیں آئی ہے اور پاکستان اس حوالے سےبھارت سے یقین دہانیاں چاہتا ہے۔
والٹر اینڈرسن کہتے ہیں کہ بیک چینل رابطوں اور دوسرے سفارتی اور غیر سفارتی ذریعوں سے بھارت کی جانب سے پاکستان کو یہ یقین دہانی کرانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں کہ وہ اپنی مشرقی سرحدوں سے بے فکر ہوکر اپنی زیادہ توجہ دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں پر مرکوز کرے اور انہیں کچل کر خطے اور دنیا کو ایک بڑے خطرے سے نجات دلائے۔
|
|
|