|
بونیر |
پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بونیر میں جاری آپریشن کے دوران پیر کو کلپانی کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر حملہ کرکے سات جنگجوؤں کو ہلاک کردیا ہے جن میں ایک اہم کمانڈر افسر حمید بھی شامل ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ”آئی ایس پی آر“ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق لڑائی میں ایک فوجی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بونیر کے علاقے پیر بابا میں ممکنہ فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے عسکریت پسند لگ بھگ دو ہزارافراد کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق بونیر میں پیر کو کرفیو میں دن گیارہ سے دو بجے تک نرمی کی گئی۔واضح رہے کہ بونیر میں گذشتہ منگل کو عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اتوار کو بونیر آپریشن کے انچارج بریگیڈئیر فیاض نے ایک ضلع بونیر کے صدر مقام ڈگر میں پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ اب تک کی کارروائی میں 80 طالبان جنگجومارے گئے ہیں جب کہ اس آپریشن میں تین فوجی اہلکار ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں بریگیڈیئر فیاض نے انکشاف کیا تھا کہ بونیر میں موجو دزیادہ تر عسکریت پسند وں کاتعلق سوات اور وزیرستان ، ازبکستان اور تاجکستان سے ہے ۔
اُدھر اطلاعات کے مطابق سوات کے صدر مقام مینگورہ میں عمارتوں کی چھتوں پرطالبان نے مورچے سنبھال کر شہر میں مسلح گشت شروع کر دیا ہے جس کے باعث مقامی آبادی میں شدید خوف ہراس پایا جاتا ہے اور مینگورہ میں تمام کاروباری مراکز بند ہیں جب کہ وادی سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔