Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

08 مئی 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
Editorials
امریکہ افغانستان تعلقات
September 30, 2006

 

امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی۔ مسٹر بُش نے کہا کہ
Presidents George W. Bush and Hamid Karzai at the presidential palace in Kabul, Afghanistan, Wednesday

جارج بش اور حامد کرزئی

اِس ملاقات کا مقصد امن اور آزادی کے لیے مِل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ طالبان کے ہاتھوں افغان عورتوں کے حقوق کی لیڈر صفیہ اماجان کے قتل سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں کِس قسم کے دشمن کا سامنا ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:

 

’’وہ ایسی لیڈر تھیں جو افغانستان میں نوجوان لڑکیوں کو تعلیم دینا چاہتی تھیں۔ انھوں نے اپنی حکومت کی خدمت کی۔ وہ ایسی خاتون تھیں جنہیں اپنے ملک کا مستقبل بہت عزیز تھا۔‘‘

 

صدر بُش نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی طالبان اور دوسرے انتہا پسندوں کے خلاف پوری طرح سرگرم ہیں:

 

’’افغانستان میں جو جنگ ہو رہی ہے وہ عالمی جدو جہد کا حصہ ہے ۔حال ہی میں، برطانوی فوجوں نے القاعدہ سے وابستہ ایک کہنہ مشق دہشت گرد عمر فاروق کو ہلاک کیا۔ فاروق بوسنیا اور جنوبی مشرقی ایشیا میں سرگرم تھا۔ اسے انڈونیشیا میں پکڑا گیا تھا، وہ افغانستان میں قید خانے سے فرار ہوا تھا، وہ عراق میں ہلاک ہوا جہاں وہ چھپا ہوا تھا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر فتح سے دنیا بھر کے آزاد لوگوں کی سلامتی بہتر ہو تی ہے۔‘‘

 

صدر کرزئی نے کہا کہ افغان عوام دہشت گردی کے عذاب سے خوف واقف ہیں۔ ان کے الفاظ ہیں:

 

’’یہ انتہا پسند قوتیں برسوں سے افغانستان کے لوگوں کو ہلاک کر رہی تھیں، اسکول بند کر رہی تھیں، مسجدوں کو جلا رہی تھیں، بچوں کو ہلاک کر رہی تھیں، باغات کو تباہ کر رہی تھیں، اور آبادیوں کو غریبی اور مصائب کی زندگی گذارنے پر مجبور کر رہی تھیں۔‘‘

 

جناب کرزئی نے کہا کہ افغان عوام جانتے ہیں کہ اِس قتل و غارت گری کی پشت پر کیا ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:

 

’’ ہمیں مشکلات کا سامنا ہے ۔لیکن افغانستان کو یہ بھی معلوم ہے کہ اصل مسئلہ کیا ہے۔ مسئلہ انتہا پسندی کا ہے، مدرسوں میں ہے جہاں نفرت کا پرچار کیا جاتا ہے ، جہاں مدرسوں کی آڑ میں مبلغ نفرت کی تعلیم دیتے ہیں۔‘‘

مسٹر کرزئی نے کہا کہ کئی عشروں کی جنگ، ظلم اور غریبی پر قابو پانے میں وقت لگے گا۔ صدر بُش نے صدر کرزئی سے کہا کہ امریکہ اپنی مدد جاری رکھے گا۔ ان کے الفاظ ہیں:

 

’’ہم ایسے حکومتی ادارے بنانے میں آپ کی مدد کر رہے ہیں جو موثر ہوں اور جوابدہ ہوں۔ ہم سڑکیں تعمیر کرنے میں آپ کی مدد کریں گے۔ ہم خواندگی کے قومی پروگرام میں آپ کی مدد کر رہے ہیں۔

 

 صدر بُش نے کہا کہ امریکہ افغانستان کے آزاد لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔

 


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ