Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

06 مئی 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
افریقہ دنیا بھر کے انسانوں کا منبع ہے: نئی جینیاتی تحقیق

May 5, 2009

سائنس دانوں کےایک گروپ نے کہا ہے کہ افریقی جینز پر اب تک کی جانے والی سب سے بڑی تحقیق سے انسان کی ابتدا کے بارے میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

دو بڑے مطالعاتی جائزوں کو ملاکر کیے جانے والے اس جینیاتی مطالعے سے ان نظریات کی تصدیق ہوئی ہے کہ جدید دور کے انسان کی ابتدا افریقہ سے ہوئی تھی اور وہ پیسفک اور جنوبی اور شمالی امریکہ میں یورپ اور ایشیا سے نقل مکانی کرکے پہنچا تھا۔اس مطالعاتی جائزے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ افریقی باشندوں کا ڈی این اے سب سے زیادہ متنوع ہے اور اس میں ممکنہ نقصان دہ جینیاتی تبدیلی بہت کم ہوئی ہے۔

امریکی جریدے سائنس میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں محققین نے افریقہ کی 121 آبادیوں کے ساتھ ساتھ افریقی امریکیوں کی چار اور60 غیر افریقی آبادیوں کے جینیاتی نمونوں کا مطالعہ کیا۔اس تحقیق کا مقصد افریقی باشندوں کو آبادی کی تاریخ پڑھانا اور اس بارے میں تحقیق میں مدد دینا تھا کہ بیماریاں مخصوص نسلوں پر حملہ آور کیوں ہوتی ہیں۔

محققین کو معلوم ہوا کہ انسانوں کی ایک آبادی افریقی براعظم سے نقل مکانی کے بعد کسی نامعلوم وجہ کی بنا پر سکڑ گئی۔ بعد میں اس آبادی کی افزائش ہوئی اور باقی نسلی گروہوں کی تشکیل اسی چھوٹے گروہ سے ہوئی۔ جب کہ افریقہ میں باقی رہ جانے والی آبادیوں میں جینیاتی تنوع برقرار رہا۔

یونیورسٹی آف پینسلوانیا کی ایک جینیاتی ماہر سارا تشکاف کہتی ہیں کہ ان نتائج سے افریقہ میں جینیاتی تنوع کے درجوں اور نمونوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ اس مخصوص آبادی میں دنیا بھر کی نسلوں کے ملے جلے لوگ تھے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ان میں یورپی نسل کے لوگوں کا تناسب بھی مساوی تھا۔ اس نسلی گروہ میں مشرقی ایشیا اور جنوبی ہندوستان کے لوگ بھی کچھ تعداد میں موجود تھے۔

ان محققین کے مطابق جنہوں نے قدیم آبادیوں کے 14 گروہوں کی نشان دہی کی، جن کا کسی زمانے میں ایک ہی تمدن اور ایک ہی زبان ہوا کرتی تھی، براعظم کے اندر بھی بڑے پیمانے پر آبادی کی نقل مکانی ہوئی۔

افریقی تنوع سے متعلق اس جائزے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں حاصل ہونے والی معلومات سے بائیو میڈیسن کے شعبے میں کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

اس مطالعاتی جائزے کے شریک مصنف اور ٹینسی میں وینڈربلٹ یونیورسٹی کے بائیو فزیالوجی کے پروفیسر سکاٹ ولیمز کہتے ہیں کہ محققین افریقہ کی کچھ آبادیوں کی بیماریوں کا پتا چلا کر ان کے علاج کے طریقے تلاش کرنے کے نقطہٴ نظر سے ان کی وجوہات کو سمجھنے میں ماہرین کی مدد کرسکیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کی مثال یہ ہے کہ مغربی افریقی نژاد افراد میں ہائی بلڈ پریشر اور پراسٹیٹ کینسر کی بیماریاں عام ہیں اور اس حوالے سے مغربی افریقہ میں کچھ تحقیقات جاری ہیں۔

تشوف کا کہنا ہے کہ اس مطالعاتی جائزے کا مقصد افریقہ کی آبادی کی تاریخ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرکے اور مستقبل میں جینیاتی مطالعوں کے لیے فضا ہموار کرکے افریقی باشندوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔ان مطالعاتی جائزوں میں بیماری اور دوا کے اثر کے لیے جینیاتی اور ماحولیاتی خطروں پر تحقیق شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ جینیاتی شعبے میں آنے والے انقلاب سے افریقی آبادیوں کو فائدہ نہ پہنچے، اس لیے ہمیں امید ہے کہ اس مطالعاتی جائزے سے افریقہ میں مزید تحقیقی کاموں کو تحریک ملے گی۔

اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ افریقی نژاد لوگوں میں جینیاتی تنوع سب سے زیادہ ہوتا ہے جس کے بعد مشرق وسطیٰ اور پھر ایشیائی اوریورپی باشندوں کا نمبر آتا ہے۔قدیم امریکی باشندوں کے ڈی این اے آپس میں سب سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔



E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
صدر زرداری کا دورہ واشنگٹن اور امریکی میڈیا
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بھارت کے حوالے سے یقین دہانیوں کی ضرورت ہے
اوباما کے پہلے سودن اور گلوبل ٹاؤن ہال میٹنگ
پاکستان انتشار کے دہانے پر کھڑا ہے: احمد رشید
پاکستان ناکام ریاست نہیں ہے: ہول بروک
شرمیلا ٹیگور کانز فلمی میلے میں
’رواں سال  کے اواخر تک امریکی معیشت سنبھل جائےگی‘
ایم ایف حسین کو بھارت واپسی پر خطرہ؟
جارجیا میں بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی گئی
عدنان سمیع خان کی ازدواجی زندگی میں ایک اور بھونچال
غیر ملکی طلبا کے لیے امریکی یونیورسٹیوں کا تعارفی پروگرام: اورین ٹیشن  Video clip available
لفظ کہانی:  Might is right
اوباما کے سو دِن: مسلمان دنیا کے ساتھ امریکی تعلقات کی بنیاد دوطرفہ باہمی احترام  پر
اپنی ڈاکٹری جتانے سے فلو کی اموات میں اضافہ؛ لیکن غریب کیا کرے؟ 
پرویز شاہدی کی برسی پر
لفظ کہانی:  انگریزی لفظ جس کا کوئی قافیہ نہیں
بھارتی انتخابات: راہول گاندھی کا بائیں بازو اور ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا اشارہ
پراچنداکے استعفے کے بعد نیپال میں سیاسی تعطل کو ختم کرنے کی کوششیں تیز
ایران کے ساتھ خفیہ معاہدہ خارج ازامکان ہے: رابرٹ گیٹس
امریکہ انٹرنیٹ پر اپنی نگرانی ختم کرے: یورپی یونین
ایشیا کپ کھیلنے ضرور جا رہے ہیں، لیکن جیت کی امید نہیں: ہاکی ٹیم کے منیجر کا بیان
افریقہ دنیا بھر کے انسانوں کا منبع ہے: نئی جینیاتی تحقیق
اوباما کی صدارت کے سو دن ۔۔۔ عالمی ٹاؤن ہال میٹنگ، انٹرنیٹ پر براہِ راست
شمالی بہار میں بس پر بجلی کی تار گرنے سے بس میں سوار 30افراد ہلاک
جنگ سے متاثرہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے امداد کی اپیل
کراچی میں لسانی کشیدگی میں مسلسل اضافہ
سیکورٹی چیک پوسٹ کے قریب خودکش دھماکہ، پانچ ہلاک
انار کلی کے مقبرے کو عام لوگوں کے لیے کھولنے کا منصوبہ
پاکستان کے لیے امداد میں تین گنا اضافے کی سفارش کا بل سینٹ میں پیش
شادی کی تقریب پر حملہ 45ہلاک
پاکستان کے لیے اندورنی خطروں سے نمٹنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے  Video clip available
لوگوں کوانسانی بھلائی کے کاموں کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے  Video clip available
بونیر میں فوجی کارروائی ، طالبان کمانڈر سمیت سات جنگجو ہلاک
”پاکستان کے جوہری ہتھیار محفوظ ہیں“: امریکی فوج کے سربراہ کا بیان
کیتھرین روہر قیدیوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بننے میں مدد فراہم کررہی ہیں  Video clip available
واشنگٹن: صدر اوباما کے ساتھ مذاکرات کے لیے پاک، افغان لیڈروں کی آمد
امریکہ کی ٹیکس پالیسی میں اصلاح۔۔۔ہدف: سمندر پار امریکی کمپنیاں
سری لنکاکے صحافی کے لیے بعد از مرگ انعام
عراقی وزیرِ اعظم پیرس میں
بالی ووڈ کی افسانوی شخصیت، نرگس
فلوریڈا کا سرد جنگ کے دور کا میزائل بیس سیاحت کے لیے کھول دیا گیا  Video clip available
شیرِمیسور فتح علی خاں ٹیپو سلطان کی برسی پر
لفظ کہانی:  گرائمر کی تشریح
سوائىن فلو کے متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئى: ڈبلیو ایچ او
قمر رئیس کے انتقال سے ترقی پسند ادب کے ایک عہد کا خاتمہ