|
بالی ووڈ کی افسانوی شخصیت، نرگس
|
رضوان احمد
پٹنہ
May 4, 2009
|
|
| نرگس | بھارتی فلمی دنیا کی افسانوی شخصیت نرگس کی پیدائش کیچڑ میں ہوئی تھی۔ لیکن انہوں نے اپنی محنت اور جدوجہد سے ثابت کردیا کہ کیچڑ میں ہی کنول کھلتا ہے۔
نرگس کی والدہ جدن بائی اپنے زمانے کی نامور مغنیہ تھیں۔ان کی پیدائش بنار س میں ہوئی تھی اور ان کاتعلق اربابِ نشاط سے تھا۔ لیکن اس ماحول کے خلاف وہ باغیانہ ذہن رکھتی تھیں، اسی لیے وہ کلکتہ چلی گئی تھیں ۔ان کاتعلق بہار کے گیا کے ظفرنواب کے دربار سے تھا جہاں وہ مختلف مواقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے آتی تھیں۔جدن بائی کاہم عصر شعرا سے بھی بہت گہراتعلق تھا۔ ان کے یہاں ادبی نشستیں ہوتی تھیں۔ جن میں جگر مراد آبادی اور جوش ملیح آبادی جیسی شخصیات بھی آتی تھیں۔
جدن بائی کی شادی کیسے ہوئی، اس کا ذکر میں نے پٹنہ کے ایک رئیس محمد یعقوب یونس سے سناتھا۔ وہ نوجوانی کے زمانے میں فلمی دنیا سے وابستہ رہے تھے اور انہوں نے کمال امروہی کی فلم میں بھی کام کیاتھا۔
یعقوب یونس نے مجھے بتایا تھا کہ جدن بائی بلا کی خوب صورت تھیں اور ان کی آواز ان سے زیادہ حسین تھی، جس کی جانب لوگ کھینچے چلے آتے تھے۔ وہ روزانہ شام کو اپنی فٹن پر سیر کرنے کے لیے جاتی تھیں۔ جب وہ واپس آتیں تو انہیں اپنے گھر کے دروازے پر ایک شخص ایستادہ ملتا ۔ انہوں نے دو دن دیکھا، چار دن دیکھا، پھر ہفتوں ایسا ہی ہوتارہا۔ ایک دن شام کو واپس آکر وہ اپنے ڈرائنگ روم میں بیٹھیں اور دربان سے کہا اس شخص کو جاکر بلالاؤ جو دروازے پر کھڑا ہے۔
دربان اسے بلاکر لایا۔ وہ آکر خاموش کھڑاہواتھا۔ توجدن بائی نے پوچھا تم روزانہ گھر کے دروازے پر کیوں کھڑے رہتے ہو؟
اس نے نہایت ادب سے کہا کہ آپ مجھے بہت خوب صورت لگتی ہیں اس لیے میں آپ کو دیکھتارہتاہوں۔
جدن بائی نے پوچھا، اور؟
تو اس نے جواب دیا میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔
اچھا تو تم محبت کرتے ہو ۔
اس نے کہاکہ جی ہاں۔
کیاثبو ت ہے؟
جدن بائی نے پوچھا۔ اس نے کہاامتحان لے لیجئے۔
تب جدن بائی نے کہاکہ دیکھو یہ اگال دان ہے۔ اسے پی جاؤ!
اس نے پھرتی سے اگال دان اٹھایا اور غٹ غٹ پی گیا۔
جدن بائی یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئیں اور فوراً ہی انہوں نے قاضی بلاکر اس سے نکاح پڑھوایا اور یہی موہن بابو ان کے شوہر تھے۔ نرگس ان ہی کی بیٹی تھیں جن کانام انہوں نے فاطمہ رشید رکھاتھا۔ان کی پیدائش یکم جون 1929ءکو کلکتہ میں ہوئی تھیں۔ جدن بائی انہیں اپنی دنیا کی عفونت سے دور رکھنا چاہتی تھیں، اس لیے وہ انہیں ممبئی لے گئیں ۔
ممبئی جاکر جدن بائی نے خود کو فلمی دنیا سے وابستہ کرلیاتھا۔1935ءمیں انھوں نے فلم”تلاشِ حق“بنائی، جس میں نرگس نے محض چھ سال کی عمر میں طفل اداکارہ کے طور پر کام کیاتھا۔ پھر 1942ء میں انہوں نے فلم”تمنا“میں کردار اداکیا، لیکن اصل شہرت ان کو ”تقدیر“ سے ملی، اس کے بعد کامیابیوں کا تانتا بندھ گیا۔
لیکن نرگس شہرت کے بام عروج پر محبوب خاں کی فلم ”مدر انڈیا “سے پہنچیں، جو 1957ءمیں ریلیز ہوئی تھی۔قومی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر اس فلم کو بے حد کامیابی حاصل ہوئی۔ اس فلم کے دوران ایک ایسا حادثہ پیش آیا جس میں سنیل دت نے انہیں ڈوبنے سے بچایاتھا۔ ان کے اس کردار سے نرگس اتنی متاثرہوئیں کہ انہوں نے سنیل دت سے شادی کرلی۔
نرگس کی مشہور فلموں میں مہندی ،میلا، آگ، ہمایوں، لاہور،برسات، انداز، مینا بازار، جوگن، بابل، ہلچل، دیدار، آوارہ، شیشہ، انہونی، شکست، آہ، عدالت اوریادیں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی ربع صدی کی فلمی زندگی میں 50سے زائد فلموں میں کام کیا۔ انہیں پدم شری ایوارڈ اور فلم فیئر ایوارڈ بھی ملے۔
1980ءمیں وزیراعظم مسز اندراگاندھی نے انہیں پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا راجیہ سبھا کا رکن نامزد کروایا۔ وہ اس ایوان کا رکن بننے والی دوسری فلمی شخصیت تھیں، کیونکہ اس سے قبل صرف فلموں کی دیو قامت شخصیت پرتھوی راج کپور ہی اس ایوان کا رکن بن سکے تھے۔ان کی نامزدگی کے بعد فلمی دنیا میں اس کاگرم جوشی سے خیر مقدم ہواتھا۔ استقبالیہ جلسوں کا ایک طویل سلسلہ تھا، جو رکنے کانام ہی نہیں لے رہاتھا۔
اتفاق سے اس قسم کے استقبالیہ جلسے میں مجھے بھی شرکت کا موقع ملاتھا۔ یہ استقبالیہ فلموں کے مشہور رسالہ شمع کے مالک یوسف دہلوی نے اپنی کوٹھی پر دیا تھا۔ میں اتفا ق سے دہلی میں تھا۔ مجھے اس موقعے پر چند منٹوں تک نرگس سے باتیں کرنے کاموقع ملاتھا۔ میں نے جب ان سے گیا کاذکر کیا تو ان کے چہرے پر ایک رنگ آیا اور چلاگیا۔ وہ بولیں لیکن میں کبھی گیا نہیں گئی۔ یہ میری ان سے پہلی اورآخری ملاقات تھی۔ استقالیہ جلسوں سلسلہ چل ہی رہاتھا کہ وہ شدید طور پر بیمار ہوگئیں انہیں علاج کے لیے امریکہ لے جایاگیا۔ مگر ان کا مرض لا علاج نکلا۔
صرف 51برس کی عمر میں موذی مرض کینسر کاشکار ہوکر نرگس کا ممبئی میں انتقال ہوگیا۔ان کی موت کے بعد سنیل دت نے ان کی یاد میں ایک کینسر اسپتال بنوایا۔
سنیل دت نرگس سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرکے سماجی خدمت کا کام شروع کیا وہ تین بار ممبئی سے جیت کر پارلیمنٹ کے رکن بنے اور مرکز میں وزیربھی ہوئے۔ 2005ءمیں ان کے انتقال کے بعد ان کی صاحب زادی پریا دت اس نشست سے پارلیمنٹ کی رکن چنی گئیں ۔
|
|
|