United States Holocaust Memorial Museum
ہالوکاسٹ انسائیکلوپیڈیا

ریون بروئک کیمپ میں پہنچنے کی کارروائیاں۔

گراس روزن کیمپ کے حالات اور جبری مشقت۔

آش وٹز پہنچنے کا منطر۔

آسٹروویک کیمپ میں ایک ظالمانہ سزا دئے جانے کا منظر۔

شٹٹ ھوف میں آمد کا منظر۔
تمام شناختی کارڈ
تمام سندیں
شخصی کہانیاں
ڈورس گرین برگ
ریون بروئک کیمپ میں پہنچنے کی کارروائیاں۔
[انٹرویو: 1990]
مکمل نقل:
جب ہم غسل خانے جاتے تھے تو ہمیں یہی توقع ہوتی تھی کہ ہم مرنے والے ہیں۔ ہمیں واقعی یہ توقع ہوتی تھی اور ہم یہ کہتے تھے کہ ہمیں زہر لے ہی لینا چاہیئے تھا۔ لیکن وہ وقت تو چلا گیا تھا کیونکہ وہ گیس سے مرنے کے مقابلہ میں کم وقت لیتا۔ جب پانی آیا تو ہمیں سخت تعجب ہوا اور حقیقت میں ہم نے غسل کر لیا۔ وہاں نہانے کا جو صابن تھا وہ ایک جھانوے کی طرح تھا مگر تھوڑا نرم تھا۔ لیکن وہ گیس نہیں تھا۔ بہرحال ہم نے غسل کر لیا اور عمارت کے دوسرے حصے میں پہنچے اور ہمیں دھاری دار وردی دے دی گئی۔ اور تب میں سمجھی کہ ہم اندر جانے سے پہلے زہر کیوں لینا چاہتے تھے۔ کیونکہ جو گروپ ہم سے پہلے اندر گیا اُسے ہم نے پھر کبھی باہر آتے نہیں دیکھا۔ ہم انھیں پہچان نہیں پائے۔ ان کے سر گنجے تھے اور وہ دھاری دار وردی پہنے ہوئے تھے۔ لہذا جب ہمیں یہ دھاری دار لباس دیا گیا۔۔۔ اور ہمیں لباس کا وہ سائز ملا جسے پہننا نامکن تھا۔ بڑے کو چھوٹا سائز اور چھوٹے کو بڑا سائز ملا۔ لیکن ہم زندہ بچ گئے۔ ہمیں نمبر اور تکونی نشان دئے گئے اور ہمیں بیرکیں الاٹ کر دی گئیں۔ جب ہم بیرکوں میں داخل ہوئے تو ہم نے دیواروں پر یہودی عبارتیں، نام، پیغامات وغیرہ لکھے دیکھے۔۔۔ان میں سے اکثر جرمن زبان میں لکھے ہوئے تھے جنہیں میں پڑھ نہیں سکی۔ لیکن پیپی ان کو پڑھ سکتی تھی اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ نام لکھے ہوئے تھے۔ اس نے وہ نام مجھے پڑھ کر سنائے اور پھر میں ان کو سمجھ سکی۔ میں بالکل پڑھ اور لکھ نہیں سکتی تھی اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ بہت ہی دل توڑنے والے پیغامات اور لکھنے والوں کے نام ہیں۔۔۔ انھوں نے لکھا ہے کہ "ہم یہاں تھے۔ ہم سب سے آخری ہیں۔۔۔ دوسروں سے کہو کہ وہ ہمیں یاد رکھیں۔" یہ بہت ہی افسوسناک تھا۔
پیدا ہوا: وارسا، پولینڈ, 1930
جرمنی نے 1939 میں پولینڈ پر حملہ کیا اور 1940 میں وارسا میں ایک یہودی بستی قائم کی۔ جب ڈورس کے والدین کو جلاوطن کر دیا گیا تو وہ اپنی بہن اور دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ روپوش ہو گئیں۔ ڈورس کی بہن اور اُن کے ایک چچا کو ہلاک کر دیا گیا اور اُنہیں معلوم ہوا کہ اُن کے والدین کو بھی قتل کیا جا چکا ہے۔ اُن کی دادی نے خودکشی کرلی۔ ڈورس کو بستی سے باہر اسمگل کیا گیا اور وہ ایک غیر یہودی آیا اور باورچن کی حیثیت سے زندہ رہیں، لیکن بالآخر اُنہیں ریونزبروئک کیمپ میں جلاوطن کردیا گیا۔ وہاں پہنچنے کے بعد ڈورس اور اُن کی دوست پے پی نے زہر کھانے کے بارے میں سوچا لیکن پھر یہ خیال بدل دیا۔
— United States Holocaust Memorial Museum - Collections
 
متعلقہ مقالات:
Copyright © United States Holocaust Memorial Museum, Washington, D.C.