United States Holocaust Memorial Museum
ہالوکاسٹ انسائیکلوپیڈیا

امریکی فوجیوں کی طرف سے چیکوسلواکیہ میں آزاد کرائے جانے کا منظر۔

آزادی کے بعد کے اولین لمحات۔

ڈاخو کیمپ سے شروع ہونے والے موت کے سفر سے ابراھیم کی آزادی کے کچھ ہی دیر بعد کا منظر

اِس کلپ میں برجن۔ بیلسن سے آزاد ہونے کی کیفیت کو دکھایا گیا ہے۔

آزادی کے وقت کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کی حالت۔

کیمپ کی آزادی کے وقت زندہ بچ جانے والوں کی دیکھ بھال کیلئے ایک ہسپتال کا قیام۔

کیمپ میں زندہ بچ جانے والے خوراک کی کمی سے بدحال اور شدید طور پر بیمار افراد کی دیکھ بھال۔

ڈاخو کے ایک ذیلی کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔

امریکی فوجوں کی مدد سے حاصل ہونے والی آزادی کا منظر۔

آزادی کے وقت جارچ کی جسمانی حالت۔

ڈاخو آزادی کے فوراً بعد۔

اوہرڈرف کیمپ کا منظر۔

جیمز ڈاخو سے متعلق اپنے تاثرات بتا رہے ہیں۔

ماؤتھوسن کی آزادی کے وقت کا منظر اور پھر اسی جگہ پر 2000 میں اُن کا دورہ۔

اِس منظر میں دکھایا گیا کہ بارٹ کیسے آشوٹز کیمپ کی آزادی کے وقت بچنے میں کامیاب ہو گئے۔
تمام شناختی کارڈ
تمام سندیں
شخصی کہانیاں
بارٹ اسٹرن
اِس منظر میں دکھایا گیا کہ بارٹ کیسے آشوٹز کیمپ کی آزادی کے وقت بچنے میں کامیاب ہو گئے۔
[انٹرویو: 1992]
مکمل نقل:
میرا بچنا ایک بہت بڑا معجزہ ہی تھا۔ وہاں ہر بیرک کے سامنے ایک علیحدہ کیبن ہوا کرتا تھا جہاں بیرک کا بلوکا ایلٹیسٹے یعنی چیف رہتا تھا اور اس طرح کے ہر بیرک میں روٹی کے ڈبے ہوا کرتے تھے۔ روٹی اِس طرح فراہم کی جاتی تھی کہ وہ ایک ڈبے میں لائی جاتی تھی جس پر تالا لگا ہوتا تھا۔ کوئی بھی اِس ڈبے سے روٹی نہیں لے سکتا تھا۔ وہ دروازہ، بکس کا قبضہ پہلے سے ہی ٹوٹا ہوا تھا اور میں اس ڈبے کے اندر ہاتھ نیچے اور ٹانگیں اوپر کر کے چھپا ہوا تھا۔ وہاں وہ تلاش کرنے کے لئے آيا حتی کہ اس نے اس بکس کو ٹھوکر بھی ماری لیکن خوش قسمتی سے میں بچ گيا۔ میں بہت دبلا پتلا تھا، اس لئے بچ گیا۔ میں اس کو دیکھ سکتا تھا۔۔۔اور مجھے یقین تھا کہ ایسا ہی ہے۔ اِس طرح میں زندہ بچ گيا۔ لیکن جب وہ لوگ چلے گئے اور ایک گھنٹے کے بعد جرمنوں کا وہاں کوئی نام و نشان نہیں تھا تو میں ان بیرکوں میں واپس جانا چاہتا تھا۔ لیکن پولینڈ اور یوکرین کے شہری جو موت کے مارچ پر جانے سے بچ گئے تھے اُنہوں نے مجھے اندر آنے نہیں دیا۔ لہذا میں لاشوں کے ڈھیر میں چھپا رہا کیونکہ پچھلے ہفتے لاشیں جلانے کی بھٹی کام نہیں کر رہی تھی اور یوں لاشوں کا ایک بہت بڑا ڈھیر جمع ہوچکا تھا۔ میں چپکے سے اُس ڈھیر میں گھس گیا کیونکہ مجھے خوف تھا کہ کہیں جرمن واپس نہ آ جائیں۔ لہذا میں رات بھر وہیں رہا۔ دن میں میں کیمپ کے چاروں اطراف گھوم رہا تھا اور اس طرح دراصل میں بچ گیا۔ 27 جنوری کو میں پہلا شخص تھا، برکیناؤ پہلا کیمپ تھا جسے آزاد کرایا گیا تھا۔ یہ میری آزادی کا موقع تھا۔
پیدا ہوا: ہنگری, 1926
1944 میں ہنگری پر جرمنی کے قبضے کے بعد بارٹ کو ایک یہودی بستی میں ڈال دیا گيا جو اُن کے اپنے شہر میں قائم کی گئی تھی۔ 1944 میں مئی سے جولائی تک جرمنی نے یہودیوں کو ہنگری سے مقبوضہ پولنڈ کے آشوٹز کی قتل گاہ میں پہنچا دیا۔ بارٹ کو جانوروں کی بوگی میں ڈال کر آشوٹز لے جایا گیا۔ آشوٹز کیمپ میں اُن کو جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا۔ اُنہیں کوئلے کی ایک کان میں ڈرل کے ذریعے کھدائی کرنے کے کام پر لگا دیا گیا۔ جنوری 1945 میں جب سوویت فوجوں نے آشوٹز کیمپ کے طرف پیش قدمی کی تو جرمنوں نے اکثر قیدیوں کو کیمپ کے باہر موت کا مارچ کرنے پر مجبور کر دیا۔ بہت سے بیمار لوگوں کے ساتھ جو کیمپ میں بیماروں کی دیکھ بھال کے شعبے میں داخل تھے، برٹ ان چند لوگوں میں سے تھے جو کیمپ کی آزادی کے وقت وہاں موجود تھے۔ وہ کیمپ میں چھپ جانے کی وجہ سے بچ گئے جبکہ دوسرے بہت سے قیدیوں کو جنوری 1945 میں موت کے مارچ پر مجبور کر دیا گیا۔
— United States Holocaust Memorial Museum - Collections
 
متعلقہ مقالات:
Copyright © United States Holocaust Memorial Museum, Washington, D.C.