یہ اصطلاح کسی واقعے کی بہت بڑی شہادت
یا کسی کومجرم ثابت کرنے کے لئے کارآمد ثبوت کے معنوں میں استعمال کی جاتی ہے۔
بہت
سے دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی طرح امریکہ میں پولیس ایک کشمکش کا شکار رہتی ہے ۔
وہ یہ کہ بعض اوقات کسی مشتبہ شخص کو پکڑ تو لیا جاتا ہے مگر اسے جیل بھیجنے کے
لئے جج کے سامنے اسکا جرم ثابت کرنا پڑتا ہے جس کے لئے شواہد چاہئیں۔جیسا کہ آپ کو
معلوم ہوگا کچھ ممالک میں قانون یہ ہے کہ اگر کوئی شک کی بنیاد پر پکڑا جائے تو
اسوقت تک مجرم سمجھا جائیگا جب تک اسکی بے گناہی ثابت نہ ہو جائے۔جبکہ امریکی
قانون کہتا ہے کہ ہر شخص اسوقت تک معصوم سمجھا جائے جب تک اس پر جرم ثابت نہ ہو
جائے۔
اب
سوال یہ ہے کہ دھواں دھار پستول کا اس بات سے کیا تعلق ہے، تو سنئے: جب پستول
چلائی جاتی ہے تو چلنے کے بعد اسکے پیچھے دھواں خارج ہوتا ہے۔کسی کے ہاتھ میں
بندوق یا پستول ہو تو وہ پھر بھی کہہ سکتا ہے کہ وہ پستول چلانے کا یا کسی کو
مارنے یا زخمی کرنے کا ذمہ دار نہیں ہے ۔لیکن اگر پستول سے دھواں برآمد ہور ہا ہے
تو ثابت ہوجاتا ہے کہ اسے ابھی ابھی چلایا گیا ہے۔ اگرساتھ ہی کوئی شخص سر میں
گولی لگنے سے زمیں پر بھی پڑا مل جائے تو صاف ظاہر ہے کہ گولی کس نے چلائی تھی۔
آپ
نے شرلاک ہومز کا نام سنا ہوگا۔ برطانوی مصنف آرتھر ڈوئیل نے اپنے ایک فرضی جاسوس
شرلاک ہومز سے متعلق ایک کہانی میں یہ اصطلا ح1893 میں پہلی بار استعمال کی تھی
۔ہوتا کیا ہے کہ جہاز رانوں کا ایک گروپ، جو اپنے کپتان کا سخت مخالف ہے، اسکے
کیبن کے سامنے جمع ہے۔ اچانک کپتان کے
کمرے سے گولی چلنے کی آواز آتی ہے۔شرلاک ہومز اور اسکے ساتھی بھاگ کر کمرے میں
جاتے ہیں اور کیا دیکھتے ہیں کہ کپتان ایک نقشے کے اوپر مردہ حالت میں پڑا ہے۔
اسکے سامنے انکا پادری ہے جس کے ہاتھ میں پستول ہے اور پستول سے دھواں نکل رہا
ہے۔معلوم ہو ا کہ پادری صاحب نے کپتان کو مار ڈالا۔ یعنی کہ
smoking gun نے
انہیں مجرم ثابت کر دیا۔