یہاں نئے آنے والے بعض اوقات اس الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یعنی جب وہ سنتے ہیں
کہ کوئی اپنے کو بروک بتا رہا ہے تو سمجھتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے وہ کسی حادثے میں زخمی ہوا ہے یا پھر جذباتی
طور پر ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔یا شاید بیمار ہے۔پھر کچھ عرصے کے بعد جب احساس ہوتا
کہ اسکا اصل مطلب کیا ہے تو بہت محظوظ ہوتے ہیں۔اصل مطلب ہے کنگال ہونا یعنی جس کے پاس پیسے بالکل ہی نہ ہوں وہ کہے گا: I
am broke اسکا جسمانی شکست و
ریخت سے کوئی تعلق نہیں۔یہ محاورہ کہاں سے آیا، سنئے:
اچھے اور ایماندار گاہکوں کو آجکل بینک کریڈٹ کار
ڈ دے دیتے ہیں اور ایک حد کے اندر انہیں اجازت ہوتی ہے کہ وہ بینک سے ادھار لے
سکتے ہیں ۔ اسی طرح یورپ میں ایک زمانے میں چینی کے چھوٹے چھوٹے سے چوکور اچھے
کریڈٹ والوں کو بینکوں کی جانب سے دئے جاتے۔ اس ٹائیل پر اسکا نام، زیادہ سے زیادہ ادھار کی رقم
اور بنک کا نام لکھا رہتا۔جب گاہک کو قرض لینے کی ضرورت ہوتی تو وہ بینک میں جا کر
کلرک کو وہ ٹائل دکھاتا۔کلرک اپنی فائلوں میں جانچ پڑتال کر کے دیکھتا اور اگر
ایسا ہوتا کہ اس گاہگ نے اپنی اجازت کی رقم پہلے ہی نکلوا رکھی ہے تو کلرک اس ٹائل کو
موقع ہی پر ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا۔یہیں سے چلتا چلتا یہ محاورہ کنگال کے معنوں میں
استعمال ہونے لگا، یعنی وہ جس کی ٹائیل توڑ دی گئی ہو۔