لفظ ہے ٹارچ۔
موسمِ گرما میں اولمپک مشعل کی دوڑ آپ
نے دیکھی ہوگی۔آجکل تو اسکا مطلب علامتی سا رہ گیا ہے مگر قدیم یونان میں آگ کو
متبرک سمجھا جاتا اور ایک زمانے میں یہ مشعل برداری مذہبی رسوم کے شروع میں کی
جاتی ۔بعد میں یہ کھیلوں میں شامل کر دی گئی۔آکسفورڈ انگلش ڈکشنری کہتی ہے کہ سولہ
سو اکیس تک لفظ ٹارچ روشنی، بصیرت اور رہنمائی کی علامت بن گئی تھی۔اسی لئے ایک سے
دوسرے ہاتھ میں منتقل ہونے کا مطلب علم کو پھیلانا تھا
لیکن
American Heritage Dictionary of Idioms
کہتی ہے یہ ٹارچ کا ایک سے دوسرے کو منتقل ہونے کا
مطلب ہے ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونا۔یہ بات اس لئے صحیح لگتی ہے کہ آجکل جب ایک
حکومت، دوسری کے ہاتھ مین ٹارچ تھما دیتی ہے تو اسکا مقصدزیادہ تر ذمہ داری منتقل
کرنا ہی ہوتا ہے نا کہ محض علم یا روایت
کو آگے بڑھانا۔
لفظ ٹارچ خود تو ایسا پرانا نہیں مگر اسکی اصل بہت
قدیم ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ لفظ ٹارچ کا جلنے یا آگ سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔پرانے
زمانے میں ٹارچ اسطرح بنائی جاتی تھی کہ بہت سے تنکے جمع کئے جاتے اور انہیں سختی
سے بل دے دیا جاتا ۔اس مڑی ہوئی شے کو پھر کسی آتشگیر مادے میں ، جیسے موم میں
ڈبویا جاتا تاکہ وہ آسانی سے آگ پکڑ سکے۔انگریزی میں بل دینے کے لئے لفظ تھا
ٹ ر ک۔یہ نہ صرف بعد میں ٹارچ بن گیا بلکہ اسی سے نکلا ہوا ایک اور لفظ ہے
ٹورک جسکا مطلب ہے گھومنے کی قوت۔ تو آخرکار بات یہ نکلی کہ ٹارچ کا آگ یا روشنی سے
تعلق نہیں بلکہ یہ لفظ ٹورک سے نکلا جسکا مطلب تھا بل دینا۔