اردو میں بی کو شہد کی مکھی کہتے ہیں، ہندی میں مدھو مکھی، بنگالی میں مؤ مچھی اور پشتو میں مَچئی یا مُچئی۔
یہ لفظ غالباً پروٹو انڈو یورپین لفظ بھی سے نکلا ہے یعنی bhiجسکا مطلب تھا کانپنا۔ وہاں سے یہ جرمن اصل کی زبانو ں میں در آیا اور بن گیاbionوہاں سے پرانی انگلش میں گیا اور بن گیا beo۔اور پھر رفتہ رفتہbee میں تبدیل ہوگیا۔
یہ مصروف کارکن کےمفہوم میں 1535سے، مشترکہ دلچسپی کے کلب کے معنوں میں1769سے، ہجوں کے لئے 1809سے اور بالوں کے انداز کے لئے beehiveپہلی مرتبہ 1325میں تحریری صورت میں نظر آتا ہے۔
شہد کی مکھی کے بارے میں بہت سے محاورے ہیں، مثلاًbee Busy as aیعنی شہد کی مکھی کے مانند مصروف ہونا۔شہد کی مکھیاں اپنا چھتہ بنانے کا کام بڑی تندہی اور لگن سے کرتی ہیں اسی سے یہ محاورہ وجود میں آیا ہے۔
To have a bee on one's bonnet
کا مطلب ہے بہت ہی عجیب و غریب اور غیر معمولی خیالات کا مالک ہونا یاکسی معاملے میں اپنی رائے پر ہٹ دھرمی سے قائم رہنا۔
To put the bee onکا مطلب ہے کسی پیسےاینٹھ لینا یعنی قرض کہہ کر یا ویسے ہی ہوشیاری سے مانگ لینا۔مثلاً کوئی اپنے چھوٹے بھائی کے بارے میں کہہ سکتا ہے کہ:
My brother just put the bee on me for another $10.
کسی شے کو شہد کی مکھی کے گُھٹنے سے تشبیہ دینے کا مطلب ہے اسے بہت ہی شاندار قرار دینا۔یہ محاورہ بہت پرانا ہے یعنی 1920کی دہائی میں استعمال ہوتا تھا آجکل نہیں۔
پھر بی اس جگہ کو بھی کہتے ہیں جہاں لوگ تفریحاً جمع ہوں۔ مثال کے طور پر A knitting beeکا مطلب ہوگا ایسی مجلس جہاں لوگ سویٹر بننے کے طریقوں پر گپ شپ کے لئے جمع ہوں۔یا جن لوگوں کو سلائی کڑھائی کا شوق ہو وہ اپنا ایک کلب سا بنا لیں تو اسے کہیں گے
a sewing bee
To sting like a beeکا مطلب ہے زوردار مکہ رسید کرنا۔ 1970کی دہائی میں ہیوی ویٹ چمپئن محمد علی کے لئے جو گیت لکھا گیا اس میں یہ سطور بھی تھیں: