Urdu ▪ وائس آف امریکہ
غیر جانبدار خبریں  |  دلچسپ معلومات

صرف متن
Search

سفید ہاتھی


October 22, 2008

White Elephant

1895ء میں ایک انگریز نے اپنی ذاتی ڈائری میں لکھا کہ جس شخص کو بھی سفید ہاتھی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، وہ اس سے قطعاََ متاثر نہیں ہوسکا۔ ۔جو باتیں ان کے بارے میں لکھی جاتی ہیں اور جیسارنگین نقشہ سفید ہاتھیوں کا کھینچا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں ہے۔اور ایسا لگتا ہے کہ سفید ہاتھی بذاتِ خود ایک فراڈ ہے۔سب سے پہلے تو یہ کہ اسکا رنگ سفید نہیں بلکہ سرمئی سا ہوتا ہے ۔ماہرین کوشش کرتے ہیں کہ اسکی رنگت کو راکھ سے تشبیہ دے کر، اسکی گلابی آنکھوں کا ذکر کر کے اور اسکے سفید ناخنوں کا حوالہ دے کر کچھ بات بنا لیں۔مگر:کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے۔

یہ تو تھے کسی دل جلے انگریز کے خیالات۔بہر صورت سفید ہاتھی محاورةََ اس شے کو کہتے ہیں جو بیکار ہو، جسے رکھنا مہنگا پڑے مگر جس سے جان چھڑانا بھی مشکل ہو۔یہ تو وہ تعریف ہے جو عام طور پر لغات بیان کرتی ہیں مگر Roget's thesaurus نے یہ ستم ظریفی کی ہے کہ اس محاورے کے متبادلات میں ایسے ایسے الفاظ درج کئے ہیں کہ اگر سفید ہاتھی سن لے تو مترادفات کی اس لغت کو اپنے پیروں سے روند ڈالے۔ وہ الفاظ ہیں: مہلک، بھوت ،زہرِ قاتل، بوجھ، رکاوٹ، گراں، مصیبت، آفت، تباہی، بپتا، لعنت، بد نصیبی، اور بھیانک خواب۔ پرانے زمانے کے بادشاہ جب کسی سے خوش ہو کر سفید ہاتھی تحفے میں دیتے تو اس بیچارے کو لینے کے دینے پڑ جاتے۔یعنی اگر ساتھ میں زمینیں بھی عنایت نہیں ہوئیں تو سمجھئے کہ اسے پالنے کے چکر میں انسان خود پھانک ہو جائیگا۔

بلکہ یہ خیال عام تھا کہ بادشاہ یہ عنایت کرتے ہی اس شخص پر تھے جس سے وہ ناراض ہوں۔تحفے سے انکار تو کوئی کر نہیں سکتا تھا کیونکہ یہ بادشاہ کی نافرمانی اور ہتک سمجھی جاتی۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ محاورہ استعمال کسطرح کیا جا سکتا ہے۔ فرض کریں کہ حکومت چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والوں کی مدد کرنے کے لئے کچھ اصلاحات نافذ کرتی ہے۔ مگر ان اصلاحات کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے اسے تجارتی ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے ۔چناچہ ٹیکسوں کے ستائے ہوئے بہت سے چھوٹی سطح کے کاروبار بند ہونے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔اب ان اصلاحات کو سفید ہاتھی کہا جائیگا یعنی ایسے شے جو مہنگی پڑے مگر ہو بیکار۔آپ شاید سوچیں کہ پھر سفید ہی کیوں۔ یعنی مٹیالے یا سیاہ رنگ کا ہاتھی کیا کم کھاتا ہے؟ تو بات یہ ہے کہ ہاتھی کسی بھی رنگت کا ہو اسے پالنا بہت مہنگا پڑتا ہے کیونکہ وہ چوپایوں میں بلکہ تمام زمینی جانوروں میں سب سے بڑا اور سب سے زیادہ کھانے والا جانور ہے۔لیکن سفید ہاتھی ایشیا کے کچھ ممالک میں متبرّک سمجھے جاتے ۔اور یہی وجہ ہے کہ ان سے کوئی کام لینا غیر قانونی تھا۔اسلئے سفید ہاتھی بطورِ خاص مہنگا پڑتا کیونکہ وہ محض کھاتا ہی تھا اور کسی کام نہیں آتا تھا۔

 

emailme.gif اس صفحے کو ای میل کیجیے
printerfriendly.gif قابل چھپائی صفحہ

  اہم ترین خبر
جماعت الدعوة کے 124 اراکین گرفتار کیے، ممبئی حملوں کی تفتیش میں سنجیدہ

  مزید خبریں
امریکی خاتون اول کا کردار
دہشت گردی کے خلاف جنگ پر نظرِ ثانی کی جائے: برطانوی وزیرِ خارجہ
ہانگ کانگ: فضائی آلودگی کے باعث لوگ شہر چھوڑرہے ہیں
اقوامِ متحدہ کے احاطے پر حملہ: بان گی مون کا شدید ردِ عمل
محمد آصف ڈوپ ٹیسٹ  کیس: آئی سی سی کی پی سی بی سے جواب طلبی
ملی بینڈ بیان: ’بھارت کو بن مانگے مشورے کی ضرورت نہیں‘
افغان جنرل ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوگیا
مشرق وسطیٰ میں اثر ورسوخ بڑھانے کی چینی کوششیں
غزہ میں اقوامِ متحدہ کا احاطہ اور ہسپتال اسرائیلی گولا باری کا نشانہ
اوباما بش سے عبرت حاصل کریں
کیفی اعظمی کی شعری کائنات
لندن میں کشمیر فیشن شو:  بھارتی، پاکستانی اور انگریز  ماڈلز
خراسان اور  پنجاب کے مابین پانچ مفاہمتی  یادداشتوں پر دستخط
افغانستان: ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل سمیت 13فوجی ہلاک
پاکستان نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں آٹھویں نمبر پر
مزاحیہ فنکار شکیل صدیقی وطن واپس ، انتہا پسند ہندووں کی دھمکیوں نے بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا
”ایران پاکستان بھارت گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کرنے کا تاثرغلط ہے“
بلوچستان کی واحد بڑی یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار