White Elephant
1895ء میں ایک انگریز نے اپنی ذاتی
ڈائری میں لکھا کہ جس شخص کو بھی سفید ہاتھی سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، وہ اس سے
قطعاََ متاثر نہیں ہوسکا۔ ۔جو باتیں ان کے بارے میں لکھی جاتی ہیں اور جیسارنگین
نقشہ سفید ہاتھیوں کا کھینچا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں ہے۔اور ایسا لگتا ہے کہ سفید ہاتھی بذاتِ خود ایک فراڈ ہے۔سب سے پہلے تو یہ کہ اسکا رنگ سفید
نہیں بلکہ سرمئی سا ہوتا ہے ۔ماہرین کوشش کرتے ہیں کہ اسکی رنگت کو راکھ سے تشبیہ
دے کر، اسکی گلابی آنکھوں کا ذکر کر کے اور اسکے سفید ناخنوں کا حوالہ دے کر کچھ
بات بنا لیں۔مگر:کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے۔
یہ تو تھے کسی
دل جلے انگریز کے خیالات۔بہر صورت سفید ہاتھی محاورةََ اس شے کو کہتے ہیں جو بیکار
ہو، جسے رکھنا مہنگا پڑے مگر جس سے جان چھڑانا بھی مشکل ہو۔یہ تو وہ تعریف ہے جو
عام طور پر لغات بیان کرتی ہیں مگر Roget's thesaurus نے یہ ستم ظریفی کی ہے
کہ اس محاورے
کے متبادلات
میں ایسے ایسے الفاظ درج کئے ہیں کہ اگر سفید ہاتھی سن لے تو مترادفات کی اس لغت
کو اپنے پیروں سے روند ڈالے۔ وہ الفاظ ہیں: مہلک، بھوت ،زہرِ قاتل، بوجھ، رکاوٹ،
گراں، مصیبت، آفت، تباہی، بپتا، لعنت، بد نصیبی، اور بھیانک خواب۔ پرانے زمانے کے
بادشاہ
جب کسی سے خوش ہو کر سفید ہاتھی تحفے میں دیتے تو اس
بیچارے کو لینے کے دینے پڑ جاتے۔یعنی اگر ساتھ میں زمینیں بھی عنایت نہیں ہوئیں تو
سمجھئے کہ اسے پالنے کے چکر میں انسان خود پھانک ہو جائیگا۔
بلکہ یہ خیال عام تھا کہ بادشاہ یہ عنایت کرتے ہی اس شخص پر تھے جس سے
وہ ناراض ہوں۔تحفے سے انکار تو کوئی کر نہیں سکتا تھا کیونکہ یہ بادشاہ کی
نافرمانی اور ہتک سمجھی جاتی۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ محاورہ استعمال کسطرح کیا
جا سکتا ہے۔ فرض کریں کہ حکومت چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والوں کی مدد کرنے کے لئے
کچھ اصلاحات نافذ کرتی ہے۔ مگر ان اصلاحات کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے اسے
تجارتی ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے ۔چناچہ ٹیکسوں کے ستائے ہوئے بہت سے چھوٹی سطح کے کاروبار بند ہونے پر مجبور
ہو جاتے ہیں۔اب ان اصلاحات کو سفید ہاتھی کہا جائیگا یعنی ایسے شے جو مہنگی پڑے
مگر ہو بیکار۔آپ شاید سوچیں کہ پھر سفید ہی کیوں۔ یعنی مٹیالے یا سیاہ رنگ کا
ہاتھی کیا کم کھاتا ہے؟ تو بات یہ ہے کہ ہاتھی کسی بھی رنگت کا ہو اسے پالنا بہت مہنگا پڑتا ہے کیونکہ
وہ چوپایوں میں بلکہ تمام زمینی جانوروں میں سب سے بڑا اور سب سے زیادہ کھانے والا
جانور ہے۔لیکن سفید ہاتھی ایشیا کے کچھ ممالک میں متبرّک سمجھے جاتے ۔اور یہی وجہ
ہے کہ ان سے کوئی کام لینا غیر قانونی تھا۔اسلئے سفید ہاتھی بطورِ خاص مہنگا پڑتا کیونکہ وہ محض
کھاتا ہی تھا اور کسی کام نہیں آتا تھا۔