وزارت پیڑولیم کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایاہے کہ ایران
پاکستان بھارت مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے کو سردخانے میں ڈالے جانے کا
تاثر غلط ہے اور پاکستان ایران سے گیس خرید نے کے نرخوں پر موجود تعطل کو
دور کرنے کے لیے بات چیت کا عمل جاری رکھے گا۔
اس قبل جمعرات کو اسلام آباد
میں پیٹرولیم کے لیے وزیراعظم کے مشیر عاصم حسین کی سربراہی میں ہونے والے
اجلاس میں منصوبے کو مختلف پہلووں سے جائزہ لیا گیا ۔ یہ اجلاس ایک ایسے
وقت پر ہوا جب میڈیا میں یہ خبر سامنے آئی ہے کہ پاکستان نے ایران سے گیس
خریدنے کے نرخوں پر تعطل کے باعث منصوبے کو چھوڑنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ایران گیس کے طے شدہ نرخ 6.66ڈالر سے بڑھا کر
10سے11ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ MMBTUکا مطالبہ کررہا ہے جس کے بعد
پاکستانی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستان کے لیے یہ منصوبہ اقتصادی
لحاظ سے قابل عمل نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ تقریباً سات ارب ڈالر لاگت کے اس منصوبے پر گذشتہ 14سال سے بات چیت کا عمل جاری ہے اور پاکستان اپنی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر اس منصوبے کو نہایت اہم قرار دیتا آیا ہے۔
ادھر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے صدور کے درمیان آخری ملاقات اور ایران کے وزیرتوانائی کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران گیس پائپ لائن کے منصوبے کو ختم کرنے کے حوالے سے کوئی تاثر نہیں ملا تھا۔