جنوری کے آخری ہفتے میں لندن کے بلو واٹر شاپنگ سینٹر میں کشمیر فیسٹول منعقد ہوگا، جِس میں ایک درجن پاکستانی، بھارتی اور انگریز خواتین و مرد ماڈل کشمیری ملبوسات کی نمائش کریں گے۔
یہ بات سری نگر میں قائم کشمیر کے صنعت و تجارت کے ایوان کے صدر، ڈاکٹر مبین شاہ نے جمعرات کو بتائی۔
فیسٹول کو ‘کیٹ واک کشمیر’ کا نام دیا گیا ہے اور نمائش میں ذیب تن کیے جانے والے ملبوسات میں فرن،دوشالے، قمیض شلوار، اور اسکارف شامل ہوں گے۔
یہ مصنوعات کشمیری کاریگری اور گھریلو صنعت کا اعلیٰ نمونہ پیش کرتی ہیں اور پوری دنیا میں جاذبِ نظر ہونے کے باعث ہاتھوں ہاتھ لی جاتی رہی ہیں۔ تاہم موجودہ عالمی اقتصادی بحران کشمیر میں بننے والی اِن اور دیگر مصنوعات پر اثرانداز ہوا ہے اور ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بیرونِ کشمیر اِن کی مانگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
فیسٹول کا انعقاد کرنے والوں کو امید ہے کہ ایک ماہ تک جاری رہنے والا یہ میلہ کشمیر کی اقتصادیات کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔
میلے کا اہتمام کشمیری ایوانِ صنعت و تجارت، بھارت کی وزارتِ تجارت کے ساتھ مل کر کر رہا ہے۔ اِس سے قبل اِس طرح کے میلوں کا انعقاد دبئی، ملبورن، ماسکو اور سنگاپور میں کیا جا چکا ہے۔
مبین شاہ نے بتایا کہ لندن فیسٹول ایک ایسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے جِس کے تحت دنیا، بالخصوص خلیجی ممالک اور یورپ میں کشمیری مصنوعات جیسے قالین، شال، پشمینہ، شاہ توش، اخڑوٹ کی لکڑی کے بنے فرنیچر اور تانبے کے برتنوں کی خرید و فروخت کو فروغ دینا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ مصنوعات کشمیری اقتصادیات کی بنیاد ہیں اور گذشتہ بیس برس سے جاری شورش کے دوران یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اگر کشمیری اقتصادی لحاظ سے برُی طرح متاثر نہ ہوتے تو اُن کی مصنوعات بھارت اور بیرونِ ملک بڑے پیمانے پر فروخت ہوتیں اور اُن کو بہت کمائی حاصل ہوتی۔
لندن فیسٹول میں بھارت کے جونیئر وفاقی وزیر تجارت جے رام رمیش بھی شریک ہوں گے، جب کہ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ سے بھی اِس میں شرکت کے لیے درخواست کی جارہی ہے۔