بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے
کہ پاکستان نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے جب
کہ لائبیریااس فہرست میں پہلے نمبر پراورعراق اورافغانستان بلترتیب تیسرے
اور چوتھے نمبرپر ہیں۔رپورٹ کا اجراء جمعرات کو اسلام آباد میں کیا گیا
اور اس موقع پر پاکستان کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل راشد جمعہ بھی
موجود تھے۔ اس موقع نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے نمائندے
Martin Mogwanja نے بتایا کہ پاکستان میں ہر روز 500 نوزائید ہ بچے ہلاک
ہو جاتے ہیں جس کی وجوہات میں زچہ و بچہ کے لیے مناسب طبئی سہولتوں کا
فقدان،کم آگاہی اور غربت نمایاں ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ ملک میں زچگی کے
دوران ہر ایک لاکھ میں سے 276 خواتین ہلاک ہوجاتی ہیں جب کہ ترقی یافتہ
ممالک میں اس کی شرح ایک لاکھ میں آٹھ ہے۔Martin کا کہنا تھا کہ اگر حاملہ
خواتین کو بہتر طبی سہولیات میسر کی جائیں تو خواتین کی شرح اموات میں 80
فیصدکمی کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جن خواتین کی دوران زچگی موت
واقع ہوتی ہے ان کے بچوں کے زندہ رہنے کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں اور
وہ دو سال کی عمر کو پہچنے سے پہلے ہی ہلاک ہوجاتے ہیں۔یونیسیف کے نمائندے
نے اس بات پر زور دیا کہ نوزائیدہ بچوں اور حاملہ ماؤں کی شرح اموات میں
کمی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں کو مناسب طبی سہولتوں کی فراہمی اور زچگی کے
دوران تربیت یافتہ دائیون کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔اُنھوں نے کہا
کہ اس وقت ملک میں صرف 39فی صدبچوں کی پیدائش تربیت یافتہ دائیوں کی
موجودگی میں ہو رہی ہے۔اُنھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ پاکستان
کو بنیادی صحت کی ترقی کے لیے امداد فراہم کرے اور حکومت پر بھی زور دیا
کہ وہ اس شعبے کی ترقی کے لیے مناسب فنڈز مختص کرے۔