United States Holocaust Memorial Museum
ہالوکاسٹ انسائیکلوپیڈیا

امریکی فوجیوں کی طرف سے چیکوسلواکیہ میں آزاد کرائے جانے کا منظر۔

آزادی کے بعد کے اولین لمحات۔

ڈاخو کیمپ سے شروع ہونے والے موت کے سفر سے ابراھیم کی آزادی کے کچھ ہی دیر بعد کا منظر

اِس کلپ میں برجن۔ بیلسن سے آزاد ہونے کی کیفیت کو دکھایا گیا ہے۔

آزادی کے وقت کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کی حالت۔

کیمپ کی آزادی کے وقت زندہ بچ جانے والوں کی دیکھ بھال کیلئے ایک ہسپتال کا قیام۔

کیمپ میں زندہ بچ جانے والے خوراک کی کمی سے بدحال اور شدید طور پر بیمار افراد کی دیکھ بھال۔

ڈاخو کے ایک ذیلی کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔

امریکی فوجوں کی مدد سے حاصل ہونے والی آزادی کا منظر۔

آزادی کے وقت جارچ کی جسمانی حالت۔

ڈاخو آزادی کے فوراً بعد۔

اوہرڈرف کیمپ کا منظر۔

جیمز ڈاخو سے متعلق اپنے تاثرات بتا رہے ہیں۔

ماؤتھوسن کی آزادی کے وقت کا منظر اور پھر اسی جگہ پر 2000 میں اُن کا دورہ۔

اِس منظر میں دکھایا گیا کہ بارٹ کیسے آشوٹز کیمپ کی آزادی کے وقت بچنے میں کامیاب ہو گئے۔
تمام شناختی کارڈ
تمام سندیں
شخصی کہانیاں
پیٹ لنچ
آزادی کے وقت کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کی حالت۔
[انٹرویو: 1995]
مکمل نقل:
وہ لوگ بہت ہی دبلے تھے۔ میں ان میں سے کسی کو بھی نہیں اٹھا سکتی تھی۔ میں نے کوشش کی مگر اگر میں اُنہیں اُٹھاتی تو اُن کی جلد شکستہ ہو جاتی۔ لہذا اُنہیں باہر نکالنے میں ہمیں بہت زیادہ احتیاط کرنی پڑی۔ اُن کی جلد کی حالت بہت ہی زیادہ خراب تھی۔ لہذا ان کو اٹھانے میں کم از کم تین لوگوں کی ضرورت پڑتی تھی۔ ایک آدمی سر پکڑتا، دوسرا پیر، تیسرا سہارا دیتا۔ پھر بہت ہی احتیاط کے ساتھ ان کو اٹھانا پڑتا اور یوں اُس جگہ سے باہر لیجانا پڑتا۔ ہم نے باہر خیمے لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے ان خیموں میں پلنگ اور صاف بستر لگائے ہوئے تھے۔ لہذا ہم اُنہیں باہر لیجا کر اِن بستروں پر لٹا دیتے۔ یا اگر وہاں قریب میں کوئی ہسپتال ہوتا تو ہم اُن ہسپتالوں کا کنٹرول سنبھال لیتے اور پھر اُنہیں وہاں منتقل کر دیتے۔ لیکن بعد میں دانہ دار بخار کی وجہ سے ہم وہ بھی نہیں کرسکے۔ سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ وہاں پر اِس مرض کی کوئی دوا ہی نہیں تھی۔ صرف اُنہیں کچھ آرام دیتے کی کوشش ہوتی۔ وہ کوئي بھی چیز نہیں پی سکتے تھے لہذا ہم اُنہیں طبی ڈراپروں سے کھلاتے اور پلاتے۔ ہم اُنہیں ھائی پوس [ھائپوڈرمک انجیکشن] بھی نہیں دے سکتے تھے کیونکہ ٹیکہ لگانے کی کوئی جگہ ہی نہیں تھی۔ اُن کے جسموں میں پٹھے نام کی کوئی چیز ہی نہیں تھی، صرف کھال اور ہڈیاں ہی تھیں۔ ۔ اُنہیں ھائپو ٹیکہ لگانے کی کوئی صورت ہی نہیں تھی۔
پیدا ہوا: ریاستہائے متحدہ امریکہپیٹ ان ہزاروں امریکی نرسوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے یورپ میں حراستی کیمپوں کو آزاد کرانے کے دوران ہسپتالوں سے لوگوں کے انخلاء کیلئے کام کیا تھا۔ اُنہوں نے کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کی دیکھ بھال کی جن میں سے اکثر کی حالت آزادی کے وقت نازک تھی۔
 
متعلقہ مقالات:
Copyright © United States Holocaust Memorial Museum, Washington, D.C.