United States Holocaust Memorial Museum
ہالوکاسٹ انسائیکلوپیڈیا

امریکی فوجیوں کی طرف سے چیکوسلواکیہ میں آزاد کرائے جانے کا منظر۔

آزادی کے بعد کے اولین لمحات۔

ڈاخو کیمپ سے شروع ہونے والے موت کے سفر سے ابراھیم کی آزادی کے کچھ ہی دیر بعد کا منظر

اِس کلپ میں برجن۔ بیلسن سے آزاد ہونے کی کیفیت کو دکھایا گیا ہے۔

آزادی کے وقت کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کی حالت۔

کیمپ کی آزادی کے وقت زندہ بچ جانے والوں کی دیکھ بھال کیلئے ایک ہسپتال کا قیام۔

کیمپ میں زندہ بچ جانے والے خوراک کی کمی سے بدحال اور شدید طور پر بیمار افراد کی دیکھ بھال۔

ڈاخو کے ایک ذیلی کیمپ میں زندہ بچ جانے والوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔

امریکی فوجوں کی مدد سے حاصل ہونے والی آزادی کا منظر۔

آزادی کے وقت جارچ کی جسمانی حالت۔

ڈاخو آزادی کے فوراً بعد۔

اوہرڈرف کیمپ کا منظر۔

جیمز ڈاخو سے متعلق اپنے تاثرات بتا رہے ہیں۔

ماؤتھوسن کی آزادی کے وقت کا منظر اور پھر اسی جگہ پر 2000 میں اُن کا دورہ۔

اِس منظر میں دکھایا گیا کہ بارٹ کیسے آشوٹز کیمپ کی آزادی کے وقت بچنے میں کامیاب ہو گئے۔
تمام شناختی کارڈ
تمام سندیں
شخصی کہانیاں
ابراھیم لیونٹ
ڈاخو کیمپ سے شروع ہونے والے موت کے سفر سے ابراھیم کی آزادی کے کچھ ہی دیر بعد کا منظر
[انٹرویو: 1989]
مکمل نقل:
مجھے یاد ہے کہ میں نیچے لیٹا ہوا تھا۔ یہ شخص کہہ رہا ہے " میرے خدایا۔ یہ کیسا منظر ہے"۔ [روتے ہوئے]۔ ایک منظر۔ انھوں نے لوگوں کو پکڑنا شروع کیا۔ انھوں نے لوگوں کو ایک ایک کرکے پکڑ لیا۔ ان میں سے اکثر لوگ مرے ہوئے تھے کیوں کہ وہ نہیں کرسکے۔۔۔اور۔۔۔ جو باقی زندہ بچے ہوئے تھے ان کو ان لوگوں نے ٹرکوں اور گاڑیوں میں لادا اور ان کو یہ لوگ ہسپتال لے گئے یا خیمے لگا کر اس میں ان کو رکھ دیا۔ انھوں نے ان کو پانی پلایا۔ ان لوگوں نے انھیں ریڈ کراس کی جانب سے کھانے کے پیکٹ دئے۔ اور یہ تو اور بھی برا تھا کیوں کہ ان بھوکے لوگوں کو جب یہ پیکٹ ملے تواُن میں دودھ کا پوڈر، چاکلیٹ، گوشت کے کین وغیرہ ہی تھے۔ یہ لوگ سخت بھوکے تھے لہذا بغیر کسی پرواہ کے ان لوگوں نے یہ سب کھا لیا۔ یوں سینکڑوں لوگ یہ کھانا کھانے سے مر گئے کیونکہ اُن کے معدے ایسے کھانے کے عادی نہیں تھے۔ میرے ساتھ ایک شخص تھا۔ میں نہیں جانتا کہ آیا وہ کبھی ڈاکٹر وغیرہ تھا--وہ بھی ادھ موا پڑا تھا۔۔۔ جب اسے یہ کھانے کا پیکٹ ملا، میں سمجھتا ہوں کہ وہ ہنگیرین یا رومانین تھا، اس نے مجھ سے کہا "کچھ مت کھاؤ۔ کچھ بھی مت کھاؤ۔ اگر تم نے کچھ بھی کھایا تو مر جاؤ گے۔ اگر کوئی چیز تم لے سکتے ہو تو وہ یہ ہے کہ اگر تمہارے پاس شکر ہے تو اس کو تھوڑا سا منھ میں رکھ کر چوستے رہو۔ یہ ایک واحد چیز ہے جو تمہیں کرنی چاہیئے" اس نے کہا "باقی چیزیں پھینک دو۔ لیکن اگر تم یہ رکھنا چاہتے ہو تو رکھ لو مگر اس میں سے کوئی بھی چیز مت کھانا۔ دودھ کو تو چکھنا نہیں۔ چاکلیٹ مت کھانا۔ گوشت بھی مت کھانا -- کیوں کہ وہ لوگ تمہیں سپام گوشت کا کین دیا کرتے تھے--اس کو مت کھانا کیوں کہ اگر تم نے اس کو کھا لیا تو تم مرجاؤ گے۔" اور ایسے ہی ہوا جیسا کہ اس نے کہا تھا۔ وہ لوگ جنھوں نے ان چیزوں کو کھایا انھیں ڈائریا ہوگیا اور وہ مرگئے۔
پیدا ہوا: وارسا، پولنڈ, 1924
دوسرے یہودیوں کی طرح لیونٹ خاندان کو بھی وارسا یہودی بستی میں قید کردیا گيا تھا۔ 1942 میں ابراھیم نے ایک چھوٹی سی جگہ میں چھپ کر اپنی جان بچائی لیکن جرمن فوجیوں نے اس کی ماں اور بہنوں کو ایک چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا۔ وہ ہلاک کردئے گئے۔ ابراھیم کو ایک قریبی مقام پر جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا۔ لیکن وہ بچ کر اپنے والد کے پاس یہودی بستی میں چلا آیا۔ 1943 میں ان دونوں کو مجدانک بھجوا دیا گیا جہاں ابراھیم کے والد کا انتقال ہوگيا۔ بعد میں ابراھیم کو اسکارزسکو، بوخن والڈ، بیسنجن اور ڈاخو بھیج دیا گيا۔ جب جرمنوں نے کیمپوں سے قیدیوں کا انخلاء شروع کیا تو امریکی فوجیوں نے ابراھیم کو آزاد کرا لیا۔
— United States Holocaust Memorial Museum - Collections
 
متعلقہ مقالات:
Copyright © United States Holocaust Memorial Museum, Washington, D.C.