صدر مشرف کی طرف سے ملک میں ایمرجنسی لگائے جانے کے بعد امریکہ کے صحافتی اور سیاسی حلقوں نے ان کے اس امر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اب جبکہ وہ آرمی چیف کا عہدہ چھوڑ چکے ہیں اور ایمرجنسی اٹھانے کی تاریخ کا اعلان بھی کر چکے ہیں تب بھی عالمی سطح پر پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے تحفظات پائے جاتے ہیں۔
امریکی کانگریس، تھنک ٹینکس اور امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کو ملکی حالات کی وجہ سے لیئے جانے والے اقدامات کی ضرورت کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے پاکستان سے ایک تین رکنی وفد آج کل امریکہ آیا ہوا ہے جس میں این سی ایچ ڈی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین ڈاکٹر نسیم اشرف سابق رکنِ پارلیمنٹ کشمالہ طارق اور نگران حکومت کے سفیر برائے سیاحت بیرسٹر محمد علی سیف شامل ہیں۔
اس وفد نے امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی کو چیر کانگریس ومین شیلا جیکسن لی کے تعاون سے ایک بریفینگ میں صحافیوں، وکلا، امریکہ میں مقیم پاکستانیوں اور امریکی تنظیموں کے اراکین کو موجودہ حالات، ایمرجنسی، عدلیہ اور میڈیا پر لگائی جانے والی پابندیوں پر حکومتی موقف سے آگاہ کیا۔
ایک طرف یہ وفد پاکستانی حکومت اور صدر پرویز مشرف کی پالیسیوں کا دفاع کر رہا تھا جبکہ دوسری طرف کانگریس میں اسی وقت امریکہ میں پاکستانی تنظیموں کا اتحاد کولیشن آف کنسرنڈ سٹیزنز امریکی کانگریس کا اراکین سے مطالبہ کر رہا تھا کہ امریکہ صدر پرویز مشرف کی حمایئت ترک کر ے اور سابق عدلیہ کو بحال کرنے کے لیے صدر مشرف پر دباو ڈالے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کے امریکی حکومت صرف صدر مشرف کی نہیں بلکہ پاکستانی عوام کی حمایئت کرے۔