Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

14 جنوری 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
قرض دہندگان کی شرائط: حکومت نے گذشتہ 18دِنوں میں 206ارب روپے واپس کیے: سرکاری ذرائع


January 14, 2009

 عالمی مالیاتی ادارے سے قرض لیتے ہوئے پاکستان نے جِن شرائط کو تسلیم کیا تھا اُن میں سے ایک اہم شرط پوری کردی گئی ہے۔

سرکاری اور اسٹیٹ بینک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک سے قرضوں کا جو ہدف آئی ایم ایف نے دیا تھا حکومت نے اسٹیٹ بینک کو قرضے کی واپسی کرکے ہدف پورا کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق  حکومت نے گذشتہ 18دِنوں میں 206ارب روپے واپس کیے ہیں۔ 31دسمبر 2008ء کو حکومت قرضوں کے ہدف کے مطابق 1238ارب روپے تک کم کرنے میں کامیاب رہی۔

پاکستان نے نادہندگی سے بچنے کے لیے عالمی ادارے سے سات ارب 60کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا ہے جِس کے ساتھ عالمی ادارے نے معیشت کی اصلاح اور ملک میں مالیاتی نظم و ضبط لانے کے لیے کڑی شرائط عائد کی تھیں۔

آئی ایم ایف نے تین ارب دس کروڑ ڈالر کی پہلی قسط ادا کر دی ہے، باقی رقم شرائط پر عمل درآمد سے مشروط ہے۔عالمی ادارے کی دیگر اہم شرائط میں افراطِ زر پر قابو پانا، حکومتی اخراجات میں کمی اور اسٹیٹ بینک سے قرضے کم کرنا شامل ہیں۔

اسٹیٹ بینک بجٹ ضروریات پوری کرنے کے لیے بینک سے قرضہ لینے کی مزاحمت  کرتا رہا ہے اور اُس کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک سے بھاری قرضے لینے کی وجہ سے ملک  میں افراطِ زر بڑھ رہا ہے اور اُس پر قابو پانے کی کوششیں خاطر خواہ  طور پر کامیاب نہیں ہورہی ہیں۔اِس وقت ملک میں افراطِ زر کی شرح تقریبا 22فی صد ہے۔

پاکستان نے انکم اور سیلز ٹیکس کا انتظام ضم کرکے ایک ہی شعبے کے تحت دینے کی شرط کی تکمیل بھی کردی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد مثبت  اقدام ہے جِس سے پاکستان کی ساکھ بہتر ہوگی اور منظور کیے گئے قرضے کی باقی ماندہ اقساط کی راہ میں شرائط حائل نہیں ہوں گی جیسا کہ ماضی میں کئی مرتبہ ہوچکا ہے۔

آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد اور معیشت کی کارکردگی کا بغور جائزہ لے رہا ہے جِس میں محصولات کے اہداف کا حصول بھی شامل ہے جِس کے اضافے کے باوجود آئی ایم ایف کے ہدف سے کم وصولیابی ہوئی۔

دوسری جانب، بینکوں نے گِروی رکھے گئے شیئرز فروخت کرکے دیے گئے قرضوں کی وصولیابی کا آغاز کر دیا ہے۔بینکوں کے کئی ارب روپے شیئرز کے عوض دیے گئے قرضوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

حالیہ بحران نے بروکروں اور سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان  سے دوچار کیا ہے اور اُنھیں قرضوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں