Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

13 جنوری 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
تھائی لینڈ میں مسلمان قیدیوں پر تشدد کیا جا رہا ہے: ایمنسٹی

January 13, 2009

 جنوبی تھائی لینڈ میں تشدد کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تھائی سیکیورٹی فورسز نے مسلم شورش کے خاتمے کی کوششوں میں گرفتار افراد کو منظم طورپر تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز پانچ سالہ مسلم شورش کے خاتمے کی کوششوں میں تشدد کےشکار جنوبی صوبوں میں منظم انداز اذیت رسانی اور بدسلوکی کی کارروائیاں کررہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اذیت رسانی کےاس سلسلے میں لوگوں کو مارا پیٹا جارہاہے ، موم بتیوں سے ان کے جسم داغے جارہے ہیں ، لوگوں کو گردن تک زندہ دفن کیا جارہاہے، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے جارہے ہیں اور شدید گرمی اور شدید سردی میں رکھا جارہاہے۔ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس اذیت رسانی کے نتیجے میں کم ازکم چار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس رپورٹ میں مارچ 2007ءسے مئی 2008ءتک کی مدت کے دوران پیش آنے والے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدسلوکی کے یہ واقعات2006ءکے انقلاب کے بعد قائم ہونے والی فوجی حکومت کے تحت اور دسمبر 2007ء میں انتخابات کے بعد برسراقتدار آنے والی سول انتظامیہ کے تحت ہوئے۔

رپورٹ میں سرحدی صوبوں میں 20 سے زیادہ غیر سرکاری حراستی مراکز کا حوالہ دیا گیا جہاں رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے ساتھ شدید بدسلوکیاں کی جاتی ہیں۔

ایمنسٹی ایشیا پیسفک پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈونا گیسٹ نے کہا کہ اس رپورٹ کا مقصد بدسلوکی کے ان واقعات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے جنہیں اب زیادہ دیر تک برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

ایمنسٹی نے یہ نشان دہی بھی کی کہ باغیوں کے حملوں میں بھی شدت آئی ہے ۔ 2005ءسے شورش پسندوں نے بم دھماکے ، سراڑانے اور بدھ اور مسلم سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو چلتی گاڑیوں سے گولیاں مار کر ہلاک کیاہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسکولوں اور اساتذہ کو بھی اپنا ہدف بنایا ہے۔

ایمنسٹی کے ایک محقق بنجمن زواکی نے کہاہے کہ انہیں اس بات کا احساس ہے کہ سیکیورٹی فورسز شورش کو کچلنے کی کوشش میں شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کو اکثر اوقات ناکافی خفیہ رپورٹوں اورشواہد کی وجہ سے گرفتار افراد کو اذیت دینا یا ہراساں کرنا پڑتا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ باغیوں کو زبردستی اقبال جرم کرا نا دیر پا حل نہیں ہے، کیونکہ اس طرح جنوبی علاقے میں حکومت کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔

وزیر اعظم ابھیست وجاجیوا کی زیر قیادت نئی حکومت اس عزم کا اظہار کرچکی ہے کہ وہ جنوب میں عدالتی نظام کو بہتر بنائے گی۔ یہ علاقہ مارشل لا اور ہنگامی حالت کے حکم کے تحت فوجی کنٹرول میں ہے۔ لیکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اگر جنوب میں سویلین کنٹرول لانے کے لیے کوئی اقدام کیا گیا تو فوج اس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہے۔


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
زیارت اور پِشین میں برف باری: زلزلہ زدگان کی مشکلات میں مزید اضافہ
طلسمی آواز کے ساحر ۔۔۔ کے ایل سہگل
بسنت کا تہوار بدستور پابندی کا شکار
برطانیہ ممبئی حملوں کے مجرمان پر مقدمہ پاکستان میں چلائے جانے کے حق میں ہے: برطانوی وزیرِ خارجہ 
اسرائیل جنگ بندی کے لیے رضامند ہو گیا
’دہشت گردوں کی حوالگی کے مطالبے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی‘
ممبئی کے یہودی مرکز پر حملہ: اسرائیل بھارت فوجی تعلقات پر سوالیہ نشان
افغان جنگ میں بہادری کا کارنامہ: آسٹریلوی فوجی کے لیے اعلیٰ اعزاز
ہیرو پائلٹ کو صدر بش کا فون
کیفی اعظمی کی شعری کائنات
جنوبی افریقہ کے ہاتھوں آسٹریلیا کی ایک او رشکست
مریخ پر میتھین گیس کی دریافت زندگی کی علامت ہو سکتی ہے
ڈک چینی اور جو بائیڈن: عہدہ ایک، شخصیات جدا جدا
بُش کا قوم سے الوداعی خطاب
امریکہ میں ایک اور بھارتی سافٹ ویئر انجنیئر کی ہلاکت
سوات کی صورت حال پراراکین اسمبلی کی تشویش
فرح حمیدڈوگر کوملنے والے اضافی نمبروں کے خلاف درخواست خارج
موبائل فون کا غلط استعمال سماجی قدروں کو متاثر کر رہا ہے
پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات
”مالاکنڈ اور سوات میں عسکریت پسندی برداشت نہیں کریں گے“
برطانوی وزیرخارجہ کا دورہ اسلام آباد  Video clip available
اسرائیلی حملے میں حماس کے اعلیٰ عہدے دار ہلاک
امریکہ انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ساکھ بحال کرے: ہیومن رائٹس واچ  Video clip available
پاکستان، افغانسان اور اتحادی افواج مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی پر قابو پاسکتی ہیں: زلمے خلیل زاد  Video clip available