|
انڈونیشیا: کشتی ڈوبنے سے 240سے زیادہ لوگ لاپتا
|
January 12, 2009
|
|
![Indonesian woman arrives at a hospital, in search of her relatives after sinking of 700-ton ferry, Teratai Prima, 12 Jan 2009 Indonesian woman arrives at a hospital, in search of her relatives after sinking of 700-ton ferry, Teratai Prima, 12 Jan 2009](https://webarchive.library.unt.edu/eot2008/20090117163808im_/http://www.voanews.com/urdu/images/AP-Indonesia-ferry-relatives-12Jan09-190.jpg) | انڈونیشیا میں غرق ہونے والی کشتی کے مسافروں کے رشتے دار
| انڈونیشیا کے ٹرانسپورٹ کے وزیر نے کہا ہے کہ اتوار کےروز انڈونیشیا کے جزیرے سُلا ویسی کے قریب خراب موسم میں مسافروں اور سامان سے بھر ی ایک کشتی کے ڈوب جانے کے بعد 240سے زیادہ لوگ لاپتا ہیں اور خدشہ ہے کہ وہ ہلاک ہوگئے ہیں۔
عثمان صیافی جمال نے پیر کے روز نامہ نگاروں سے کہا ہے کہ 700 ٹن کی فیری کے ڈوب جانے کے 24سے زیادہ گھنٹوں کے بعد خراب موسم اور بلند لہروں کی وجہ سے اب کسی کے زندہ ملنے کی اُمیدیں ماند پڑ گئى ہیں۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ اب تک فیری کے کپتان سمیت کم سے کم 22 لوگوں کو بچایا گیا ہے۔
زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ ”تیرا تائى پرائما“ چارمیٹرتک بلند لہروں کے تھپیڑے کھانے کے بعد سمندر میں اُلٹ گئى تھی۔
وزیرجمال نے کہا ہے کہ اس بارے میں چھان بین کی جارہی ہے کہ علاقے میں طوفانوں کے انتباہ کے باوجوں کشتی کو سفر کی اجازت کیوں دی گئى تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کشتی میں تقریباً 250 مسافر اور عملے کے 17ارکان سوار تھے۔
کشتی سُلاویسی سے مشرقی کالی مانتن کے صوبے کو جارہی تھی ، جو جزیرہ بورنیو کے انڈونیشی حصّے میں واقع ہے۔ وہ مغربی سُلاویسی سے تقریباً 50 کلو میٹر کے فاصلے پرغرق ہوئى۔
|
|
|