|
جھنگ کا ممتاز حسین نیویارک کا ایک کامیاب فن کار
|
سارہ زمان
واشنگٹن
November 19, 2008
|
|
| پاکستانی مصور ممتاز حسین کے فن کا ایک نمونہ
| ممتاز حسین نیویارک میں رہتے ہیں۔ ان کاتعلق پنجاب کے ایک تاریخی شہر جھنگ سے ہے۔ ان کا جھنگ سے نیویارک کا سفر فن کی دنیا میں کامیابیوں کا سفر ہے۔ ان کے فن کی جھلک دنیا کے کئی چوٹی کے برانڈز میں دکھائی دیتی ہے۔ وہ پینٹگز بھی کرتے ہیں اور فلم ساز بھی ہیں۔ خبروں سے آگے نے ممتاز حسین سے ان کی زندگی اور فن کے بارے میں ایک انٹرویو کیا۔
ممتازحسین کا کہنا ہے کہ ان کے والد ایک وکیل تھے جب کہ ان کا شوق آرٹ کی دنیا میں جانے کا تھا۔ خاندنی پس منظر، اور ماحول کے دباؤ کے باعث انہیں اپنے شوق کی تکمیل کے لیے سخت محنت کرنی پڑی۔
نیویارک کے بارے میں ممتاز حسین کا کہنا ہے کہ یہاں لوگ دنیا کے مختلف حصوں کی ثفافتوں کو جاننے میں گہری دلچسی رکھتے ہیں۔ دوسرے ملکوں کے آرٹ ،دستکاریوں ، موسیقی ، فلم غرض آرٹ کے ہر شعبے کو یہاں پذیرائی ملتی ہے۔ ان فن کاروں کو زیادہ عزت ملتی ہے جن کی جڑیں اپنی تہذیب و ثفافت میں گہری ہوتی ہیں۔
ممتاز حسین کہتے ہیں کہ انہوں نے روائتی فلموں سے ہٹ کر مختلف موضوعات پر فلمیں بنائی ہیں۔ انہوں نے ارود کے ایک مشہور افسانے اور کوٹ کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس پس منظر میں ایک فلم شوٹ کی تھی۔ جو غالباً ارود سے انگریزی میں ماخود پہلی فلم ہے۔
سینما کے مستقبل پر گفتگو کرتے ہوئے ممتاز حسین نے کہا ہے کہ فلموں کی روایت تبدیل ہورہی ہے۔ لوگ اب ان فلموں میں دلچسپی لینے لگے ہیں جو پیشہ ور فلم سازوں کی بجائے آزاد گروپ تیار کرتے ہیں۔ کیونکہ ایسی فلمیں روایت سے ہٹ کر ہوتی ہیں۔ اب ایسی فلمیں یہاں سینماؤں میں بھی دکھائی جارہی ہیں جنہیں بڑی تعداد میں لوگ دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
فن کار کے مقام کا ذکر کرتے ہوئے ممتاز حسین نے کہا کہ ایک بار وہ کسی جگہ اپنی ایک فلم کی شوٹنگ کررہے تھے۔ وہاں ایک صاحب نے ان سے پوچھا کہ ان کا تعلق کس ملک سے ہے توانہوں نے بتایا کہ پاکستان سے۔ انہوں نے ایک لمبا سانس لے کر کہا کہ نصرت فتح خان جیسا فن کار کم کم ہی پیدا ہوتے ہیں۔ ممتاز حسین کا کہنا تھا کہ فن کار اپنے ملک کی پہچان اور سفیر ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں عام لوگ کسی بھی ملک یا علاقے کو اس کے فن کاروں کے توسط سے جانتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں فن کاروں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ انہیں وہ عزت اور مقام دینا چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں۔
|
|
|