Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com

12 جنوری 2009 

آج وی او اے پر:

45 زبانوں میں خبریں
اسرائیلی حملے کے خلاف مغربی کنارے میں مظاہرے


January 12, 2009

A ball of fire billows following an Israeli air strike in the southern Gaza Strip town of Rafah near the border with Egypt, 11 Jan 2009

غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارجیت شروع ہوئے تین ہفتے ہوچکے ہیں۔ علاقے کے طبی عہدے داروں کا کہناہے کہ اسرائیلی بمباری اور گولاباری سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد نو سو تک پہنچ گئی ہے جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حماس کے جلاوطن راہنما مشعال نے اسرائیل پر غزہ میں ہالوکاسٹ برپا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا کہناہے کہ حماس کی جانب سے راکٹ حملےرکنے اور انہیں کی عسکریت صلاحیت ختم ہونے تک لڑائی جاری رہے گی۔ ادھر حماس نے بھی اسی طرح کا دعویٰ کیا ہے۔

غزہ کے مغربی کنارے کے شہر رملہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف گزشتہ سولہ دنوں سے احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔ ان مظاہروں میں جہاں حماس کی حمایت کی جا رہی ہے وہاں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس پر یہ الزام بھی لگایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی ٹینکوں اور توپوں کے دہانے خاموش کرانے کے لئے تسلی بخش اقدامات نہیں کئے۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور فلسطین کے اعتدال پسند سمجھے جانے والے گروپ فتح جس کے پاس غزہ کے مغربی کنارے کا کنٹرول ہے، اسرائیل کے خلاف مظاہروں کو محدود رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ احتجاجی مظاہرے مغربی کنارے کے علاقے میں حماس کی حمایت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ حماس کے کئی سیاسی رہنما جیل میں ہیں اور جو باہر ہیں ان کا خیال ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں سے مغربی کنارے میں حماس کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔ اور یہ کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور فتح گروپ اسرائیلی جارحیت پر نرم رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔

ایک فلسطینی لیڈر ایمان دراگمے کا کہنا تھا کہ محمود عباس نے جب غزہ پر جارحیت کی بات کی تو وہ اسرائیل کو ذمہ دار ٹہرانے سے ہچکچا رہے تھے اور یہی وہ کمزوری ہے جس نے اس صورتحال کو جنم دیا ہے۔

اسرائیل نے 2005میں غزہ سے اپنی فوج اور آبادکار واپس بلانے کا اعلان کیا تھا مگر غزہ کی پٹی کے چند میل کے علاقے میں آمدو رفت کے راستے اسرائیل ہی کنٹرول کرتا ہے۔ اور جب سرحد بند کر دی جاتی ہے تو غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کے پاس خوراک اور دیگر ضروریات کے حصول یا اپنی پیداوار کی بر إٓمد کا کوئی راستہ نہیں رہتا۔ مغربی کنارے میں رہنے والے کئی فلسطینی محمود عباس کی حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کر چکے ہیں۔ جو ان کے خیال میں بد عنوان ہے اور اسرائیل سے گٹھ جوڑ میں مصروف ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ پر حملہ تب ہی بند ہوگا جب حماس کی جانب سے راکٹ داغے جانے کی صلاحیت کو تباہ کر دیا جائے گا۔ اسرائیلی حکام کہہ رہے ہیں کہ حماس اپنے مسلح افراد اور راکٹ چھپانے کے لئے عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ اور اسرائیل کو نیست و نابود کرنے کا عزم حماس کے چارٹر میں درج ہے۔ چھ ماہ کی جنگ بندی کے دوران بھی اسرائیل کی جانب سے حماس پر بار بار جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا تھا۔ اور حماس کی جانب سے جنگی بندی معاہدے کی تجدید نہ کرنے اور بار بار اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کی وجہ سے تنازعہ اس مقام پر آ پہنچا ہے۔ 

مصر کے شہر رفاہ میں موجود وائس آف امریکہ کی جیسیکا ڈیس ویری ایکس کے مطابق مصر غزہ کے ساتھ اپنی سرحد کھولنے کی اجازت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور اسرائیلی حملے کے بعد سے اب تک چندشدید زخمیوں کو مصر ی اسپتالوں میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔

تین سال پہلے ایک مصری سے شادی کر کے سرحدی شہر العریش میں آباد ہونےو الی میسا ابو واد نے تین سال سے اپنی والدہ کو نہیں دیکھا۔ ان کے کئی دوستوں کا کوئی نہ کوئی غزہ میں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں سب ملکوں اور امریکہ سے کہتی ہوں کہ اسرائیل کے معاملے پر کوئی واضح موقف اپنائیں اور لوگوں کو امن سے جینے دیں۔

مصر کی سرحد کے اندر سے غزہ سے اٹھتا دھواں دیکھا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر احمد واحد کئی دہائیوں سے غزہ میں کام کرتے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

مصر سے غزہ میں بین الاقوامی امداد پہنچ تو رہی ہے مگر اس کی رفتار بہت سست ہے۔ بچوں کے دودھ کے ڈبے مصر ی ٹرک سے اتار کر فلسطینی ٹرک میں لادے جانے میں بہت وقت لگتا ہے اور مشرق وسطی کی نئی نسل کے لئے امن کا خواب پورا ہونے میں شائد ابھی کچھ وقت باقی ہے۔


Watch This Report اس رپورٹ کی ویڈیو
ڈاؤن لوڈ کیجیئے  (Real)
Watch This Report اس رپورٹ کی ویڈیو
Watch  (Real)
E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ
  اہم ترین خبر

  مزید خبریں
زیارت اور پِشین میں برف باری: زلزلہ زدگان کی مشکلات میں مزید اضافہ
طلسمی آواز کے ساحر ۔۔۔ کے ایل سہگل
جنگ بند کی جائے یا نہیں، اسرائیلی کابینہ جلد فیصلہ کرے گی
بسنت کا تہوار بدستور پابندی کا شکار
برطانیہ ممبئی حملوں کے مجرمان پر مقدمہ پاکستان میں چلائے جانے کے حق میں ہے: برطانوی وزیرِ خارجہ 
اسرائیل جنگ بندی کے لیے رضامند ہو گیا
’دہشت گردوں کی حوالگی کے مطالبے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی‘
ممبئی کے یہودی مرکز پر حملہ: اسرائیل بھارت فوجی تعلقات پر سوالیہ نشان
افغان جنگ میں بہادری کا کارنامہ: آسٹریلوی فوجی کے لیے اعلیٰ اعزاز
ہیرو پائلٹ کو صدر بش کا فون
کیفی اعظمی کی شعری کائنات
جنوبی افریقہ کے ہاتھوں آسٹریلیا کی ایک او رشکست
مریخ پر میتھین گیس کی دریافت زندگی کی علامت ہو سکتی ہے
ڈک چینی اور جو بائیڈن: عہدہ ایک، شخصیات جدا جدا
بُش کا قوم سے الوداعی خطاب
امریکہ میں ایک اور بھارتی سافٹ ویئر انجنیئر کی ہلاکت
سوات کی صورت حال پراراکین اسمبلی کی تشویش
فرح حمیدڈوگر کوملنے والے اضافی نمبروں کے خلاف درخواست خارج
موبائل فون کا غلط استعمال سماجی قدروں کو متاثر کر رہا ہے
پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی بھارتی ہائی کمشنر سے ملاقات
”مالاکنڈ اور سوات میں عسکریت پسندی برداشت نہیں کریں گے“
برطانوی وزیرخارجہ کا دورہ اسلام آباد  Video clip available
اسرائیلی حملے میں حماس کے اعلیٰ عہدے دار ہلاک
امریکہ انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ساکھ بحال کرے: ہیومن رائٹس واچ  Video clip available
پاکستان، افغانسان اور اتحادی افواج مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی پر قابو پاسکتی ہیں: زلمے خلیل زاد  Video clip available